• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مردم شماری کے مطابق نئی حلقہ بندیوں کے بغیر بلدیاتی انتخابات نہیں کرائیں گے، سندھ کا صاف انکار

’نئی حلقہ بندیوں کے بغیر بلدیاتی انتخابات نہیں کرائیں گے‘


حیدرآباد‘کراچی(ایجنسیاں‘ٹی وی رپورٹ) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا ہے 1998 کی مردم شماری کی بنیادپر بلدیاتی انتخابات نہیں ہو سکتے‘ بلدیاتی انتخابات نئی حلقہ بندیوں کے بعد ہوں گے‘ مردم شماری کے بعد حلقہ بندیاں ہوں گی اور مردم شماری کی منظوری مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) دے گی۔

سندھ میں اس وقت سیلابی صورتحال ہے مگر وفاقی حکومت کی جانب سے کسی بھی قسم کی مدد نہیں کی جارہی ہے‘ وفاقی حکومت اپنی نااہلی کا ملبہ ہمیشہ پی پی پی کی حکومت کے اوپر ڈالنے کی کوشش کرتی ہے‘ آصف علی زرداری پر فرد جرم نئی بات نہیں ‘انہوں نے پہلے بھی کیسز کا بہادری سے سامنا کیا اور اب بھی کریں گے۔

تفصیلات کے مطابق اتوارکو سہون میں میڈیا سے باتیں کرتے ہوئے سیدمراد علی شاہ نے کہاکہ حد بندیوں کے بعد قانون کے مطابق 120روز کے اندر بلدیاتی انتخابات منعقد ہو سکیں گے‘ موٹر وے پر پیش آنے والا واقعہ غیر انسانی بے حسی کے سوا کچھ بھی نہیں جس پر جتنا بھی افسوس کیا جائے کم ہے ۔

حکومت سندھ وفاقی حکومت سے ملکر مختلف منصوبوں پر کام کرے گی اور اس ضمن میں وزیر اعظم کو صوبے کے لیفٹ بینک کے علاقوں میں ڈرینج نظام کی بہتری کے منصوبوں کو شامل کرنے کیلئے بھی تحریری طور پر سفارش کی گئی ہے ۔ 

قبل ازیں وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے واہڑ میں اپنے والد سندھ کے سابقہ وزیر اعلی مرحوم سید عبد اللہ شاہ کی مزار پر فاتحہ خوانی کی۔علاوہ ازیں سید مرادعلی شاہ نے ہالا پہنچ کر مخدوم ہاؤس میں سروری جماعت کے روحانی پیشوا مخدوم جمیل الزماں سے انکے بھائی صوبائی وزیر ریونیو مخدوم محبوب الزمان سے انکے چچامخدوم عقیل الزماں کے انتقال پر ان سے تعزیت کی۔

اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت ملک کے دیگر صوبوں کو تو اپنے ساتھ لیکر چلتی ہے جبکہ سندہ حکومت اپنے حقوق اور مسائل سے متعلق آواز اٹھاتی ہے تو وفاقی حکومت کی جانب سے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

وفاقی حکومت کو صوبے کے بارش متاثرین کی پریشانیوں کا احساس ہی نہیں ہے اور پتہ نہیں کہ وہ کیوں چاہتے ہیں کہ سندھ کے لوگ پریشان رہیں۔وزیر اعلی نے بتایا کہ بے گھر ہونے والے لوگوں کیلئے 42ہزار خیمے فراہم کیے گئے ہیں ، 20ہزار سے زائد کشتیاں فراہم کی گئی ہیں جبکہ متاثرین میں راشن کی فراہمی کا سلسلہ بھی جاری ہے اس کے باوجود انہوں نے واضح کیا کہ متاثرین کی تعداد زیادہ ہے اور حکومت سندھ کے وسائل کم ہیں جس کیلئے وفاقی حکومت کو تحریری اور زبانی طور پر معاونت کی درخواست کی جا چکی ہے ۔ 

وزیر اعلی نے کہا کہ انہیں میڈیا سے یہ شکایت ہے کہ انہوں نے برسات متاثرہ علاقوں کی مناسب کوریج نہیں کی جس کی وجہ سے سفارتکاروں کو یہ معلوم ہی نہیں تھا کہ سندھ کے دیہی علاقوں کی کیا صورتحال ہے اور ہمیں اس چیز کا علم نہیں ہے کہ میڈیا کے اس عمل کے پیچھے کون سی سازشیں ہیں ۔میڈیا کو چاہئے کہ وہ سندھ کے عوام کو درپیش مسائل کو اچھی طرح اجاگر کرے۔

تازہ ترین