• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گیس کمپنیوں کی اپیلیں مسترد حکومت کو 417 ارب روپے ملیں گے

گیس کمپنیوں کی اپیلیں مسترد حکومت کو 417 ارب روپے ملیں گے


اسلام آباد(اے پی پی) سپریم کورٹ نے گیس انفرااسٹرکچر سیس (جی آئی ڈی سی ) کیس کا محفوظ شدہ فیصلہ سنا دیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے گیس انفرااسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس وصولی کے خلاف کمپنیوں کی جانب سے دائر اپیلیں مسترد کردی ہیں ۔ سپریم کورٹ نے گیس کمپنیوں کو جی آئی ڈی سی کی رقم حکومت کو ادا کرنے کا حکم دیدیا ہے، عدالتی عظمیٰ کے فیصلے سے حکومت کو 417 ارب روپے کے ٹیکسز وصول ہوں گے۔

عدالت عظمیٰ نے حکومت کو گیس انفرااسٹرکچر سیس بقایاجات وصولی تک مزید سیس عائد کرنے سے روک دیا ہے۔ جمعرات کو سپریم کورٹ نے کیس کا جسٹس فیصل عرب کا تحریر کردہ 78 صفحات پر مشتمل محفوظ شدہ فیصلہ سنا یا۔ جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے فیصلہ پڑھ کر سنایا۔

جسٹس فیصل عرب نے 47 صفحات پر مشتمل اکثریتی فیصلہ تحریر کیا جبکہ جسٹس منصور علی شاہ نے 31 صفحات پر مشتمل اختلافی نوٹ لکھا ہے۔ عدالت عظمیٰ کے اکثریتی فیصلے میں کہا گیاہے کہ جی آئی ڈی سی ایکٹ 2015ءکا مقصد گیس کی درآمد کیلئے سہولت دینا تھا۔

جی آئی ڈی سی کے تحت نافذ کی گئی لیوی آئین کے مطابق ہے، اکثریتی فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ سال 2020-21ءکیلئے گیس قیمت کا تعین کرتے وقت اوگرا سیس کو مدنظر نہیں رکھ سکتا، تمام کمپنیوں سے 31 اگست 2020ءتک کی واجب الادا رقم 24 اقساط میں وصول کی جائے، سپریم کورٹ نے حکومت کو شمال جنوبی پائپ لائن منصوبہ پر کام چھ ماہ میں شروع کرنے کا حکم دیتے ہوئے قرار دیا ہے کہ ٹاپی منصوبہ بھی پاکستانی سرحد تک پہنچتے ہی اس پر فوری کام شروع کیا جائے۔

عدالت عظمی نے قرار دیا کہ سیاسی وجوہات پر پاک ایران اور ٹاپی منصوبوں پر کام نہ ہوا تو جی آئی ڈی سی ایکٹ غیرفعال تصور ہوگا، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ رواں ماہ تک قابل وصول رقم 700 ارب تک پہنچ جائے گی، جبکہ اب تک سیس کی مد میں 295 ارب روپے وصول کیے جا چکے۔

تازہ ترین