تحریر :سید علی جیلانی۔۔۔سوئٹزر لینڈ
زندہ قومیں اپنی تاریخ اور اپنے ماضی کو نہیں بھولتیں اور اسے نہ صرف یاد رکھتی ہیں بلکہ اس سے سبق بھی حاصل کرتی ہیں، انسان دنیا میں کہیں بھی رہے لیکن جو انسیت اور جذباتی وابستگی اسے اپنے وطن ،اس کی مٹی اور اس کی خوشبو سے ہوتی ہے وہ کسی اور جگہ سے نہیں ہو سکتی وہ ہر دن وطن کو یاد کرتا رہتا ہے کبھی وہاں بسنے والے اپنوں کو اور کبھی بدلتے مہینے اور تاریخ اپنی اہمیت کے سبب وطن کی یاد اور اس کے پیار کی شمع دل میں روشن کرتی ہیں، بلاشبہ پاکستان کی تاریخ میں بھی ایسے کئی روشن اور مثالی دن ہیں جو تا قیامت لازوال رہیں گے ان میں سے ایک دن 6 ستمبر 1965 تاریخ کا ایسا روشن باب ہے جب افواج پاکستان اور پاکستانی قوم نے اپنے سے پانچ گنا بڑے دشمن کے خلاف جرأت اور بہادری کی وہ داستان رقم کی جو رہتی دنیا تک لازوال رہے گی، پاکستان کے غازی اور شہیدوں نے شجاعت کے ناقابل یقین کارناموں سے اپنی کامیابی کا لوہا منوایا، ان کی فرض شناسی اور حب الوطنی جدید جنگوں کی تاریخ میں درخشندہ مقام پر فائز کی جا سکتی ہے، 6 ستمبرمنانے کا یہ بھی مقصد ہے کہ دنیا پر عملی شکل میں یہ باور ہو جائے کہ جو دو قومی نظریہ قائد اعظم محمد علی جناح نے پیش کیا تھا ہم آج بھی اس پر قائم ہیں اور قیامت تک انشااللہ دو قومی نظریہ پر کاربند رہیں گے، دنیا میں پہلی بار دو قومی نظریہ اس وقت ہی پیش ہو گیا تھا جب اللہ تعالیٰ کے پیارے حبیب محسن ِ انسانیت رسول خدا ﷺ نے دنیا کو سبق توحید پڑھایا تھا، یہ چھ ستمبر کا ہی دن تھا جب پاکستان کا ازلی دشمن بھارت پاکستان کو ختم کرنے کے لیے ہماری سرحد عبور کر آیا تھا امتحان اور آزمائش کی ہر گھڑی اور موقع کی طرح اس وقت بھی اللہ تعالیٰ کی خصوصی مدد اہل حق و اہل پاکستان کے ساتھ رہی اور کلمہ طیبہ کا ورد کرتی پاکستان کی بہادر بری ،بحری اور فضائی افواج نے دشمن کے وار روکنے کے لئے اپنے سینے ڈھال بنا دئیے، اس مو قع پر شہریان پاکستان کے روئیے بھی بے مثل تھے ،ادھر بھارتی حملہ ہوا ادھر تمام اختلافات ختم ہوگے، اہل زر نے اپنا مال و دولت، اہل فن نے اپنا کسب و کمال ،اہل قلم نے اپنے الفاظ و جذبات ، اہل دل نے اپنی وفائیں و دعائیں، گلوکاروں نے اپنی آواز کے جادوں سے ایسے دل کو چھولینے والے نغمے پیش کیے جن میں پاکستان کی محبت ہی محبت تھی ان کے ترانوں نے پاکستانی قوم کو جگایا اور پاکستانی فوج کو ہمت اور جذبہ دیا تاکہ وہ پاکستان کی طرف ہر اٹھنے والی بری نظر کو ہمیشہ کے لئے بند کر دیں،پاکستان کے بہادر بیٹوں نے زمین، فضا اور سمندر کے ہر معرکہ اور ہر مورچے پر