ہمارے یہاں گردن، کمر اور پٹّھوں میں درد، کھنچاؤ ایک عام تکلیف ہے کہ گھر کا کوئی نہ کوئی فرد اس عارضے میں مبتلا ہوتاہے ۔ آج سے چند دہائیاں قبل تک صرف بڑی عُمر کے افراد اس تکلیف کا شکار نظر آتے تھے، لیکن اب نوجوان لڑکے، لڑکیوں میں بھی اس کی شرح بڑھ گئی ہے۔ گردن اور کمر درد کی وجوہ اور احتیاطی تدابیر سے متعلق جاننے سے قبل درد کی تعریف بیان کرناضروری ہے۔ اصل میں درد بذاتِ خود کوئی بیماری نہیں، یہ ایک ایسی علامت ہے،جو (جسم کے اُس حصّے میں، جہاں درد ہورہا ہے ) کسی طبّی مسئلے کی نشان دہی کرتی ہے۔ بعض امراض میں محسوس کرنے کی حِس ختم ہوجانے کے باعث درد کا احساس بھی نہیں ہوتا ،مگر مرض اندر ہی اندر اپنی جڑیں مضبوط کررہا ہوتا ہے،لہٰذا یہ کہنا کہ درد متوجّہ کرنے کا الارم بھی ہے ،بجا ہوگاکہ درد کے باعث کسی مرض یا کسی اور طبّی تکلیف کی تشخیص جِلد ہوجاتی ہے،بشرطیکہ مریض درد کو معمولی جان کرنظر انداز نہ کرے۔
ریڑھ کی ہڈی جسم کی دیگر ہڈیوں کی نسبت لمبی اور مضبوط ہے،جوبظاہر تو ’’ایک‘‘ دکھائی دیتی ہے،لیکن یہ دراصل33ہڈیوں پرمشتمل ایک ایسی چین ہے،جوآپس میں جڑی ہونے کے باوجود لچک رکھتی ہیں۔طبّی اصطلاح میںیہ ہڈیاں مہرے کہلاتےہیں۔ ان کے بیچوں بیچ ایک سوراخ ہوتاہے ،جس میں حرام مغز(Spinal Cord)پایا جاتا ہے،جہاں سے اعصابی رگیں نکل کر ہاتھوں اور پیروں کے عضلات میں چلی جاتی ہیں۔اگر کسی وجہ سے پٹّھوں کا توازن بگڑ جائے، تو یہ مہرے متاثر ہوکر درد کا سبب بن جاتے ہیں۔ اگرمہرےزیادہ عرصے تک متاثر رہیں، تو اعصابی رگوں پر دباؤ پڑتا ہے، نتیجتاً درد شدّت اختیار کرلیتا ہے یا پھر ہاتھ، پاؤں سُن ہونے لگتے ہیں۔گردن اور کمردرد کی وجوہ عُمر اور پیشے کے لحاظ سے مختلف ہیں۔ عموماً نوجوانوں میں گردن کے درد کی سب سے عام وجہ زیادہ دیر تک گردن جُھکا کر موبائل فون استعمال کرناہے، کیوں کہ زیادہ دیر تک گردن جُھکائے رکھنے سے سے گردن کے پٹّھے سخت اورمتوّرم ہوجاتے ہیں اور گردن کا خم بھی متاثر ہوتا ہے، جو درد کی وجہ بنتا ہے۔ اِسی طرح زیادہ دیر تک غلط طریقے سے ٹی وی دیکھنے اور لیپ ٹاپ استعمال کرنے سے بھی پٹّھے سخت اور خم متاثر ہونے سے درد ہوسکتا ہے۔
علاوہ ازیں، لیٹنے اور سونے کا انداز بھی درست ہونا چاہیے۔زیادہ تر افراد سونے کے لیے اونچا یا ڈبل تکیہ استعمال کرتے ہیں یا اونچا تکیہ رکھ کرٹی وی دیکھتے ہیں اور دیکھتے دیکھتے سو جاتے ہیں، یہ قطعاً درست عمل نہیں ہے،کیوں کہ اس طرح جسم کے پٹّھوں کا توازن بگڑ جاتا ہے۔ بعض افراد ڈھیلی چار پائی یا ایسے گدّے پہ سوتے ہیں، جو مختلف جگہ سے دب چُکا ہوتا ہے، تو یہ بھی درد کا سبب بنتا ہے۔دفاتر میں کام کرنے والے افرد میں عموماً زیادہ دیر تک کمپیوٹر، ماؤس استعمال کرنا، گردن جُھکا کر لکھنا، ایک ہی نشست پر مسلسل بیٹھ کر کام کرنا اور Ergonomics کا(ایرگونومک کا مطلب ملازمین کی جسامت کے لحاظ سے مانیٹر، میز اور کرسی کا ٹھیک نہ ہونا)خیال نہ رکھنا بھی وجۂ درد بنتا ہے۔
