• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پیارے بچو! قائد اعظم کے نزدیک وقت کی اہمیت سب سے زیادہ تھی، جس کا اندازہ آپ ذیل میں دیئے گئے واقعات کو پڑھ کر لگا سکتے ہیں۔

وفات سے کچھ عرصے قبل بابائے قوم نے اسٹیٹ بنک آف پاکستان کا افتتاح کیا یہ وہ آخری سرکای تقریب تھی جس میں قائداعظم اپنی علالت کے باوجود شریک ہوئے وہ مقررہ وقت پر تقریب میں تشریف لائے انہوں نے دیکھا کہ شرکاء کی اگلی نشستیں خالی ہیں انہوں نے تقریب کے منتظمین کو پروگرام شروع کرنے کا کہا اور حکم دیا کہ خالی نشستیں ہٹا دی جائیں ۔

حکم کی تعمیل ہوئی اور بعد کے آنے والے شرکاء کو کھڑے ہو کر تقریب کا حال دیکھنا پڑا ان میں شہید خان لیاقت علی خان کے علاوہ کئی وزراء اورسرکاری افسر ان بھی شامل تھے پنڈال میں موجود کسی شخص کو جرأت نہ ہوئی کہ ان کے لیے کرسی لئے یا اپنی نشست پر انہیں بٹھائے۔ اس واقعہ کے بعد کسی اعلٰی افسر کو جرأت نہ ہوئی کے کسی بھی تقریب میں دیر سے آئے وہ بے حد شرمندہ تھے کہ ان کی غلطی کی قائد اعظم نےایسی سزا دی جو کبھی بھلائی نہیں جاسکتی۔

دسمبر1941 ء میں آل انڈیا مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کا اجلاس منعقد ہوا۔ سیشن کے آخری روز مقامی طلبا نے قائداعظم سے ملنے کا وقت لیا اور کسی وجہ سے پندرہ منٹ لیٹ ہو گئے۔

قائداعظم نے اپنے سیکرٹری مطلوب الحسن سے کہا،’’ان سے کہہ دو کہ تم لیٹ ہو گئے ہو۔ اب میں تم سے نہیں مل سکتا، کل وقت لے کر آئو۔‘‘ اگلے روز جب وہ طلبا حاضر خدمت ہوئے تو آپ نے فرمایا کہ میں نے آپ کی بہتری کے لیے ایسا کیا، آپ نوجوان ہیں، آپ کو وقت کی قیمت کا احساس ہونا چاہیے۔‘‘

عزیز طلبا! آج ہمارے پاس وقت جیسی عظیم نعمت موجود ہے ہم اس کی قدر کر لیں گے تو یہ وقت آنے والے دنوں میں ہمیں عظیم بنا دے گا اور اگر آج وقت کی اہمیت کو نہ جانا تو کل بھی دنیا میں ہمیں کوئی پہچاننے والا نہ ہو گا۔

پیارے بچو! آج آپ بھی عہد کریں کہ، وقت کی قدر کریں گے اور ہرگز فضول کاموں میں ضائع نہیں کریں گے۔

تازہ ترین