• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا وبا نے پوری دنیا کی معیشت کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔یقیناً پاکستانی معیشت بھی اس وبا سے بہت متاثر ہوئی۔اس عالمی وبا اور معاشی بدحالی کے باوجود اللہ کریم نے پاکستان پر دو خصوصی فضل کیا کہ ایک تو یہ وبا اس طرح نہ پھیلی جس طرح دنیا میں پھیلی۔قوم نے بھی ڈاکٹروں کی ہدایات پر عمل کیا اور حکومت نے بھی بر وقت اقدامات کئے۔ اسی طرح دنیا میں معاشی بدحالی کی نسبت پاکستانی معیشت میں جلدی استحکام پیدا ہو گیا ۔دنیا کے بہت سے ممالک کی معیشت میں بہتری کے لئےابھی کئی سال درکار ہیں۔اگر ہم اپنی تحریروں میں حکومت کے بعض اقدامات کی نشاندہی کرتے ہیں تو اس کو حکومت پر تنقید اور مخالفت سمجھا جاتا ہےحالانکہ میڈیا تو عوام کی ترجمانی،عوامی مسائل کو اجاگر کرنے اور حکومت پر تنقید برائے اصلاح کے فرائض ادا کرنے کی کوشش کرتا ہے۔اسی طرح میڈیا حکومت کے اچھے اور ملک و قوم کی بہتری کے لئے کیے جانیوالے اقدامات کو بھی سامنے لاتا اور تعریف کرتا ہے۔حکومت کو صرف ایک آنکھ سے نہیں دیکھنا چاہئے۔ حکومت کے مثبت اقدامات کے نتائج سامنے آرہے ہیں۔رواں مالی سال کے آغاز سے ہی حکومت نے چند ایسے اقدامات کئےجن کی وجہ سے معیشت کو مستحکم کرنے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔حکومت نے وسائل کو متحرک کیا۔سادگی اپنانے اور اخراجات میں کمی کرنے کے لئے تیز ترین پالیسی بنائی اور اس پر فوری عملدرآمد شروع کیا گیا۔آئی ایم ایف پروگرام کی تکمیل اور مالیاتی پالیسیوں کی بدولت ملکی معیشت بہتری اور ترقی کی پٹری پر چڑھ گئی۔ان اقدامات کے نتیجے میں بیرونی اور داخلی معاشی عدم توازن کو سنبھالا اور استحکام ملا۔بیرونی مالیاتی کھاتوں میں نمایاں بہتری آئی ہے۔تجارتی خسارے میں زبردست کمی آئی۔ محصولات کی وصولی میں بڑی کامیابی ملی ہے۔فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے جون 2020ء میں محصولات وصولی کے لئے 398 ملین روپے کا ہدف مقرر کیا تھا۔جبکہ مقررہ ہدف سے بڑھ کر 411بلین روپے جمع کئے گئے ہیں۔اسی طرح جولائی 2020ء کے لئے مقررہ ہدف 243 بلین روپے مقرر کیا گیا تھا،جو 57 بلین روپے کے اضافے کے ساتھ، 300 بلین روپے جمع کئے گئے ہیں۔اگر مہنگائی کی بات کی جائے تو جنوری 2020ء میں مہنگائی کی شرح 14.6فیصد تھی جبکہ جولائی 2020ء تک مہنگائی میں نمایاں کمی ہوئی ہے اور مہنگائی کی شرح 5.3فیصد کم ہو کر 9.3فیصد ہو گئی ہےاور اس میں مزید کمی کے لئے اقدامات جاری ہیں۔درآمدات و برآمدات میں بھی تقریباً نصف فرق آیا ہے۔ گزشتہ چار ماہ کے مقابلہ میں ملکی برآمدات میں 5.8فیصد اضافہ ہوا ہے۔جبکہ درآمدات میں 4.2 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔کرنٹ اکائونٹ خسارہ مالی سال 2019ء میں 13.4 بلین ڈالرزتھا۔مالی سال 2020 ء میں یہ خسارہ 3.2 بلین ڈالرز ہو گیا ہے جو بہت نمایاں فرق ہے۔24جولائی 2020ء کو 19.6بلین پر موجود ہیں۔ اگر ترسیلات زر کی بات کی جائے تو کورونا وبا کے دوران بھی ان میں اضافہ جاری ہے۔گزشتہ سال 23.12 بلین ڈالر کے مقابلہ میں جولائی 2020ء تک ترسیلات زر میں 6.35فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔حال ہی میں حکومت نے تعمیراتی شعبہ کو کئی مراعات اور سہولیات دینے کا اعلان کیا ہے جس پر عملدرآمد شروع کیا گیا ہے۔امید کی جاتی ہے کہ اس سے بھی ملکی معیشت کو مزید ترقی مل جائے گی۔چین نے پاکستان کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری کے لئےاسٹیٹ بینک میں سب سے زیادہ رقم جمع کرائی ہے۔چین نے پاکستان کو یہ اجازت بھی دیدی ہے کہ وہ اسٹیٹ بینک میں رکھی گئی رقم میں سے ایک ارب ڈالرز استعمال کر سکتا ہے۔ تاکہ پاکستان اپنی بجٹ ضروریات کو پورا کر سکے۔پاکستان نے تجارت کی ترقی اور اس سلسلے میں رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے بھی اہم اقدامات کئے۔اس بارے میں ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کی 12 میں سے 10 شرائط پوری کر دی گئی ہیں۔جس کی رپورٹ 30 ستمبر تک ڈبلیو ٹی او کو بھیج دی جائے گی۔جس کی منظوری کے بعد پاکستان تجارتی لحاظ سے بھی ترقی کی نئی راہ پر گامزن ہو جائے گا۔معیشت کی ترقی ملک کی ترقی اور قوم کی خوشحالی اور آسودگی کی بنیاد ہے۔

اس کا سیاست سیاست کھیلنے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔یقیناً ہر محب وطن پاکستانی نہیں چاہتا کہ ملکی معاشی ترقی میں رکاوٹ آئے۔ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کیلئے اب پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کے محفوظ،آسان اور بہترین مواقع موجود ہیں۔جن سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔حکومت نے سرمایہ کاروں کیلئے بہت سی سہولیات مہیا کی ہیں۔جن کو مدنظر رکھتے ہوئے کئی ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کار حکومت سے رابطے کر رہے ہیں۔ انہوں نےپاکستان میں مختلف مجوزہ منصوبوں میں سرمایہ کاری کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔پاکستان میں معاشی صورتحال بہتری کی طرف گامزن ہے۔

تازہ ترین