کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیرریلوے شیخ رشید نے کہا ہے کہ اپوزیشن جو مرضی کرلے ان کا معاملہ ختم ہوگیا ہے،ماہر قانون جسٹس (ر) رشید اے رضوی نے کہا کہ ریپ کا ملزم ضمانت کے بعد اثر و رسوخ استعمال کر کے گواہوں پر اثرانداز ہوتا ہے۔
ریپ کیسوں کو روزانہ کی بنیادوں پر چلا کر فوراً ختم کرنا چاہئے، گواہان کی شناخت خفیہ رکھ کر گواہی ریکارڈ کی جائے اور انہیں مکمل تحفظ دیا جائے،صوبائی وزیر خیبرپختونخوا شوکت یوسف زئی نے کہا کہ بی آر ٹی بسوں کی ٹیسٹنگ سروس دو مہینے چلائی گئی تھی،بی آر ٹی بسیں بنانے والی کمپنی کی ٹیم پشاور پہنچ چکی ہے،بسوں میں آتشزدگی سے ہم سے زیادہ کمپنی کی ساکھ کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
وزیر ریلوے شیخ رشید نے کہا کہ اپوزیشن جو مرضی کرلے ان کا معاملہ ختم ہوگیا ہے، کل پارلیمنٹ میں اپوزیشن کے 38ارکان نہیں آئے، اپوزیشن کے تین یا چار ارکان پلاننگ کے تحت ووٹنگ کے بعد پارلیمنٹ آئے، اپوزیشن نے پارلیمنٹ سے بائیکاٹ کر کے حکومت کو مرضی چلانے کی سفید چٹ دیدی تھی، بلاول دو دفعہ شہباز شریف کے پاس گیا کہ اٹھو مگر وہ نہیں اٹھے، اپوزیشن نے ماسٹر پلان کے مطابق واک آؤٹ کیا۔
اپوزیشن کی حماقت اور غلطیوں سے حکومت نے ایسے بل بھی پاس کرلیے جو شاید کبھی پاس نہیں ہوتے۔شیخ رشید نے کہا کہ عمران خان کسی صورت اپوزیشن کو این آر او نہیں دے گا، اپوزیشن 20ستمبر کو جو کرنا چاہتی ہے کرلے کچھ نہیں ہوگا، اپوزیشن نے پوری کوشش کی لیکن نیب قانون میں ترامیم نہیں ہوں گی۔
نیب قانون ایسا ہی رہے گا کیونکہ اب تبدیلی کی تو لوگ باتیں بنائیں گے، میری رائے میں الیکشن چار سال بعد ہونے چاہئیں، شاہد خاقان عباسی کی فیٹف بل پر ترمیم تھی لیکن اس نے بھی تقریر نہیں کی، فیٹف کی گرے لسٹ سے وائٹ لسٹ میں جانے سے کسی کی ذات کو نہیں پاکستان کو فائدہ ہے۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ملک اور حکومت کو اپوزیشن سے نہیں فرقہ وارانہ ایشوز سے خطرہ ہے، فرقہ وارانہ اختلافات بھڑکا کر پاکستان کے گرد گھیرا تنگ کیا جارہا ہے، ایک بہت بڑا گروپ پکڑا گیا ہے جو شیعہ و سنی علماء کو شہید کرنا چاہتا تھا، پاکستان کی کامیابیاں کچھ طاقتوں کو ہضم نہیں ہورہی ہیں وہ ہمارا گلا دبانا چاہتی ہیں، شیعہ اور سنی کو لڑوانا انڈین سازش ہے جسے مل کر ناکام بنانا ہوگا۔
شیخ رشید نے کہا کہ سی پیک کی آدھی دنیا دشمن ہے اس میں رکاوٹ ڈالنا چاہتی ہے، چین خاموشی سے لداخ میں اپنے دفاع کیلئے بیٹھا ہوا ہے، انڈین کے تمام ٹی وی چینلز چین سے جنگ کی بات کررہے ہیں، انڈیا نے چین سے نہیں پاکستان سے جنگ کرنی ہے۔
پاکستان کو سرحدوں سے نہیں ملک کے اندر سے خطرہ ہے، عالمی طاقتیں اور کئی پڑوسی ممالک چاہتے ہیں ہم ایک دوسرے کا گلا کاٹیں، ادارے اور حکومت رابطے میں ہیں تھوڑی بہت غلطیاں ہوئیں ان کا ازالہ کیا جائے گا، میں بھی ہر طبقہ فکر کے علماء سے رابطے میں ہوں، ہر ایم این اے اپنے علاقے میں نفرت کی آگ پر پانی پھینکے، ہمیں دوسروں کے عقیدوں کا احترام کرتے ہوئے اپنے عقیدے پر قائم رہنا ہوگا۔ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری سے ہنسی مذاق میں سلام دعا ہوئی، ہاتھی نکل گیا ہے ش لیگ کی دم رہ گئی ہے۔
