• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آفاق احمد

ایک دن ایک مکڑے نے مکھی سے کہا،’’ بی مکھی! تم یہاں سے روز گزرتی ہو، مگر میرے گھر کبھی نہیں آتیں، اپنوں سے اس طرح دور رہنا اچھی بات نہیں ہے ۔تم میرے گھر آئوتو یہ میرے لئے عزت کی بات ہوگی ۔ ‘‘

مکڑے کی بات سن کر مکھی نے کہا،’’ میاں مکڑےیہ دھوکا کسی اورکو دینا میں آپ کی باتوں میں آنے والی نہیں ہوں۔‘‘

مکڑا بولا ،’’آپ نے تو مجھے دھوکے باز سمجھ لیا ،میں تو بس تمہاری خاطر کرنا چاہتا ہوں ۔میرے گھر میں تمہیں دکھانے کےلئے بہت سی چیزیں ہیں ۔باہر سے تو یہ چھوٹا ہے لیکن اندر اس میں خوشنما پردے لگے ہوئےہیں اور مہمانوں کو سلانے کےلئے نرم گرم بستر ہے۔‘‘

مکھی بولی ،’’جو بھی ہو میں تو آپ کے گھر نہیں آئوں گی۔ ‘‘

مکڑے نے سوچا، یہ کم بخت تو بہت چالاک ہے، اسے کس طرح اپنے جال میں پھنسائوں، پھر اس نے سوچاا ، ہاں اپنی تعریف سے تو سب خوش ہو جاتے ہیں چلو اس کی خوشامد کرتاہوں ۔مکڑے نے کہا ،’’ مکھی باجی! آپ تو بہت حسین ہیں ۔ آپ کی آنکھیں تو ہیروں کی طرح چمک دار ہیں اور آپ کے سر پر جو تاج ہے وہ بہت خوبصورت ہے ۔سب سے بڑھ کر جو آپ گانا گاتی ہیں اتنا سریلا ہے کہ آپ کی بات ہی کچھ اور ہے۔‘‘

اپنی تعریف سے مکھی بہت خوش ہوئی اور بولی،’’ میاں مکڑےاب مجھے آپ سے کوئی ڈر نہیں۔ میں آپ کے گھر نہ آکر آپ کا دل توڑنا نہیں چاہتی یہ کہہ کر مکھی جیسے ہی اپنی جگہ سے اٹھی مکڑے نےاسے پکڑ لیا وہ کئی دن سے بھوکا تھا اب اس نے خوب مزے لے کر مکھی کو کھایا۔

تازہ ترین