• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

مسئلہ کشمیر صرف ’’مذمت‘‘ کی حد تک رہ گیا؟

آزاد جموں و کشمیر سپریم کورٹ نے آزادجموں و کشمیر ہائی کورٹ کے پانچ ججز کی بنیادی تقرری کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ان کی جگہ نئی تقرری قانون کے مطابق کرنے کی ہدایت کی ہے۔ آزادجموں وکشمیر میں اعلی عدلیہ کے ججز تعیناتی کا معاملہ ایک عرصہ سے تنازعات کی زد میں چلا آرہا ہے ایکٹ 1974میں ترامیم کے بعد سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے ججز اور چیف جسٹس کی تقرری کا اختیار چیئرمین کشمیر کونسل جو وزیراعظم پاکستان ہوتے ہیں ان کو حاصل ہے گزشتہ چار دہاہیوں سے ججز تقرر میں سیاسی مداخلت کے آثار ہمیشہ نظر آہے ہیں حکومت آزادکشمیر قانون دانوں پر مشتمل ایک پینل تشکیل دیتی ہے۔ 

اس پینل پر چیف جسٹس آزادجموں وکشمیر ،چیف جسٹس ہائی کورٹ کی رضامندی ہونی چاہئے چیئرمین کشمیر کونسل کو پینل کی سمری ارسال کی جاتی ہے چیئرمین کشمیر کونسل ان نام یا ناموں پر اتفاق کریں گے اس منظوری کے بعد حکومت آزادکشمیر اس کا نوٹی فیکیشن جاری کرتی ہے اور چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر ان ججز سے حلف لیتے ہیں وہ اعلی عدلیہ کے جج بن جاتے ہیں ماضی میں بھی اس طرح ہوا کے جنرل مشرف یوسف رضا گیلانی میاں نواز شریف کے ادوار میں ہونے والی منظوریوں پر تعنات ہونے والے ججز کی تقرریاں سپریم کورٹ کالعدم قرار دیا چکا ہے مشرف کے پی ایس نے دو ججز ہائی کورٹ کی منظوری دی اس تقرری کو چیلنج کیا اور سپریم کورٹ نے ان دو ججز کی تقرری کالعدم قرار دی گزشتہ سال چیف جسٹس ہائیکورٹ ایم تبسم آفتاب علوی کی تقرری کو بھی سپریم کورٹ نے کالعدم قرار دیا پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں شریعت کے دو ججز کی تقرری بھی اسی طرح کالعدم قراردی چیف جسٹس آزادجموں وکشمیر سپریم کورٹ جسٹس راجہ سعید اکرم خان کی سربراہی میں قائم دو رکنی بینچ نے ہائیکورٹ میں ججز تقرری کیس میں۔ ہائیکورٹ کے 5ججز کی تقرریاں ماورائے آئین قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار۔ 136صفحات پر مشتمل فیصلہ چیف جسٹس آزادجموں وکشمیر جسٹس راجہ سعید اکرم خان نے تحریر کیا ہے۔ 

چوہدری محمد منیر کو بطور سیشن جج واپس کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ مجاز اتھارٹی کو حکم دیا گیا ہے کہ آزادجموں وکشمیر کی عدالتی تاریخ کے مشہور مقدمہ یونس طاہر کیس میں دی گئی ہدایات کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ہائیکورٹ میں ججز کی تقرریوں کے لئے دوبارہ پراسس کیا جائے۔ یاد رہے کہ ہائیکورٹ کے پانچ ججز کی تقرریوں کے خلاف راولاکوٹ، میرپور، مظفرآباد اور دیگر اضلاع سے الگ الگ رٹ پٹینشنز دائر کی گئی تھیں اور مختلف مکاتب فکر کی جانب سے ان تقرریوں پر تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا۔ ہائیکورٹ نے رٹ پٹیشن میں فیصلہ دیتے ہوئے 4ججز کی تقرریوں کو آئینی قرار دیا تھا جبکہ چوہدری محمد منیر کی تقرری کو اس بنیاد پر کالعدم قرار دیا گیا تھا کہ وہ مطلوبہ تجربہ نہیں رکھتے ۔ 

سپریم کورٹ میں ہائیکورٹ کے فیصلہ کے خلاف اپیلیں دائر کی گئیں۔ گزشتہ دنوں میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے تفصیلی بحث کی سماعت کے بعد اس مقدمہ میں فیصلہ محفوظ کیا تھا اس وقت آزاد کشمیر میں ہائی کورٹ میں پانج ججز اور سپریم کورٹ میں ایک جج کی آسامی خالی ہیں ان کو بروقت پر کیے بغیر عوام کو بروقت انصاف کی فراہمی میں مشکلات پیش آئیں گی اب عوامی حلقوں کی جانب سے خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ ان آسامیوں ججز تعیناتی میں کافی عرصہ لگ سکتا ہے۔ 

