امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ آذربائیجان اور دیگر متعدد وسطی ایشیائی ممالک کو اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے اور ’ابراہم ایکارڈ‘ میں شامل کرنے کے لیے متحرک اور مذاکرات کر رہی ہے۔
غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق اس حوالے سے باخبر 5 ذرائع نے بتایا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ آذربائیجان کے ساتھ سنجیدہ انداز میں بات چیت کر رہی ہے اور انتظامیہ کو توقع ہے کہ آذربائیجان کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات بہتر ہو جائیں گے۔
غیر ملکی میڈیا روپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ذرائع نے بتایا ہے آذربائیجان اور دیگر وسطی ایشیائی ممالک کے اسرائیل کے ساتھ پہلے ہی طویل عرصے سے تعلقات ہیں اور اس معاہدے میں شامل کرنے کا مقصد نمائشی ہے تاکہ تجارت اور عسکری تعاون سمیت تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر توجہ دی جائے۔
ذرائع کے مطابق آذربائیجان کے حوالے سے ایک اور اہم نکتہ یہ ہے کہ اس کے اپنے پڑوسی ملک آرمینیا کے ساتھ کشیدہ تعلقات ہیں اور ڈونلڈ ٹرمپ دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان امن معاہدہ کروانے پر غور کر رہے۔
ایسے میں ڈونلڈ ٹرمپ نے دونوں ممالک کے سامنے ’ابراہم ایکارڈ‘ میں شامل ہونے کی شرط رکھی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے اس حوالے سے کئی ممالک کے نام لیے ہیں جبکہ آذربائیجان کے ساتھ خصوصی، انتہائی منظم اور سنجیدہ مذاکرات ہو رہے ہیں۔
اس حوالے سے دو ذرائع نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ ایک مہینے یا چند ہفتوں کے دوران ٹرمپ انتظامیہ اور آذربائیجان کے درمیان یہ معاہدہ ہوسکتا ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کے امن مشن کے نمائندے اسٹیو ویٹکوف نے مارچ میں آذربائیجان کے دارالحکومت باکو کا دورہ کیا تھا اور صدر الہام علیوف سے ملاقات کی تھی۔
اس ملاقات کے بعد ویٹکوف کے قریبی ساتھی آریہ لائٹسٹون نے بھی صدر علیوف سے ملاقات کی تھی اور اس ملاقات میں ابراہم ایکارڈ پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مذکورہ مذاکرات میں حصہ دار بنانے کے لیے آذربائیجان کے عہدیداروں نے قازقستان سمیت دیگر وسطی ایشیائی ممالک سے رابطے شروع کر دیے ہیں تاکہ ان مملاک کو بھی ’ابراہم ایکارڈ‘ (اسرائیل کو بطور ریاست تسلیم کرنے) کی توسیع میں شامل کیا جاسکے۔