• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز (FPCCI)پاکستان کی بزنس کمیونٹی کی سب سے بڑی نمائندہ اپیکس باڈی ہے جو ملکی صنعت و تجارت کی نمائندگی کرتی ہے اور اس کا کام ملکی معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینا ہے۔ یہ ادارہ حکومت اور بزنس کمیونٹی کے مابین پل کی حیثیت رکھتا ہے۔ ایف پی سی سی آئی بزنس کمیونٹی کے مسائل حکومت سے نہ صرف حل کراتی ہے بلکہ یہ ادارہ پالیسی میکرز کو ملکی معیشت کی بحالی، سرمایہ کاری اور صنعت و تجارت کے فروغ کیلئے عملی تجاویز بھی دیتا ہے۔ ایف پی سی سی آئی وزارت تجارت کے ڈائریکٹر جنرل ٹریڈ آرگنائزیشن قوانین کے تحت کام کرتا ہے۔ 1960ءمیں وزارت تجارت نے ایف پی سی سی آئی کو پورے ملک کی صنعت و تجارت کی نمائندہ اپیکس باڈی کا درجہ دیا۔ فیڈریشن کا ہیڈ آفس کراچی اور ریجنل آفسز لاہور، پشاور، کوئٹہ، گوادر، گلگت بلتستان جبکہ کیپٹل آفس اسلام آباد میں قائم ہے۔ ایف پی سی سی آئی کی رکنیت صرف چیمبرز اور نیشنل ایسوسی ایشن تک محدود ہے۔ اس وقت فیڈریشن میں 59نیشنل چیمبرز، 133نیشنل ایسوسی ایشنز، 9چیمبرز آف اسمال ٹریڈرز، 5جوائنٹ چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز، 15وومین چیمبرز ممبرز ہیں اور ہر چیمبر اور ایسوسی ایشن سے دو ممبرزنامزد کئے جاتے ہیں۔ پورے پاکستان میں سب سے زیادہ 154ٹریڈ ایسوسی ایشنز کراچی میں ہیں۔

