اسلام آباد (نمائندہ جنگ ) ایوان بالا کو بتایا گیا کہ اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل کے حکم پرصوبائی محکمہ داخلہ نے ملک بھر میں کالعدم تنظیموں جیش محمد اور جماعت الدعوۃکی 964املاک کو منجمد کیا ہے ، حکومت مدرسہ اسٹرکچر کو مضبوط اور انکی نگرانی کرنا چاہتی ہے۔
عمران خان ڈکٹیشن نہیں لیتے ، اسلام آباد کا ماسٹر پلان ایک سال میں مکمل کر لیا جائیگا، کورونا وبا کے باعث پاکستان ریلوے کو 16ارب روپے کا نقصان ہوا، بدھ کو سینیٹ میں وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر مشتاق احمد خان کے سوال کے تحریری جواب میں وزارت داخلہ نے بتایا کہ صوبوں کے محکمہ داخلہ نے وزارت خارجہ امور کی جانب سے جاری کردہ اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل (منجمد اور ضبطگی) حکم نامہ 2019کے تحت کالعدم تنظیموں کی املاک کو منجمد کیا ہے۔
یو این کی جانب سے نامزد کردہ اداروں کو منجمد کیا گیا ہے ان املاک کی تفصیلات یہ ہیں، جماعت الدعوۃ کے 76اسکولز، 4کالجز، 330مدرسہ، مساجد، 186ڈسپنسری، 15ہسپتال، 262ایمبولنس، ایک میت بس، 10کشتیاں، تین ڈیزاسٹر مینجمنٹ دفتر، 17عمارتیں، ایک پلاٹ، ایک زرعی اراضی اور دو موٹرسائیکل ہیں، جیش محمد کے 53مدارس، مساجد، دو ڈسپنسری، دو ایمبولینس شامل ہیں جنہیں منجمد کیا گیا ہے،پنجاب میں جماعت الدعوۃ کی 611اور جیش محمد 8پراپرٹی منجمد کی گئی، خیبرپختونخوا میں جماعت الدعوۃکی 108اور جیش محمد کی 29پراپرٹی منجمد کی گئی۔
سندھ میں جماعت الدعوۃ کی 80اور جیش محمد کی تین پراپرٹی منجمد کی گئیں، بلوچستان میں جماعت الدعوۃ کے 30اور جیش محمد کی ایک پراپرٹی منجمد کی گئی، اسلام آباد میں جماعت الدعوۃ کی 17اور جیش محمد کی چار پراپرٹی منجمد کی گئیں، آزاد کشمیر میں جماعت الدعوۃ کی 61اور جیش محمد کی 12پراپرٹی کو منجمد کیا گیا۔
وزیر مملکت پارلیمانی امورعلی محمد خان نے بتایا کہ خود سے وزارت داخلہ نے پابندی نہیں لگائی،جیسے جیسے مدارس کلیئر ہونگے وہ کھل جائینگے، حکومت مدرسہ اسٹرکچر کو مضبوط کرنا چاہتی ہے انکی نگرانی کرنا چاہتی ہے، وزارت داخلہ کی بلیک لسٹ میں آنے والی بہت ساری این جی اوز بند کی جا چکی ہیں، کسی کے اشارے پر مدرسے کو بند نہیں کیا گیا ۔
سینیٹر میاں عتیق شیخ اور دیگر ارکان کے سوالوں کے جواب میں وزیر مملکت علی محمد خان نے بتایا کہ بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے حوالے سے سزاؤں کے تحت ملزمان کو کیفرکردار تک پہنچنے تک وقت لگتا ہے ، اس دوران لوگوں کو راضی پر مجبور کر لیا جاتا ہے، اس حوالے سے وزیراعظم سزائے موت کے حق میں ہیں ، حکومت اور اپوزیشن کی بھی رائے ہے سخت سے سخت سزائیں ہونی چاہئیں۔