وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ کراچی کے لیے جو کام کر جائے گا، اس کو آخر میں سیاسی فائدہ بھی ہوگا۔
جیو نیوز کے پروگرام ’نیاپاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ 300 ارب روپے کے منصوبوں پر بات چیت چل رہی ہے، وفاق اور صوبے ترقیاتی منصوبوں پر بڑی رقم لگائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ترقیاتی منصوبوں کے لیے مختلف ذرائع سے رقم حاصل ہوگی، کچھ قرض لیا جائے گا اور کچھ پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) میں سے بھی لیا جائے گا۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر) زبردست منصوبہ ہے، اسے فعال ہوجانا چاہیے، آپریشنل وجوہات کی وجہ سے جو کام نہیں ہو پارہے تھے، ان میں اب تاخیر نہیں ہونی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں نالے بھر چکے ہیں اور ان کے اطراف میں قبضہ ہے، نالوں کی صفائی، کلیئرنس کے بعد ان کے ساتھ سڑکیں بننی ہیں، یہ تمام کام اگلے سال تک مکمل کرنا ہے، جس کے لیے فنڈز دیے جائیں گے، کچھ منصوبے 2 سال اور کچھ 3 سال میں مکمل ہوں گے۔
اسد عمر نے یہ بھی کہا کہ پانی کی سپلائی کے لیے 92 ارب روپے رکھے ہیں، اس لاگت میں کراچی تک پانی پہنچانے، ڈسٹری بیوشن اور سالڈ ویسٹ کے منصوبے شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 26 کروڑ گیلن پانی کا منصوبہ کے۔4 ہے، اس منصوبے کے ذریعے کراچی تک پانی پہنچانا وفاق کی ذمے داری بن جائے گی اور شہر میں ڈسٹری بیوشن کا کام صوبائی حکومت کا ہے۔
وفاقی وزیر منصوبہ نے کہا کہ کراچی میں سڑکوں کی حالت ابتر ہے، شہر قائد کے دیرینہ مسائل حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی کے اسٹیک ہولڈرز کی بھی ایک کمیٹی بنائی جائے گی، ترقیاتی منصوبوں پر ہونےو الے خرچ کےلیے ہم عوام کو جوابدہ ہیں، ہم ایک دوسرے کی مانیٹرنگ کریں گے۔
اسد عمر نے کہا کہ ایڈمنسٹریٹر کے معاملے پر سندھ حکومت سے مشاورت ہوئی تھی، ہم نے کوئی اور نام تجویز کیا تھا، پی ٹی آئی نے ایڈمنسٹریٹر کے اختیارات بڑھانے کے بارے میں بھی بات کی تھی۔