لاہور (نمائندہ جنگ) لاہور ہائیکورٹ سے منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف کے وکلا کی جانب سے ضمانت کی درخواست واپس لینے پر نمٹا دی، جس کے بعد عدالت عالیہ نے عبوری ضمانت کا اپنا حکم واپس لے لیا، جسکے بعد نیب نے اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کو احاطہ عدالت سےگرفتار کرلیا۔
کیس کی سماعت کے دوران شہباز شریف کے وکلا نے موقف اختیار کیا کہ نیب کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے جبکہ نیب کے وکیل نے کہا کہ منی لانڈرنگ کی مکمل تفصیلات موجود ہیں،منی لانڈرنگ کیلئے جعلی کمپنیاں بنا رکھی تھیں، انکے اثاثوں میں22 گنا اضافہ ہوا، لندن فلیٹس کاجواب نہیں دے سکے۔
شہباز شریف نے دوران سماعت روسٹرم پر آکر اپنا موقف پیش کرتے ہوئے بتایا کہ کسی کمپنی سے ایک دھیلا میرے اکائونٹ میں نہیں آیا، خریداریوں میں ایک ہزار ارب بچائے، ڈھائی سو سال میں بھی کرپشن ثابت نہیں کرسکتے، بعدازاںشہباز شریف کو گرفتاری کے بعد سخت سیکورٹی میں نیب ہیڈ کوارٹرمنتقل کر دیا گیا جہاں ان کا ابتدائی طبی معائنہ کرایا گیا۔
اپوزیشن لیڈر کو جسمانی ریمانڈ کیلئے آج احتساب عدالت میں پیش کیاجائیگا، شہباز شریف کی گرفتاری کے بعد عدالت کے باہر موجود لیگی کارکنوں نے نیب اور حکومت کیخلاف شدید نعرے بازی کی جبکہ اس موقع پر لیگی کارکنوں اور پولیس میں ہاتھا پائی بھی ہوئی۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس سردار احمد نعیم اور جسٹس فاروق حید پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے شہباز شریف کی درخواست ضمانت پر سماعت کی ۔ اپوزیشن لیڈر کے وکیل اعظم نذیر نے دلائل دیے اور اس موقع پر نیب کی ٹیم بھی کمرہ عدالت میں موجود تھی۔
شہبازشریف ہائیکورٹ پہنچے تو لاہور ہائیکورٹ کے باہر کارکنوں کی بڑی تعداد جمع تھی۔ شہباز شریف کے وکلاء نے شہباز شریف کے ادوار میں ترقیاتی منصوبوں سے متعلق تفصیلات عدالت میں جمع کرائیں۔
شہباز شریف نے عدالت سے کہا کہ کیا مجھے بولنے کی اجازت ہے ؟ اس پر جج نے کہا کہ اگر آپکے وکیل نے دلائل دینے ہیں، اگر کوئی بات رہ جائیگی تو آپ کر لیجئے گا۔ اپوزیشن لیڈر کے وکلاء نے عدالت کو بتایا کہ شہباز شریف اب تک ایک ہزار ارب روپے قومی خزانے کا بچا چکے، شہباز شریف نے آج تک بطور ممبراسمبلی تنخواہ تک وصول نہیں کی، شہباز شریف کو جیل بھیجنے کا کوئی فائدہ نہیں، بلدیاتی انتخابات کے موقع پر جیل بھیجنے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔
وکیل شہباز شریف نے کہا کہ منی لانڈرنگ میں بھی شہباز شریف کیخلاف کوئی ثبوت موجود نہیں، کسی گواہ نے نہیں کہا کہ شہباز شریف نے منی لانڈرنگ کی، 26 کروڑ 90 لاکھ کے اثاثے شہباز شریف کے ہیں، تمام آمدن پر ٹیکس ادا کیا اور انکا آڈٹ بھی کروایا، نیب 20 سال بعد ٹیکس ریٹرن کو نہیں مان رہا، 26 کروڑ روپے کا فرق نیب نکال نہیں سکتا، خرچ مانتے ہیں، آمدن نہیں مانتے، زرعی آمدن پر ٹیکس ادا کرتے رہے ہیں، نیب کی بدنیتی واضح طور پر نظر آ رہی ہے۔
شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دئیے کہ شہباز شریف سے کوئی ریکوری کی ضرورت نہیں، شہباز شریف کے اثاثے منجمد ہو چکے ہیں، شہباز واحد قائد حزب اختلاف ہیں جنہیں نیب حراست میں رکھتا ہے اور تفتیش نہیں کرتا۔ امجد پرویز ایڈووکیٹ کے دلائل مکمل ہونے پر شہباز شریف کو بات کرنے کی اجازت دی گئی۔
شہباز شریف نے روسٹرم پر آکر مؤقف پیش کیا کہ بہت شکرگزار ہوں آپ نے وقت دیا میں ایک خطاکار انسان ہوں، ہم سب اللہ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں،کسی کمپنی سے ایک دھیلا میرے اکائونٹ میں نہیں آیا،خریداریوں میں ایک ہزار ارب بچائے، ڈھائی سو سال میں بھی کرپشن ثابت نہیں کرسکتے۔ 12 سال ٹیکس ادا کرنے کے باوجود ضمانت میں توسیع کیلئے عدالت کے سامنے کھڑا ہوں۔
1997ء میں 2013ء 2018ء کے ادوار میں دن رات محنت کر کے پنجاب کے عوام کی خدمت کی ہے، ہم نے پروکیورمنٹ میں ایک ہزار ارب روپے پاکستان کے بچائے، ٹرانسپرنٹ پروکیورمنٹ متقاضی ہے کہ پیپرا رولز کے تحت سب سے کم بولی والے کو ٹھیکہ دیا جائے۔ اورنج لائن میں ہم نے بولی لگوائی حالانکہ بولی کا قانون اجازت نہیں دیتا تھا میرا ضمیر مجھے مجبور کر رہا تھا۔