کراچی ( اسٹاف رپورٹر) سندھ کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ چونکہ ایف بی آر نےسندھ حکومت کو خط لکھ کر 5 ارب روپے کی غلط کٹوتی کو تسلیم کیا ہےاس لئے سندھ حکومت یکم اکتوبر سے گاڑیوں پر ودہولڈنگ ٹیکس وصولی شروع کر دے گی ،لیکن یہ مشروط ہو گی ،کابینہ نے فیصلہ کیا کہ سندھ کو آر ایل این جی نہیں، اپنی قدرتی گیس چاہئے، کابینہ اجلاس میں صوبے میں یو ایس ایڈ فنڈ سے چلنے والے منصوبوں کو سندھ سیلز ٹیکس سے استثناء قرار دینے کا فیصلہ،حکومت 15 سے 20 اکتوبر کے درمیان گندم کی قیمت جاری کریگی ، پلی بارگین میں شامل اور نادہندہ فلور ملز کو گندم نہیں دی جائے گی ، اجلاس میں ملینیم انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے چارٹر دینے اور سندھ انسٹیٹیوٹ آف میوزک اینڈ پرفارمنگ آرٹ (ایس آئی ایم پی اے) ایکٹ 2020 کی منظوری بھی دی گئی۔تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت سندھ کابینہ کا اجلاس بدھ کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ کابینہ اجلاس میں سب کمیٹیز کی رپورٹس پیش کی گئی۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ ایس ایس جی سی ملیر، جامشورو اور ٹھٹھہ میں گیس کی پائپ لائن بچھانے کیلئے زمین کی الاٹمنٹ کیلئے درخواست کی ہے جس کے بعد کابینہ نے ایس ایس جی سی کو زمین چننے کی منظوری دے دی۔ سندھ کابینہ نے ایک مرتبہ پھر کہا کہ سندھ کو آر ایل این جی نہیں چاہئے بلکہ اپنا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کو صوبے سے نکلنے والی قدرتی گیس ہی دی جائے۔ سندھ کابینہ نے 20 اضلاع کو آفت زدہ قرار دینے کی پوسٹ فیکٹو منظوری دیدی۔ اجلاس میں گندم کی جاری کردہ قیمت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ بلوچستان نے 4100 روپے فی 100 کلوگرام اور پنجاب نے 3687 فی 100 کلوگرام قیمت مقرر کی ہے۔ سندھ کابینہ نے 15 سے 20 اکتوبر کے درمیان گندم کی قیمت جاری کریگی۔ سندھ کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ایف بی آر نے سندھ حکومت کو خط لکھا ہے، ایف بی آر نے ایکسائیز اینڈ ٹیکسیشن سندھ سے درخواست کی ہے کہ انکی طرف سے گاڑیوں سے ود ہولڈنگ ٹیکس کی وصولی شروع کرے، ایف بی آر نے سندھ حکومت سے 5 ارب روپے اور پھر 421.328 ملین روپے کی براہ راست کٹوتی کی تھی، سندھ حکومت کی جانب سے مسلسل جتانے کے باوجود ایف بی آر نے سندھ حکومت کی رقم واپس نہیں کی اس لئے سندھ حکومت نے یکم جولائی سے ایف بی آر کیلئے ود ہولڈنگ ٹیکس کی کلیکشن ختم کر دی تھی۔