• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن


عالمی شہرت یافتہ پلے بیک سنگر مسعود رانا کو مداحوں سے بچھڑے 25 برس بیت گئے ہیں لیکن ان کی آواز کا سحر آج بھی برقرار ہے۔

فلم ہمراہی کے گیتوں نے مسعود رانا کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا تھا، ہلکے پھلکے رومانٹک گانے ہوں يا پھر المیہ دھنیں، مسعود رانا ہر قسم کے گیت گانے میں مہارت رکھتے تھے۔

دل موہ لينے والی اور فلمی گيتوں ميں اپنی مخصوص دلگداز آواز کا جادو جگانے والے مسعود رانا کو 1962ء  ميں فلم ’انقلاب‘ ميں گانے کا موقع ملا ليکن 1964ء ميں ريليز ہونے والی فلم 'ڈاچی' کے گيت نے اُنہیں مشہور کردیا تھا۔

مسعود رانا کو ہائی پِچ کے گيت ريکارڈ کرانے ميں کمال حاصل تھا، يہی وجہ ہے کہ وہ فلموں کے ٹائٹل سانگز کے لیے فلمسازوں کی پہلی ترجيح رہے ۔

مسعود رانا نے اردو اور پنجابی فلموں کے لیے 550 سے زائد گيت گائےاور 33 برس تک اپنی پُرسوز آواز کا جادو جگایا۔

ان کے ٹاپ ٹین اردو گانوں میں فلم آئینہ کا گانا ’تم ہی ہو محبوب میرے، میں کیوں نہ تم سے پیار کروں‘، فلم ہمراہی کی نعت ’کرم کی اک نظر ہم پر خدارا یا رسول اللّٰہ‘، فلم بد نام کا گانا ’کوئی ساتھ دے کہ نہ ساتھ دے یہ سفر اکیلے ہی کاٹ لے‘، فلم چاند اور چاندنی کا گانا ’تیری یاد آگئی غم خوشی میں ڈھل گئے‘ سمیت دیگر شامل ہیں۔

دنیائے موسیقی کا یہ روشن ستارہ چار اکتوبر 1995ء کو غروب ہو گیا لیکن ان کی یادوں کے چراغ شائقین موسیقی کے دلوں میں ہمیشہ روشن رہیں۔

ان کے گائے ہوئے گیت آج بھی سماعتوں میں رس گھولتے ہیں، ایسی آواز صدیوں میں پیدا ہوتی ہے۔

تازہ ترین