• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پائلٹ لائسنس معطلی، CAA کے جواب پر اظہارِ عدم اطمینان

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی آئی اے کے پائلٹ کی لائسنس معطلی اور نوکری سے برطرفی کے خلاف درخواست پر سماعت کرتے ہوئے سول ایوی ایشن کے جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی آئی اے اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کو جواب جمع کرانے کیلئے آخری مہلت دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسسٹنٹ اٹارنی جنرل وضاحت نہ کر سکے کہ ڈی جی سول ایوی ایشن کیوں تعینات نہ ہوسکا؟

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللّٰہ نے سول ایوی ایشن حکام سے کہا کہ جو کچھ آپ نے کیا اس سے ملک کے امیج کو بہت نقصان ہوا، آپ نے قومی ایئر لائن کے وقار کو ایسا نقصان پہنچایا جس کا مداوا بھی نہیں ہوسکتا، اہم پوسٹ پر 2 سال سے مستقل ڈی جی کیوں تعینات نہیں کیا؟

انہوں نے کہا کہ ملک کے امیج اور پی آئی اے کو آپ نے نقصان پہنچایا ہے، آپ اس کی وضاحت نہیں کر سکتے، ریاست اس طرح نہیں چلتی، عدالت دیکھنا چاہتی ہے کہ آپ نے قانون کے مطابق کام کیا بھی یا نہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے پر بھی درست طریقے سے عمل نہیں کیا، جو کرنا ہے کریں لیکن قانون کے مطابق چلیں پھر آپ الزام عدالتوں پر لگاتے ہیں، کیا یہ گورننس ہے آپ کی؟

سول ایوی ایشن اتھارٹی کے وکیل نے کہا کہ ہم نے اشتہار جاری کیا مگر ابھی تک کوئی تقرر نہیں ہو سکا۔

یہ بھی پڑھیئے: CAA نے اب تک 28 پائلٹوں کے لائسنس منسوخ کئے

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ نیشنل ایئر لائن کا امیج متاثر ہوا ہے، کیا حساس معاملے کو ایسے ڈیل کرتے ہیں؟ سب سے اہم عہدے کا اضافی چارچ سیکریٹری سول ایوی ایشن کو دیا گیا۔

عدالتِ عالیہ نے حکم دیا کہ وفاقی حکومت ہائی کورٹ میں تحریری وضاحت جمع کرائے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت 8 ستمبر تک ملتوی کر دی۔

تازہ ترین