گزشتہ 5برسوں سے یونائیٹڈ بزنس گروپ (UBG) فیڈریشن میں برسراقتدار رہی جس کے چیئرمین افتخار علی ملک اور پیٹرن انچیف ایس ایم منیر ہیںاور میرے لئے یہ بڑے اعزاز کی بات ہے کہ میں گزشتہ سال ایف پی سی سی آئی کا سینئر نائب صدر منتخب ہوا تھا۔ اس سال مخالف گروپ بزنس مین پینل (BMP) کے میاں انجم نثار صدر منتخب ہوئے ہیں جنہوں نے 5اگست کو فیڈریشن کی ایگزیکٹو اور جنرل باڈی میٹنگ کے ایجنڈے میں فیڈریشن کا ہیڈ آفس کراچی سے اسلام آباد منتقل کرنے کی تجویز شامل کی ہے۔ اس سلسلے میں مجھ سمیت پوری بزنس کمیونٹی نے ملک بھر میں پریس کانفرنس میں فیڈریشن کی اسلام آباد منتقلی کی شدید مخالفت کی کہ ایسا کوئی فیصلہ بزنس کمیونٹی اور ملکی معیشت کیلئے شدید نقصان دہ ثابت ہوگا۔ میں نے اپنے مختلف ٹی وی انٹرویوز میں بتایا کہ بزنس کمیونٹی کی اپیکس باڈی ایف پی سی سی آئی کے کراچی میں ہیڈ آفس کی وجہ اس شہر کا صنعتی و تجارتی حب ہونا ہے۔ پاکستان کے علاوہ دنیا کے بےشمار ممالک میں ان کی فیڈریشن یا نیشنل چیمبرز کا ہیڈ آفس ان کے معاشی اور تجارتی شہروں میں قائم ہے۔ مثال کے طور پر امریکہ کا دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی ہے لیکن ان کے نیشنل چیمبر کا صدر دفتر نیویارک میں ہے۔ اسی طرح مراکش کا دارالحکومت رباط ہے لیکن ان کی فیڈریشن کا صدر دفتر کاسا بلانکا میں قائم ہے۔ کراچی پاکستان کے کارپوریٹ سیکٹر کا مرکز ہے۔ پاکستان کے تمام بینکوں کے ہیڈ آفسز، اسٹیٹ بینک، پاکستان اسٹاک ایکسچینج اور دونوں بندرگاہیں جن سے سالانہ 80ارب ڈالر سے زائد امپورٹ ایکسپورٹ ہوتی ہے، بھی کراچی میں قائم ہیں اور اس لحاظ سے بزنس کمیونٹی کے کسٹم، انکم ٹیکس اور بینکنگ وغیرہ کے روزانہ کے مسائل کراچی میں ان کے متعلقہ اداروں سے حل کرائے جاتے ہیں۔ پاکستان کا 65فیصد ریونیو کراچی سے حاصل ہوتا ہے اور معاشی سرگرمیوں کی وجہ سے اوورسیز انویسٹرز چیمبرز، امریکن بزنس کونسل اور اسلامک چیمبرز آف کامرس کے مرکزی دفاتر بھی کراچی میں قائم ہیں جبکہ ECOچیمبرز، اسلامک چیمبر، D-8چیمبر اور سارک چیمبر جن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں ایف پی سی سی آئی نمائندگی کرتی ہے، کی میٹنگز کراچی میں منعقد ہوتی ہیں۔ گزشتہ سال میں نے ایف پی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر کے دور میں ECOاور اسلامک چیمبر کی بورڈ میٹنگز کراچی میں منعقد کی تھیں جس میں 60سے زائد غیرملکی مندوبین اور ممتاز بزنس مینوں نے شرکت کی تھی۔ فیڈریشن حکومتی سطح پر مشترکہ وزارتی کمیشن (JMC) اور مشترکہ معاشی کمیشن (JEC)جن کی صدارت وزرائے خارجہ کرتے ہیں، میں بھی نجی شعبے کی نمائندگی کرتی ہے۔ فیڈریشن کی 200اسٹینڈنگ کمیٹیاں اور 150بزنس کونسلز ہیں جو اہم ممالک کے ساتھ باہمی تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ میں اہم کردار ادا کررہی ہیں۔ میں گزشتہ 12سال سے پاک یو اے ای بزنس کونسل کا چیئرمین منتخب ہورہا ہوں جس کے بورڈ پر پاکستان اور یو اے ای کی اہم کمپنیوں کے سربراہ ہیں۔ فیڈریشن کی اہم سرگرمیوں میں تجارتی وفود کا تبادلہ، ملک اور بیرون ملک تجارتی نمائشوں کا انعقاد، بجٹ پر حکومت کو تجاویز اور سفارشات پیش کرنا، ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ (R&D) اور CSRشامل ہیں۔ بھارت میں ایف پی سی سی آئی کی ہم منصب فیڈریشن آف انڈین چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز اور ترکی میں TOBBجیسے مضبوط ادارے ہیں جن میں 100سے زائد پی ایچ ڈیز، معیشت دان اور ریسرچ اسکالر تھنک ٹینک کی حیثیت سے ملکی معاشی پالیسیوں کی تشکیل میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔

فیڈریشن کا مرکزی دفتر کراچی سے اسلام آباد منتقل کئے جانے کے فیصلے پر بزنس کمیونٹی میں شدید تشویش پائی جاتی ہے کیونکہ اسلام آباد میں فیڈریشن کا کیپٹل آفس پہلے ہی موجود ہے جو ملکی معاشی پالیسیوں میں حکومت کے ساتھ اہم کردار ادا کررہا ہے۔ مجھے امید ہے کہ 5اگست کو فیڈریشن کے جنرل باڈی اجلاس میں یہ قرارداد مسترد ہوجائے گی کیونکہ EOGMکیلئے ایف پی سی سی آئی کا ہیڈ آفس منتقلی کے ایجنڈے کے قانونی تقاضے پورے نہیں کئے گئے ہیں جس پر سیکریٹری جنرل پر قانونی اعتراضات اٹھائے گئے ہیں اور منتقلی کے ایجنڈے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ قرارداد کی منظوری کیلئے 75فیصد ووٹ درکار ہیں جو فیڈریشن کی نئی انتظامیہ کے پاس نہیں۔ اطلاعات ہیں کہ 5اگست کے جنرل باڈی اجلاس میں یو بی جی اور بزنس مین پینل کی باہمی رضامندی سے فیڈریشن کے ہیڈ آفس کی منتقلی کےایجنڈے کو واپس لے لیا جائے گا۔ پاکستان کے ہر شہر کی ایک اہمیت ہے جس میں کراچی معاشی سرگرمیوں کیلئے خصوصی اہمیت رکھتا ہے لہٰذا ایف پی سی سی آئی کے مرکزی دفتر کا کراچی میں ہونا نہایت ضروری ہے۔

تازہ ترین