• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن


قومی کرکٹ ٹیم کے مڈل آرڈر بیٹسمین عمر اکمل کو ریلیف دے دیا گیا، سزا تین سال سے کم کرکے ڈیڑھ سال کر دی گئی ہے۔

ڈسپلنری پینل نے عمر اکمل کو اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی پر تین سال پابندی کی سزا سنائی تھی جس کے بعد عمر اکمل نے ڈسپلنری پینل کے خلاف اپیل دائر کر کر رکھی تھی۔

13 جولائی کی واحد سماعت میں محفوظ کیا گیا فیصلہ آج آزاد ایڈجیوڈیکٹر جسٹس ریٹائرڈ فقیر محمد کھوکھر نے سناتے ہوئے عمر اکمل کی سزا آدھی کردی۔

’وکلاء سے مشاورت کے بعد پھر اپیل کریں گے‘

عمر اکمل کا کہنا ہے کہ ڈیڑھ سال کی سزا سے مطمئن نہیں، وکلاء سے مشاورت کے بعد پھراپیل کریں گے۔

عمر اکمل کا کہنا ہے کہ شکر ادا کرتا ہوں کہ سزا کم ہوئی، جو سزا رہ گئی ہے اس کو مزید کم کروانے کےلیے اپیل کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ مجھ سے پہلے بھی بہت سے کھلاڑیوں نے غلطیاں کی ہیں، لیکن اتنی سخت سزا نہیں دی گئی۔

  وکیل عمر اکمل نے کہا کہ  فیصلہ اگرچہ ہماری توقعات کے برعکس ہے لیکن ایک اچھا فیصلہ ہے۔

‏واضح رہے کہ عمر اکمل کو پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) انٹی کرپشن کوڈ کی دو مختلف اوقات میں خلاف ورزی کرنے کی وجہ سے ڈسپلنری پینل کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ فضل میراں چوہان نے تین سال کی پابندی کا فیصلہ سنایا تھا.

یاد رہے کہ 20 فروری کو پاکستان کرکٹ بورڈ نے اینٹی کرپشن کوڈ کی دفعہ 4.7.1 کے تحت عمر اکمل کو فوری طور پر معطل کر دیا تھا اور اینٹی کرپشن یونٹ کی جانب سے جاری تحقیقات شروع کی گئی تھیں۔ اس معطلی کی وجہ سے عمر اکمل پاکستان سپر لیگ 5 میں بھی حصہ نہیں لے سکے تھے۔

بعد ازاں یہ خبریں سامنے آئیں کہ عمر اکمل کو بکی نے میچ فکسنگ کی پیشکش کی تاہم وہ اس کی اطلاع بروقت پی سی بی کو دینے میں ناکام رہے۔

اس کے بعد عمر اکمل کے فون کا ڈیٹا پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے اینٹی کرپشن یونٹ نے اپنے پاس رکھ لیا اور عمر اکمل کو طلب کرکے ان کے دونوں فونز قبضے میں لے لیے گئے تھے۔

 17 مارچ کو عمر اکمل پر فرد جرم عائد کی گئی تھی، عمر اکمل نے انٹی کرپشن ٹریبونل میں سماعت کی درخواست نہیں کی تھی جس کے باعث عمر اکمل کا کیس ڈسپلنری پینل کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ فضل میراں چوہان کو بھیج دیا گیا تھا۔

‏ 27 اپریل کو ڈسپلنری پینل کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ فضل میراں چوہان نے تین سال کی پابندی کا فیصلہ سنایا تھا۔

تازہ ترین