• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاہور موٹروے پر گوجرانوالہ جانے والی خاتون کے ساتھ گجر پورہ کے قریب رونما ہونے والا واقعہ انتہائی افسوسناک ہونے کے علاوہ متعلقہ محکموں کے رویوں اور بعض رجحانات کے حوالے سے کئی سوالات جنم دے رہا ہے اور ماہرینِ نفسیات و جرمیات کی مشاورت سے دور رس نتائج کے حامل اقدامات کے متقاضی ہے۔ اس واقعہ کے بعد وزیراعظم عمران خان کا سخت نوٹس لینا، وفاقی کابینہ کے ارکان کا مذمت کرنا، پنجاب حکومت کا متحرک ہونا، حکومتی و اپوزیشن کا شدید ردِعمل سامنے آنا اور سینیٹ کی انسانی حقوق کی مجلس قائمہ کی طرف سے آئی جی پولیس اور موٹر ویز کی طلبی عوامی نمائندگی کے حوالے سے ان کا فرض بنتا تھا۔ انسانیت کے تقدس کو پامال کرنے والے درندے ڈاکو تھے یا کوئی اور کسی بھی اعتبار سے رعایت کے مستحق نہیں۔ انہیں جلد از جلد قانون کے کٹہرے میں لایا جانا اور نشانِ عبرت بنایا جانا وقت کی ضرورت ہے مگر لاہور پولیس کے ایک اہم افسر نے مجرموں کی گرفتاری کے اقدامات کے ذکر کے ساتھ خاتون کے رات گئے سفر کرنے اور گاڑی کا پٹرول چیک نہ کرنے سمیت جو باتیں کہیں وہ افسوسناک ہونے کے علاوہ عام لوگوں میں اس تاثر کو جنم دینے کا باعث ہیں کہ انہیں پولیس جیسے اداروں سے کسی موثر محافظانہ کردار کی خوش فہمی میں مبتلا ہونے کے بجائے اپنی حفاظت کی متبادل احتیاطی صورتوں پر توجہ دینی چاہئے۔ حساس اور اہم اداروں کے ذمہ داروں سے یہ توقع بےمحل نہیں کہ وہ اپنے الفاظ میں احتیاط کے تقاضوں کو ملحوظ رکھیں اور نہ صرف موٹروے سمیت تمام سڑکوں کا رات دن کا سفر محفوظ بنانے کی تدابیر بروئے کار لائیں بلکہ اپنے عملے کی کارکردگی اور اخلاقی رویوں کو بہتر بنانے کی موثر تدابیر بھی بروئے کار لائیں۔ حالات میں اصلاح و بہتری کی ہمیشہ گنجائش رہتی ہے۔ موٹروے سمیت ہماری تمام سڑکوں اور گلیوں کو لٹیروں اور رشوت خوروں سے محفوظ بنانے پر زیادہ توجہ دی جانی چاہئے۔

تازہ ترین