راولپنڈی(راحت منیر/اپنے رپورٹر سے)محکمہ تعلیم راولپنڈی خطرناک تعلیمی اداروں کی عمارتوں کی تعمیر و مرمت میں ناقص کارکردگی کے باعث پنجاب بھر میں 32ویں نمبر پر ہے۔جس نے50فیصد سے بھی کم عملی پراگریس کی ہے۔راولپنڈی ڈویژن کے392 خطرناک تعلیمی اداروں کی تعمیر و مرمت کیلئے پنجاب حکومت نے رواں مالی سال کیلئے638اعشاریہ 498ملین روپے مختص کئے ہوئے ہیں۔جس میں سے 319اعشاریہ249ملین روپے جاری ہوئے۔لیکن تاحال محکمہ تعلیم راولپنڈی صرف95اعشاریہ 950ملین روپے استعمال کرسکاہے۔خراب کارکردگی میں دیگر اضلاع میں منڈی بہائوالدین،قصور،وہاڑی،اٹک،جہلم اور اوکاڑہ شامل ہیں۔جن کی کارکردگی30سے55فیصد کے درمیان ہے۔جبکہ100فیصد کام والوں میں چکوال،رحیم یار خان،گجرات اور خوشاب شامل ہیں۔راولپنڈی ڈویژن میں شامل ضلع اٹک میں خطرناک تعلیمی اداروں کی تعداد 105تھی جس کیلئے اب تک 104اعشاریہ384ملین روپے جاری ہوئے جس میں سے صرف 41اعشاریہ 345ملین روپے خرچ ہوئے۔ضلع جہلم کے خطرناک تعلیمی اداروں کی تعداد39تھی،جس نے69اعشاریہ727ملین روپے میں سے32اعشاریہ064ملین روپے استعمال کئے۔ضلع چکوال میں50تعلیمی اداروں کو خطرناک قرار دیا گیا تھا۔جس کیلئے87اعشاریہ348ملین روپے جاری ہوئے۔جس میں سے79اعشاریہ970ملین روپے استعمال ہوئے ہیں۔پنجاب بھر میں سروے کے بعد صوبہ میں2ہزار5سو78خطرناک سکول عمارتوں کی نشاندہی کی گئی تھی۔جن کیلئے2015-16میں8519اعشاریہ146ملین روپے رکھے گئے تھے۔جبکہ جاری کئے گئے فنڈز4259اعشاریہ573ملین روپے تھے۔پی سی ون لاگت7885اعشاریہ719ملین روپے تھی۔15مارچ2016ء تک36اضلاع نے2838اعشاریہ873ملین روپے استعمال کئے ۔جس کے بعد فنانشل پراگریس67جبکہ فزیکل79فیصد ہے۔خراب کارکردگی والے اضلاع میں راولپنڈی ڈویژن کے تین اضلاع شامل ہیں۔جس پر پنجاب حکومت نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے صورتحال بہتر اور کارکردگی بڑھانے کی ہدایت کی ہے۔