دشمن کے دانت کٹھے کردئیے ،رات کی تاریکی میں حملہ کرنے والے دشمن نے سوچا کہ صبح کا ناشتہ لاہور میں جا کر کرے گا مگر اس کے ذہن میں یہ بات نہ آئی کہ جس قوم کو وہ للکار بیٹھا ہے اس کی افواج کل بھی دنیا کی بہترین عسکری طاقت تھی اور آج بھی دنیا بھر میں ٹاپ کلاس افواج میں اس کا شمار ہوتا ہے، لاہور میں ناشتہ کرنے کی سوچ رکھنے والے بزدل دشمن کو تو افواج پاک سے پہلے پاک دھرتی کی غیور عوام نے ہی ناکوں چنے چبوا دیئے پھر میجر راجہ عزیز بھٹی شہید کی قیادت میں فرزندان پاکستان نے دشمن کو وہ سبق سکھایا کہ آج تک پاک دھرتی کے ان جانباز فرزندوں کی یاد آتے ہی دشمن کی سوچ تک لہو لہان ہو جاتی ہے دنیا کا سب سے بڑا ٹینکوں کا حملہ کرنے کی جب دشمن نے جسارت کی تو اسے جنرل ٹکا خان جیسے سالار کی قیادت میں اپنی ماں دھرتی کی ہریالی کو برقرار رکھنے والے ایسے دلیروں سے پالا پڑا جو دھرتی کو بنجر ہوتے ہوئے دیکھ ہی نہیں سکتے تھے اور اپنے خون سے پاک دھرتی کی آبیاری کرتے ہوئے مادر وطن پر نچھاور ہو گئے تاریخ شاہد ہے کہ چونڈہ کے محاذ پر صرف بیالیس شیروں نے دشمن کے ٹینکوں کو تہس نہس کر کے رکھ دیا ۔کیپٹن سرور شہید ، میجر طفیل شہید ، میجر محمد اکرم شہید ، لانس نائیک محمد محفوظ شہید ، سوار محمد حسین شہید ، میجر راجہ عزیز بھٹی شہید ، راشد منہاس شہید ، میجر شبیر شریف شہید ، کیپٹن کرنل شیر خان شہید ، اور حوالدار لالک جان شہید یہ مادر وطن کے وہ مقدس و عظیم فرزندان ہیں جنہوں نے اپنی گلہائے جاں اس عرض پاک پر نچھاور کر کے اس کی ہوائوں کو معطر کیا، ایک غازی ایم ایم عالم نے ایک منٹ میں بھارت دشمن کے 5 طیارے مار گرائے یہ ورلڈ ریکارڈ ہے جس کو کوئی بھی توڑ نہیں سکا اور نہ توڑ سکے گا، بھارتی حکمرانوں کو جنگ ستمبر کے 17 دنوں میں اس بات کا بخوبی اندازہ ہوگیا ہوگا کہ انہوں نے کس قوم کو للکار ہے انہیں یہ بھی احساس ہوگیا ہوگا پاکستانی قوم نے قیام وطن کے بعد 18 سال سو کر نہیں گذارے بلکہ اس کی حفاظت کیلئے لمحہ لمحہ آنکھیں کھلی رکھی ہیں آزادی بہت بڑی نعمت ہے اور نعمت قربانی مانگتی ہے جتنی بڑی نعمت ہو گی اتنی بڑی قربانی ہوتی ہے ۔ اسلاف کی قربانی کے نتیجہ میں آج ہم آزاد فضا میں جی رہے ہیں۔ آج ہمیں ایک نہیں بلکہ پاک سر زمین پر بہت سے محاذوں پر کئی دشمنوں کا سامنا ہے ہمیں جہالت کے خلاف جنگ کرنی ہے غربت کا خاتمہ کرنا ہے خوشحالی کیلئے جان لڑانی ہے معاشرتی برائیوں کا قلع قمع کرنا ہے مذہبی انتہا پسندی اور فرقہ داریت کے خلاف ہتھیار اٹھانے ہیں آئیے ملک دشمن عناصر کی گھٹیا سازشوں کو بے نقاب کرنے کیلئے ایک ہو جائیں۔