• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

108برس قبل بحرہ اوقیانوس میں ڈوبنے والے عالمی شہرت یافتہ بحری جہاز ’ٹائی ٹینک‘ کے ڈوبنے کی ممکنہ وجہ جاننے کیلئے کی جانے والی ایک نئی تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ٹائی ٹینک کو ’شمسی طوفان‘ کے باعث حادثہ پیش آیا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق چودہ اور پندرہ اپریل 1912 کی درمیانی شب ڈوبنے والے ٹائی ٹینک کے ڈوبنے کی وجہ شمسی طوفان بنا جس نے کپتان کی رہنمائی کرنے والے نظام میں خلل پیدا کیا۔

نئی تحقیق کے مطابق شمسی طوفان کے باعث جہاز میں کپتان کی رہنمائی کرنے والا نظام متاثر ہوا اور جہاز چٹان سے ٹکرا کر تباہ ہو گیا۔

امریکا سے تعلق رکھنے والی ایک آزاد محقق اور ریٹائرڈ کمپیوٹر سائنسدان میلہ زنکووا کا کہنا ہے کہ 15 اپریل 1912 کو ٹائی ٹینک کے ڈوبنے والی رات میں شمسی طوفان کے مضبوط ثبوت موجود ہیں۔

محقق نے اپنی تحقیق میں بتایا کہ ’شمسی طوفان مقناطیسی کمپاس کو شمال سے تھوڑا سا دور لے گیا جس کی وجہ سے کپتان کے پیغامات اپنی منزل تک نہ پہنچ سکے جو جہاز کی تباہی کا سبب بنا۔‘

انہوں نے یہ بھی کہا کہ شمسی طوفان کی وجہ سے ٹائی ٹینک کے وائرلیس ٹرانسمیشن سسٹم میں مداخلت ہوئی، جس نے ممکنہ طور پر کپتان کی پریشانی اور تکلیف کے اشارے اور سگنل کو منزل تک پہنچانے سے روک دیا۔

اس سے قبل بدقسمت بحری جہاز کے بارے میں سامنے آنے والی مختلف تحقیقات میں کہا جاتا ہے کہ برطانیہ سے امریکا کے سفر پر روانہ ہونے والا جہاز برفانی تودے کے ساتھ ٹکرا گیا تھا جس کے باعث اس کا ایک حصہ ٹوٹ گیا اور پانی جہاز کے اندر داخل ہونا شروع ہوگیا، جس کے بعد چند گھنٹوں میں جہاز دو ٹکڑے ہو کر سمندر میں ڈوب گیا۔

اس کے بعد ٹائی ٹینک کے ڈوبنے سے متعلق ایک تحقیق میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ دنیا کے مضبوط ترین جہاز کہلائے جانے والے ٹائی ٹینک کے ڈوبنے کی وجہ برفانی تودا نہیں بلکہ آتشزدگی ہے۔

یاد رہے کہ آر ایم ایس ٹائی ٹینک 1912 میں بحر اوقیانوس میں کینیڈا کے قریب برفانی تودے سے ٹکرانے کے بعد تباہ ہوا تھا، حادثے میں ڈیڑھ ہزار افراد جان سے گئے تھے۔ اس حادثے کو بیسویں صدی کا ہولناک ترین حادثہ بھی کہا جاتا ہے۔

تازہ ترین