کراچی (ٹی وی رپورٹ) وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم ہو صدارتی نظام ہو پارلیمنٹری نظام ہو ان ایشوز پر بات ہونی چاہیے ڈبیٹ ضروری ہے بلاول بھٹو کہہ رہے تھے آٹھ سو ارب کے پراجیکٹ لگائے ہوئے ہیں کہاں لگائے ہوئے ہیں ہمیں اورکراچی کی عوام کو کہیں کچھ نظر نہیں آرہا۔
پیسے ضرور ملیں گے لیکن انشور کریں گے کہ وہ پیسے اومنی اکاؤنٹس میں نہ جائیں وہ ان کے ذاتی اکاؤنٹس میں نہ جائیں صوبہ سندھ نیچے جارہا ہے ان کی جائیدادیں بڑھ رہی ہیں، وزیراعلیٰ کو اپنے عمل سے ثابت کرنا پڑے گا کہ جو وہ بول رہے ہیں سچ بول رہے ہیں کراچی کی عوام چاہے وہ جس طبقے سے بھی تعلق رکھتا ہو اُس کو مشکلات کا سامنا رہا۔
اٹھارہویں ترمیم کے بعد مسائل صوبائی حکومت کے ہوتے ہیں لیکن وزیراعظم یہی سمجھتے ہیں پاکستان کا کوئی بھی کونا ہو ہماری ذمہ داری ہے بطور نیشنل لیڈر دادرسی اور عملی اقدامات کریں گے اور اس دفعہ کافی ہوم ورک کر کے طریقہ کار واضح کریں گے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک انٹرویو میں کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بلاول بھٹو کہہ رہے تھے آٹھ سو ارب کے پراجیکٹ لگائے ہوئے ہیں کہاں لگائے ہوئے ہیں ہمیں اورکراچی کی عوام کو کہیں کچھ نظر نہیں آرہا۔
پیسے ضرور ملیں گے لیکن انشور کریں گے کہ وہ پیسے اومنی اکاؤنٹس میں نہ جائیں وہ ان کے ذاتی اکاؤنٹس میں نہ جائیں صوبہ سندھ نیچے جارہا ہے ان کی جائیدادیں بڑھ رہی ہیں ۔ہم این ایف سی ایوارڈ کی بات نہیں کر رہے ہیں ہم ایک خاص پیکیج لے کر جارہے ہیں جس کا اعلان ہفتے کو وزیراعظم خود کریں گے ۔