پھر موٹر سائیکل چلانے والے افراد جو زیادہ دیر تک سفر کرتے ہیں، وہ بھی اس تکلیف کا شکار ہو جاتے ہیں۔جس کی وجہ بائیک کی خستہ حالی اور سڑکوں کی حالت زار بھی ہوسکتی ہے۔ کیوں کہ گردن اور کمرمیں جھٹکے لگنے سے مُہروں کا خم اور پٹّھے سخت ہوجاتے ہیں۔ اِسی طرح گاڑی کی سیٹ درست نہ ہونے اور مکمل سپورٹ کے بغیر زیادہ دیر تک چلانے سے بھی گردن آگے کی طرف جُھک جاتی ہے اور کمر کو صحیح سپورٹ نہ ملنے سے پٹّھے سخت اور خم متاثر ہوجاتا ہے۔
گردن اور کمر درد سےمحفوظ ر ہنے کےلیے ضروری ہے کہ روزمرّہ زندگی میں جسمانی صحت کا بھی خیال رکھا جائے ، مناسب ورزش کی جائے۔ کام اور آرام کے درست طریقے اختیار کیے جائیں ۔ ٹی وی دیکھتے ہوئے گردن اور کمر زیادہ جُھکنےنہ دیں۔ مناسب طریقے سے صحیح سپورٹ کے ساتھ بیٹھ کریا لیٹ کے ٹی وی دیکھیں ، موبائل فون استعمال کرتے ہوئے گردن نہ جُھکائیں ،بلکہ موبائل فون اوپر اُٹھاکرچہرے کے سامنے رکھ کے استعمال کریں ۔ گردن کے خم اور پٹّھوں کو سختی سے بچانے کے لیے گردن کی ورزش کریں۔مثلاً پہلے گردن کونیچے کی جانب جُھکاکر 5سیکنڈ تک اسی نشست میں رہیں۔پھر 5سیکنڈ کے لیےگردن اوپر کی جانب رکھیں۔ اب دائیں، بائیں جانب 5،5سیکنڈ زکے لیےگردن گھمائیں (جیسے نماز میں سلام پھیرتے ہیں)۔یہ ورزش دِن میں دو بار10،10مرتبہ کریں۔ سونے کے لیے بہتر ہے کہ سیدھا لیٹ کریا کسی ایک جانب کروٹ بدل کر سوئیں،البتہ پیٹ کے بل سونے سے گریز کیا جائے۔
اگر سیدھا لیٹ کر سو رہے ہوں، تو سَر کے نیچے مناسب اونچائی کا تکیہ رکھ لیں۔نیز،دونوں گھٹنوں کے نیچے چھوٹے گول تکیے بھی رکھ سکتے ہیں۔ بستر کی سطح نرم اور بنیاد سخت ہو ،تاکہ پٹھوں پر دباؤ نہ پڑے اور اسپائن کے خم بھی متاثر نہ ہوں۔ سوتے وقت اور اُٹھنے کے فور أٌ بعد( معالج کے مشورے سے)لیٹے لیٹے بھی ورزش کرسکتے ہیں۔ کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ استعمال کرنے کے دوران ایک ہی نشست میںزیادہ دیر تک نہ بیٹھیں۔
ممکن ہو توہر ایک ڈیڑھ گھنٹے بعددو یا تین منٹ کے لیے چہل قدمی کرلیں یا بیٹھنے کی پوزیشن تبدیل کر لیں ۔کوشش کریں کہ کام کے دوران گردن اور کمر سیدھی رہے۔ کمپیوٹر اسکرین اور آنکھوں کے درمیان واضح فاصلہ رکھیں ، تاکہ گردن اونچی یا نیچی نہ کرنی پڑے ۔کرسی کی بیک سپورٹ سے کمر لگی ہوئی ہو، درمیان میں فاصلہ نہ ہو۔موٹر سائیکل چلاتے ہوئے جھٹکوں سے بچنے کی کوشش کریں اور کمر بار بار سیدھی کرتے رہیں ۔اِسی طرح گاڑی چلاتےہوئے بھی گردن اور کمر کی سپورٹ کا خاص خیال رکھیں ۔ اگر درد کئی ہفتوں تک برقراررہے یا بار بار ہوتو معالج سے لازماً مشورہ کریں ۔ (مضمون نگار، فزیوتھراپسٹ ہیں اور سندھ گورنمنٹ اسپتال، لیاقت آباد، کراچی سے وابستہ ہیں)