آزاد کشمیر کابینہ نے مجوزہ چودہویں ترمیم مسودہ کو مسترد کر دیا وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان نے اس حوالے سے کہا کہ پاکستان کے لئے ہم سے زیادہ کسی اور کی قربانیاں نہیں ہیں اور نہ کوئی ہمیں وفاداری کا درس دے ہم نے سات لاکھ انسانوں کے سروں کی قربانی دی ہے کشمیری تکمیل پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں ہم پاکستان کا وہ نقشہ مکمل کرنے پر لگے ہیں جس کا خواب قائداعظم نے دیکھا تھا دو سال قبل جون 2018میں آزاد کشمیر کے آئین میں 35سالوں کی جہدوجد کے بعد 13ویں ترامیم کا مسودہ منظور ہوا گزشتہ دو سالوں سے اس ترمیم کے خلاف سازشیں ہو رہی ہیں کئی مرتبہ منتخب حکومت کو گرانے کی کوششیں بھی ہو چکی ہیں۔ 

آزاد کشمیر میں پاکستان کے مفاد کی خاطر کام کرنے والے اپنی ذمہ داریوں سے غافل ہیں آزادکشمیر میں حالات تیزی سے تبدیل ہو رہے ہیں آزاد کشمیر میں ہائیڈرل کے منصوبوں پر مقامی متاثرہ لوگوں کے تحفظات ہیں ان لوگوں کی بات کو کوئی توجہ سے سننے کو تیار نہیں کنٹرول لائن پر فرنٹ لائن پر وطن کا دفاع کرنے والے کی مشکلات پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے سقوط کشمیر کو سال پورا ہونے والا ہے مسئلہ کشمیر صرف مذمت کی حد تک رہ گیا ہے ۔ کنٹرول لائن اس سال سات ماہ کے دوران 19افراد شہید ہو چکے ہیں کرڑووں کی سول املاک تباہ ہو چکی ہے 250 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے ہیں لوگوں کی مشکلات کم کرنے والا کوئی نہیں کنٹرول لائن پر بسنے والوں کی جانب سے شکایات وصول ہو رہی ہیں ادھر میرپور میں منگلا ڈیم میں پانی کی سطح بلند ہونے پر زلزلوں کے خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ 

لوگوں کا خدشہ ہے کہ میرپور میں آنے والے زلزلے ڈیم کی سطح بلند کے باعث آرہے ہیں لوگوں کی جانب سے کہا جارہا ہے کہ اب میرپور میں بڑی عمارتیں زمین بوس ہورہی ہیں بلڈنگز زمین میں دھنس رہی ہیں اس وقت میرپور کے ضلع میں لوگوں کے اندر خوف و ہراس پیدا ہوا ہے ایک مرتبہ پھر میرپور کے عوام کے اندر زلزلوں کا خوف پیدا ہو گیا ہے عوام کو مطمئن کرنے کے لئے جیالوجی سروے کراکر عوام کے اندر خوف کو ختم کیا جائے آزادکشمیر میں کورونا کے کیسز میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ 

اب تک23217 افرادکے ٹیسٹ لیے 1988افراد میں کورونا وائرس کی موجودگی پائی گئی ہے جن میں سے1374افراد صحت یاب ہو چکے ہیں اور انہیں ڈسچارج کر دیا گیا ہے جبکہ667مریض زیر علاج ہیں اور 47مریضوں کی موت ہوئی ہے. جن میں سے 17کا تعلق مظفرآباد،05کا راولاکوٹ، 06کا باغ، 2کا تعلق سدھنوتی، 5کا تعلق میرپور اور 07کا بھمبر اور 5کا کوٹلی سے ہے۔ محکمہ صحت عامہ کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق آزادکشمیر میں صحت یاب ہونے والے1174 افراد میں سے باغ سے 84،بھمبر سے131، جہلم ویلی 25،حویلی17، کوٹلی 114،میرپور 223، مظفرآباد 434، نیلم 10، پونچھ 76،سدھنوتی سے60 مریض صحت یاب ہوئے جنہیں ڈسچارج کر دیا گیا ہے۔ کرونا کے667 مریضوں میں سے 587مریضوں کو حکومت آزادکشمیر کی پالیسی کے تحت مختلف اضلاع میں ہوم آئسولیشن میں رکھا گیا ہے محکمہ صحت کے مطابق 19503 افراد میں کورونا وائرس کی موجودگی نہیں پائی گئی۔

تازہ ترین
تازہ ترین