سگریٹ نوشی ایک بد ترین لت ہے جس کے مجموعی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، اس لت سے جان چھڑانا ناممکن سا ہے، سگریٹ نوشی کے نقصانات کم کرنے کے لیے کچھ عادتیں اپنا کر صحت زیادہ بگڑنے سے بچاجا سکتا ہے ۔
جہاں سگریٹ، تمباکو نوشی کا اشتہار دیا گیا ہوتا ہے وہیں اس سے بچنے کے لیے وارننگ بھی ساتھ میں دی جاتی ہے جسے بری طرح سے نظر انداز کر دیا جاتا ہے، تمباکو نوشی چھوڑنا آسان نہیں مگر منصوبہ بندی کے تحت اس لت سے جان چھڑانا ناممکن بھی نہیں ہے ، ہر آنے والے دن کے ساتھ سگریٹ کی تعداد کم کر کے اس سے جان چھڑائی جا سکتی ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق سیگریٹ نوشی کے نتیجے مین جسم کے ہر اعضا پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہی جس میں پھیپڑوں کی کاکردگی کا بری طرح سے متاثر ہونا ، کھانسی ، آنکھوں کی بنائی کا کمزور ہونا ، دل کے عارضے میں مبتلا ہونا ، بانجھ پن کا شکار ہونا شامل ہے ۔
سگریٹ نوشی چھوڑنا ہی ان سب مسائل کا حل ہے جبکہ اس لت کے نقصانات کم کرنے کے لیے کچھ عادتوں میں تبدیلیاں لا کر صحت کو زیادہ بگڑنے سے بچایا جا سکتا ہے ۔
سگریٹ نوشی کے نقصانات کم کرنے کے لیے طبی ماہرین کی جانب سے تجویز کردہ چند ٹپس اپنا کر اپنی صحت کو دیرپا نقصانات سے بچایا جا سکتا ہے ۔
خود کو ہائیڈریٹڈ رکھیں
طبی ماہرین کی جانب سے پانی کا زیادہ استعمال تجویز کیا جاتا ہے ، پانی کے استعمال سے جسم میں موجود مضر صحت مادوں کا صفایا ہوتا ہے جس سے صحت پر منفی اثرات آتے ہیں، دن میں 8 سے 10 گلاس پانی پینے کی صورت میں پھیپڑوں کی صحت بہتر اور کارکردگی مثبت ہوتی ہے ۔
روزانہ کی بنیاد پر ورزش کرنا
ورزش کے ذریعے پھیپڑوں سمیت مجموعی صحت بہتر ہوتی ہے اور پھیڑوں سے مضر صحت زرات کا صفایا ہوتا ہے ، ورزش کے دوران دماغ اور دل میں صحیح مقدار میں آکسیجن کی ترسیل ہوتی ہے جس کے نتیجے میں ان کی کارکردگی میں مثبت اضافہ ہوتا ہے اور جسم سے کاربن ڈائی آیکسائیڈ کا اخراج ممکن ہو پاتا ہے ۔
آلودہ ماحول سے بچنے کی کوشش کریں
سگریٹ نوشی کے عادی افراد کو ماحولیاتی آلودگی سے بچنے کے لیے ماسک کا استعمال لازمی کرنا چاہیے ، آلودہ ماحول تمباکو کے عادی افراد کے لیے زیادہ مضر صحت ثابت ہوتا ہے۔
روٹین چیک اپ کرواتے رہیں
لمبے عرصے تک تمباکو نوشی کے عادی افراد کو روٹین چیک اپ ضروری کروانا چاہیے، اس سے صحت میں ہونے والی تبدیلیوں سے متعلق معلومات رہتی ہے ، ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ سیگریٹ نوشی ترک کر دینے والے افراد کو بھی لازمی اپنے معالج سے روٹین چیک اپ کے لیے رجوع کرتے رہنا چاہیے ۔