کراچی (ٹی وی رپورٹ)ن لیگ کے سینئر رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کی قانون سازی پر نواز شریف کو پوری طرح آگاہ رکھا تھا، نواز شریف نے ہمیں کہا تھا کہ آپ اپوزیشن کے ساتھ بیٹھ کر ترامیم پر غور کریں،دو بلوں کا اپوزیشن کی ترامیم کے ساتھ منظورہونا پاکستان کی ضرورت تھی، جے یو آئی ایف کو اعتماد میں لینے میں کوتاہی ہوئی مگر بدنیتی نہیں تھی، اے پی سی حکومت سے نجات کیلئے نتیجہ خیز فیصلے کرے گی، مریم نواز گیارہ اگست کو نیب کے سامنے پیش ہوں گی۔
وہ جیو کے پروگرام ”نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ“ میں میزبان شہزاد اقبال سے گفتگوکررہے تھے۔ پروگرام میں کنوینر آل پاکستان ریسٹورنٹس ایسوسی ایشن اطہر چاؤلہ اور ڈی جی گلیات ڈیولپمنٹ اتھارٹی رضا علی سے بھی گفتگو کی گئی۔اطہر چاؤلہ نے کہا کہ ریسٹورنٹس دس بجے تک کھولنا ہے تو اس سے بہتر ہے بند ہی رکھا جائے، سرکاری طور پر ایس او پیز آنے کے بعد کل یا پرسوں ریسٹورنٹس کھل جائیں گے۔رضا علی نے کہا کہ گزشتہ 2دنوں میں ڈھائی لاکھ سے زائد افراد گلیات آئے ہیں، ماسک کے بغیر سیاحوں کو داخلے کی اجازت نہیں ہوگی، ماسک نہ پہننے والے کو ماسک دیا جائے گا مگر ساتھ جرمانہ بھی کیا جائے گا۔
ن لیگ کے سینئر رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کی قانون سازی پر نواز شریف کو پوری طرح آگاہ رکھا تھا، حکومت کو چار بلوں میں سے نیب اور مالی دہشتگردی کے بلز واپس لینا پڑے،باقی دو بلوں کا اپوزیشن کی ترامیم کے ساتھ منظورہونا پاکستان کی ضرورت تھی، اس دوران نواز شریف سے مشاورت ہوتی رہی اور ان کی رہنمائی سے استفادہ کیاگیا، مولانا فضل الرحمٰن سے نواز شریف کی کیا بات ہوئی میں نہیں جانتا، نواز شریف نے ہمیں کہا تھا کہ آپ اپوزیشن کے ساتھ بیٹھ کر ترامیم پر غور کریں۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ جے یو آئی ایف کا شکوہ جائزہے یہاں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی طرف سے کوتاہی ہوئی، میوچل لیگل اسسٹنس کے بل پر جے یو آئی ایف کو اعتماد میں لیا تھا، بل میں پارلیمانی نگرانی کی ترمیم جے یو آئی نے پیش کی تھی۔ رانا ثناء اللہ نے بتایا کہ آخری میٹنگ میں طے پایا کہ اجلاس کے شروع میں مولانا اسعد الرحمٰن اپنا موقف پیش کریں گے۔
مولانا اسعد الرحمٰن کو اسمبلی میں کہنا تھا کہ ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا اور حکومت ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے ساتھ جے یو آئی ایف کو مذاکرات کی دعوت کیوں نہیں دیتی، اس کے بعد قانون سازی کاعمل شروع ہوتا اور ہم کہتے کہ صرف اپوزیشن میں اتحاد ثابت کرنے کیلئے قانون سازی میں حصہ لے رہے ہیں۔
اسمبلی میں پہلے تقاریر اور پھر قانون سازی ہونی تھی لیکن حکومت نے پہلے قانون سازی کی اورتقاریر بعدمیں کردیں۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ تمام فیصلے اے پی سی کے پلیٹ فارم سے اتفاق رائے سے ہوں گے، اے پی سی کے فیصلوں پر بھرپور طریقے سے عملدرآمد کیا جائے گا، جے یو آئی ایف کو اعتماد میں لینے میں کوتاہی ہوئی مگر بدنیتی نہیں تھی، پیپلز پارٹی واضح طور پر جبکہ ن لیگ دبے الفاظ میں مولانا فضل الرحمٰن کے دھرنے میں شامل ہونے سے معذرت کرچکی تھیں۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ ن لیگ، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی ایف علیحدہ جماعتیں ہیں، تینوں جماعتیں موجودہ نااہل حکومت ختم کر کے نئے مینڈیٹ کیلئے عوام سے رجوع کرنے پر متحد ہیں۔