تیس دسمبر سے پہلے بھی ن لیگ میں سے ش لیگ نکل سکتی ہے، شہباز شریف کے پاس خواجہ آصف، ایاز صادق، رانا تنویر سمیت پندرہ بیس لوگ ہیں، ایک وقت میں چوہدری نثار کے پاس لوگ تھے مگر اس نے جرأت نہیں کی، میں نے کل شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمٰن کو پیغام بھیجا ہے کہ اپنے سے بڑا کام نہ کرنا، نیب میں سب سے سیریس کیسز شہباز شریف اور حمزہ کے ہیں، میں اب ن لیگ اور ش لیگ کو اکٹھے نہیں دیکھ رہا ہوں۔
یہ دکھاوے کیلئے اکٹھے ہیں اندر سے ش لیگ کا نظریہ ضرورت امڈ آیا ہے۔ شیخ رشید نے کہا کہ پاکستان پر امتحان کا وقت آنے والا ہے تمام سیاستدانوں کو ایک ہونا پڑے گا، سیاستدان ایک نہیں ہوتے تب بھی مارے جائیں گے، اگر ش لیگ ن لیگ سے باہر نہیں آئے گی تب بھی مارے جائیں گے، لندن بھگوڑوں کا ہیڈکوارٹر بن گیا ہے، شہباز شریف کیلئے بھی خطرے کی گھنٹی بج چکی ہے۔
تیس دسمبر سے پہلے شہباز شریف کے کیس کا بھی فیصلہ ہوجائے گا، یہ بھی نااہل ہوں گے اور جیلوں میں جائیں گے، ن اور ش کے درمیان بھی کئی حروف آتے ہیں، دیکھنا ہے ن لیگ اور ش لیگ دونو ں کھڈے لائن لگ گئیں تو اس میں سے کیا نکلے گا۔ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن جس اسمبلی کو غیرقانونی کہتے ہیں اسی سے صدارتی امیدوار کیوں بنے تھے۔
مولانا فضل الرحمٰن کا بیٹا اس اسمبلی میں کیوں بیٹھا ہے، مولانا فضل الرحمٰن کو شوق ہے کہ انہیں عہدہ ملے لیکن اس دفعہ اس کی سیاست ناکام ہوگئی، کل مولانا فضل الرحمٰن کو ان کے بیٹے کے ذریعہ پیغام بھیجا ہے کہ کہیں استعمال نہ ہوجانا، مولانا فضل الرحمٰن دینی طاقتوں کے ترجمان ہیں۔
میں نہیں چاہتا پاکستان میں دینی قوتوں اور مدرسوں کو نقصان پہنچے، مدرسے ہمارے قلعے، حصار اور دین کی شناخت ہیں، مولانا فضل الرحمٰن کو مدرسوں کو اس آگ میں جھونک کر سیاست نہیں کرنی چاہئے۔
شیخ رشید نے کہا کہ گندم کی مزید درآمد کی اجازت دیدی ہے سبسڈی کا فیصلہ بعد میں ہوگا، ملکی ضرورت سے زائد گندم درآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، وزیراعظم سے تیسری بار بات کی کہ میڈیا کے ساتھ تعلقات اچھے ہوجائیں تو ہم بہتر پرفارم کرسکتے ہیں اور عوام تک بہتر رسائی بھی حاصل ہوسکتی ہے، اگر ہم ایسا نہیں کرتے تو عوام تک رسائی میں مداخلت ہوگی اور میڈیا کی بھی نظروں میں آئیں گے۔
صوبائی وزیر خیبرپختونخوا شوکت یوسف زئی نے کہا کہ بی آر ٹی بسوں کی ٹیسٹنگ سروس دو مہینے چلائی گئی تھی، بی آر ٹی بسوں کو ان دو مہینوں میں کوئی حادثہ نہیں پیش آیا لیکن روٹ چلنے کے بعد تین چار واقعات سامنے آئے، بی آر ٹی بسیں بنانے والی کمپنی کی ٹیم پشاور پہنچ چکی ہے،بسوں میں آتشزدگی سے ہم سے زیادہ کمپنی کی ساکھ کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
کمپنی کے انجینئرز بسوں میں خرابی ڈھونڈ رہے ہیں امید ہے کل تک ہمیں بتادیں گے، عوام کے تحفظ کے پیش نظر کمپنی کے کہنے پر بی آر ٹی بسیں بند کی ہیں۔ماہر قانون جسٹس (ر) رشید اے رضوی نے کہا کہ ریپ کے کیسوں میں کوالٹی آف ججمنٹ نہیں ہوتی ہے۔
سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس کے فیصلوں میں ریگولر کرمنل کیسوں کی بے قاعدگیوں کو ریپ کیس میں نظرانداز کیا گیا ہے، پاکستان میں وٹنس پروٹیکشن پروگرام نہ ہونے کی وجہ سے بھی ایسے کیسوں میں فیصلہ نہیں ہوپاتا ہے۔
ریپ کا ملزم ضمانت کے بعد اثر و رسوخ استعمال کر کے گواہوں پر اثرانداز ہوتا ہے، ریپ کیسوں کو روزانہ کی بنیادوں پر چلا کر فوراً ختم کرنا چاہئے، گواہان کی شناخت خفیہ رکھ کر گواہی ریکارڈ کی جائے اور انہیں مکمل تحفظ دیا جائے۔