• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہم نے دنیا کو سکھایا دہشتگردی سے کیسے نمٹتے ہیں: صدر مملکت

صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا بیان 


صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے کہ 23 مارچ 1940ء کو قرار دادِ پاکستان منظور ہوئی، اہل وطن کو 74ویں یومِ آزادی کی مبارک باد دیتا ہوں، ہم نے دنیا کو سکھایا دہشت گردی سے کیسے نمٹا جاتا ہے۔

ایونِ صدر میں جشنِ آزادی اور پرچم کشائی کی مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ قیامِ پاکستان کے بعد ملک کو بہت سے چیلنجز کا سامنا رہا، وطن بنانا ایسے ہی ہے جیسے صدیوں بعد آزادی ملے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے سب سے زیادہ دہشت گردی کا مقابلہ کیا، پاکستان نے انتہا پسندی کے خلاف قوموں کو جوڑا، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہزاروں قربانیاں دیں۔

صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان نے بھارتی جارحیت کے جواب میں امن کا پیغام دیا، قوم نے کرپشن کے خلاف بھی علم بلند کیا، کرپشن کے خلاف ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے سب سے زیادہ مہاجرین کی میزبانی کی، پاکستان نے 35 لاکھ افغان مہاجرین کو پناہ دی، ہم نے دل کھول کر افغان مہاجرین کا استقبال کیا، آج بھی پاکستان میں 27 لاکھ افغان مہاجرین موجود ہیں۔

صدر مملکت نے کہا کہ افغان مہاجرین کو پناہ دینا پاکستانی قوم کے کردار کی جیت ہے، مغربی ممالک 100 تارکین کو بھی پناہ نہیں دیتے، پاکستان ہمیشہ افغانستان میں امن کے لیے کوشاں رہا ہے، افغانستان میں امن کا دوسرا بینیفشری پاکستان ہے۔

صدر عارف علوی کا کہنا ہے کہ 74 سال میں قوم نے آزمائشوں سے بہت کچھ سیکھا، ہم نے ایک قوم بن کر کورونا وائرس کی وباء کا مقابلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ کورونا کے باعث دنیا بھر میں لاک ڈاوَن ہوا، وزیرِ اعظم عمران خان نے فیصلہ کیا کہ ہم لاک ڈاؤن نہیں کر سکتے، حکومت نے کورونا کے خلاف کامیاب حکمتِ عملی اپنائی، کامیاب حکمتِ عملی پر وزیرِ اعظم عمران خان کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں۔

صدر مملکت نے کہا کہ کورونا کی وباء میں ریاست نے عوام کے ساتھ اپنا تعلق دکھایا، بھارت میں لاک ڈاؤن ہوا تو کروڑوں لوگ پیدل گھر جانے پر مجبور ہوئے، ہم نے اسمارٹ لاک ڈاؤن کیا، غریبوں کی فکر کرتے ہوئے احساس پروگرام دیا۔

ان کا کہنا ہے کہ طارق بن زیاد جب اندلس پہنچے تو انہوں نے اپنی کشتیاں جلا دی تھیں، یہ اس بات کا اظہار ہوتا ہے کہ مشکل راستہ ہے لیکن قوم کے لیے یہی راستہ اپنانا ہوگا، اسمارٹ لاک ڈاؤن کے ساتھ ساتھ ایس او پیز کے مطابق مساجد کھولیں، ملک میں ایس او پیز کے مطابق مساجد میں عبادات جاری رہیں۔

صدر عارف علوی نے کہا کہ کورونا وباء میں جاں بحق افراد کے لواحقین سے تعزیت کرتا ہوں، کورونا کی وباء میں کام کرنے والے ڈاکٹرز اور طبی عملے کو سلام پیش کرتا ہوں، سب لوگ تنقید کر رہے تھے کہ اس قوم میں ڈسپلن نہیں یہ نہیں کر سکے گی، کوروناکی وباء کے دوران ثابت ہوا کہ پاکستانی قوم نے وباء میں بہتر کردار ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ قوم نے سماجی فاصلے کو اپناتے ہوئے عبادات جاری رکھیں، ہم نے احساس پروگرام کے تحت غریب عوام سے رشتہ بنایا، قومیں صحت اور تعلیم کے باعث غربت سے نکلتی ہیں، 50 ہزار غریب طلباء کو اسکالر شپ دی گئی، احساس پروگرام کے تحت ایک کروڑ 72 لاکھ خاندانوں تک امداد پہنچائی گئی۔

یہ بھی پڑھیئے:۔

محمد بن سلمان کی صدر عارف علوی کو یومِ آزادی کی مبارک باد

صدرِ مملکت کا کہنا ہے کہ کورونا کی اسمارٹ لاک ڈاؤن پالیسی کو دنیا بھر میں سراہا گیا، دنیا نے کہا کہ ہمیں پاکستان سے سیکھنا چاہیے، کورونا کے باوجود پاکستان کے معاشی اشاریے مثبت سمت گامزن ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی وباء نے پوری دنیا کی معیشت کو بری طرح متاثر کیا، پاکستان میں کورونا کی وباء کے باوجود ٹیکس محصولات میں اضافہ ہوا، کورونا کی وباء میں تعمیراتی صنعت کا اجراء کیا گیا، دنیا کی اسٹاک ایکسچینج نیچے گئیں، پاکستان کی اسٹاک ایکسچینج اوپر گئی۔

صدر عارف علوی نے کہا کہ بھارت نے 5 اگست 2019ء کو مقبوضہ کشمیر پر غیر قانونی قبضہ کیا، پاکستان نے بھارتی جارحیت کے جواب میں امن کا پیغام دیا، عمران خان نے امن کے لیے بھارت کو پیغام دیا تھا کہ خطے کے عوام امن چاہتے ہیں، مسئلہ کشمیر سلامتی کونسل میں زیرِ بحث آنا ہماری خارجہ پالیسی کی جیت ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر اقوامِ متحدہ کی قرار دادوں کے تحت حل طلب ہے، ہم اپنے کشمیری بھائیوں کی حمایت جاری رکھیں گے، کشمیر پاکستان کا حصہ ہے، نئے نقشے کا اجراء بہت بڑا کام ہے، ہم چاہتے ہیں کہ پڑوسی ملک میں امن ہو، مسئلہ کشمیر پر سلامتی کونسل میں گزشتہ سال چار پانچ مرتبہ بحث ہوئی۔

صدر مملکت عارف علوی کا مزید کہنا ہے کہ ہم اپنے کشمیری بھائیوں کو اکیلا نہیں چھوڑ سکتے، ان کا مقدمہ لڑتے رہیں گے، چین، ترکی، سعودی عرب نے مسئلہ کشمیر پر ساتھ دیا، ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں، قائدِ اعظم اور علامہ اقبال کے وژن کے مطابق پاکستان کا نیا نقشہ جاری کیا گیا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان اپنی معیشت بہتر کرے تو امتِ مسلمہ کی قیادت کر سکتا ہے، سب سے اچھا راستہ یکساں تعلیمی نصاب ہے، تعلیم سے متعلق سب کا معیار بڑھایا جائے گا، 50 ہزار طلبہ کو اعلیٰ تعلیم کے لیے اسکالر شپ دی جا رہی ہے، اسلام میں خواتین کو وراثت میں حق دیا گیا ہے، اس کے لیے کام کر رہے ہیں، ریاست کی ذمے داری ہے کہ غریب بچے کو بھی تعلیم اور دیگر مواقع حاصل ہوں۔

تازہ ترین