• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یہ مِرا دیس، مِراعزم بھی، ایمان بھی ہے

میری اُمید بھی ہے، آس بھی، ارمان بھی ہے

دھوپ میں مثلِ شجر بھی ہے، نگہبان بھی ہے

یہ مِرا دیس، مِری جان بھی، پہچان بھی ہے

رحمتِ ربّ بھی ہے،نعمت بھی ہے،آثار بھی ہیں

پھول پودے بھی ہیں ،صحرا بھی ہیں، اَثمار بھی ہیں

ندی نالے بھی ہیں،دریا بھی ہیں،کُہسار بھی ہیں

یہ مِرا دیس، مِری جان بھی، پہچان بھی ہے

میرے اَسلاف کی پوشیدہ کہانی اس میں

میرے اَجداد کی گُم کردہ جوانی اس میں

ماؤں، بہنوں کی ہے عِصمت کی نشانی اس میں

یہ مِرا دیس،مِری جان بھی، پہچان بھی ہے

اِس کے بانی کی ذہانت کو، شرافت کو سلام

اُس کی جرأت کو، لیاقت کو،عزیمت کو سلام

اُس کی ہمّت کو،ذکاوت کو ،قیادت کو سلام

یہ مِرا دیس،مِری جان بھی، پہچان بھی ہے

ہم کو قانون کو رکھنا ہے، مقدّم،ہردَم

اِس کی نسبت سے وطن ہو گامکرّم، ہر دَم

دیگر اقوام میں ہم ہوں گے مُعظّم،ہر دَم

یہ مِرا دیس، مِری جان بھی، پہچان بھی ہے

اس میں تعلیم بھی، تہذیب بھی، تعمیر بھی ہو

خوابِ اقبال کی سچّائی بھی،تعبیر بھی ہو

اور ان سب سے بنائی ہوئی تصویر بھی ہو

یہ مِرا دیس، مِری جان بھی، پہچان بھی ہے

ہم تِرے چاہنے والے بھی ہیں شیدائی بھی

تجھ پہ لہلوٹ بھی، عاشق بھی ہیں، سودائی بھی

ظاہر و غیب میں تیرے ہی تمنّائی بھی

یہ مِرا دیس،مِری جان بھی، پہچان بھی ہے

اے مِری خاک،تجھے فکر و نظر کی تبریک

اے مِری خاک، تجھے شمس و قمر کی تبریک

تجھ کو اے خاک ،کسی خاک بسر کی تبریک

یہ مِرا دیس،مِری جان بھی، پہچان بھی ہے

تازہ ترین