• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برسلز: کے ٹو سر کرنے والے بیلجئین کوہ پیما پال ہیگ کے ساتھ ایک شام

پاکستان میں کے ٹو کی چوٹی سر کرنے والے پہلے بیلجئین کوہ پیما پال ہیگ کے ساتھ سفارت خانہ پاکستان نے ایک (ورچوئل ) آن لائن شام منائی۔

یہ شام  آج بیلجیئم کے قومی دن کی مناسبت سے منائی گئی، جس میں کثیر تعداد میں مختلف قومیتوں کے لوگوں نے شرکت کی اور اس منفرد تقریب کو آن لائن دلچسپی سے دیکھا۔

اس موقع پر تعارفی کلمات ادا کرتے ہوئے بیلجیئم، لکسمبرگ اور یورپی یونین  کیلئے سفیر پاکستان ظہیر اے جنجوعہ نے بیلجیئم کی حکومت اور عوام کو ان کے قومی دن کی مناسبت سے حکومت اور پاکستانی عوام کی جانب سے مبارکباد پیش کی۔

اس موقع پر انہوں نے کے ٹو کی چوٹی سر کرنے والے پہلے اور واحد بیلجئین پال ہیگ کے جذبے اور ہمت کو سلام پیش کیا، جنہوں نے 21 جولائی 2018 کو دیگر ممالک کے کوہ پیماؤں کے ساتھ ملکر یہ مہم سر کی تھی۔

اس موقع پر سفیر پاکستان نے ویبینار کے شرکاء کو پاکستان میں موجود کوہ پیمائی اور سیاحت کے مواقع کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کے شمالی علاقے اس کورونا وبائی دور میں محفوظ ترین ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کوہ پیمائی کی اس طرح کی مہم کورونا وباء سے لڑنے کیلئے انسانوں کو ایک مسلسل عزم کا پیغام دیتی ہیں۔ انہوں نے پال ہیگ کے دیگر سماجی کاموں کے بارے میں بھی شرکائے محفل کو آگاہ کیا اور ان کی بے انتہا تعریف کی۔

ویبینار سے پاکستان کا سفر کرنے اور دیگر چوٹیوں کو سر کرنے کی کوشش کرنے والے ایک اور کوہ پیما نیلز جیسپر نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اپنے دورہ پاکستان پر روشنی ڈالی اور اپنی ناکام مہم کی تفصیلات بتائیں۔

انہوں نے کہا کہ موسم کی خرابی اور آئس فراسٹ کا شکار ہونے کے سبب انہیں واپس لوٹنا پڑا۔ انہوں نے پاکستانیوں کے خوشدلانہ اور محبت آمیز رویے کا خاص طور پر ذکر کیا اور امید ظاہر کی کہ وہ بھی اگلے سال دوبارہ پاکستان جاکر کے ٹو سر کرنے کی کوشش کریں گے۔

ویبینار سے خطاب کرتے ہوئے پال ہیگ نے شرکاء کو اپنے کے ٹو سر کرنے کی مہم پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پہاڑی علاقوں کی دستیابی کے لحاظ سے خوش نصیب ملک ہے۔

انہوں نے کہا کہ 8611 میٹر بلند کے ٹو بظاہر دنیا میں دوسرے نمبر کی اونچی چوٹی ہے ۔ لیکن یہ مائونٹ ایورسٹ کے مقابلے میں زیادہ حسین اور خطرناک  ہے۔ کوہ پیما پال ہیگ نے شرکاء کو اس سفر کے مختلف سنسنی خیز واقعات بھی سنائے ۔

انہوں اس سفر کی دشواریوں کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ کس طرح 8 مختلف مدارج میں یہ چوٹی سر ہوئی۔ جہاں درجہ حرارت نکتہ انجماد سے منفی 20 درجے کم میں، کئی مرتبہ رات کے وقت سفر کیا گیا۔ اور  کیسے فزیکل ایکسرسائز کے ذریعے اپنی قوت اور حوصلے کی بحالی جاری رکھی گئی۔

انہوں نے چوٹی سر کرنے کے آخری لمحات کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ بادلوں سے بہت اوپر جاکر بیٹھنے کا مزہ ہی کچھ اور ہے۔ اس موقع پر انہوں نے ان لمحات پر مشتمل اپنی ویڈیو بھی پیش کی۔ جسے کمنٹس کے ذریعے بہت سراہا گیا۔

ویبینار کی نظامت کے فرائض برسلز میں تعینات پریس منسٹر سلطانہ رضوی نے انجام دیئے جبکہ آخر میں پال ہیگ کے اس سفر کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے دو پاکستانی گیم ڈیولپرز سید بلال اور سید شریف کی جانب سے بنائی جانے والی ایک گیم بھی دکھائی گئی۔

تازہ ترین