• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا کے ابتدائی 5 ماہ کے دوران 498000 افراد بے روزگار ہوئے

لندن(پی اے ) برطانوی آجرین نے اگست میں 58,000 ہزار ملازمین کی چھانٹی کی اس طرح کورونا کے شروع ہونے کے بعد ابتدائی 5 ماہ کے دوران مجموعی طورپر 498,000افراد بیروزگار ہوئےجبکہ مزید 966 دوسرےآجرین نے حکومت کوبتایا ہے کہ وہ اگست میں نکالے گئے 214 ملازمین کے مقابلے میں اب مزید 20 یا اس سے زیادہ ملازمین کو چھانٹی کرنے پر سوچ رہے ہیں۔تاہم ملازمین کی چھانٹی کی یہ شرح جون اورجولائی کے مقابلے میں کم ہے،کیونکہ ان 2 ماہ کے دوران مجموعی طورپر 150,000افراد ملازمتوں سے فارغ کئے گئے،یہ اعدادوشمار آزادی معلومات کے تحت درخواست پر بی بی سی کو فراہم کئے گئے،اعدادوشمار کے مطابق سال کی ابتدا میں اقتصادی گراوٹ کے بعد موسم گرما کے دوران ورکرز کو کام پر واپس کی ہدایات اور خریداروں کو Eat Out To Help Out restaurant vouchers جیسی اسکیموں کے ذریعہ خرچ کرنے پر مائل کرنے کے بعدمعیشت دوبارہ بحال ہونا شروع ہوگئی ہے ، تاہم بہت سے انتہائی بری طرح متاثرہونے والے بڑے کاروباری اداروں نےجن میں ڈیبن ہیمز،ڈی ڈبلیواسپورٹس،مارکس اینڈ اسپنسر ،پریٹ اے منگر ،کرنسی ایکسچینج کمپنی ٹریولیکس اور ڈبلیو ایچ اسمتھ شامل ہیں بڑی تعداد میں ملازمین کو فارغ کرنے کاعندیہ ظاہر کیاہے، اگست میں 58,000 ملازمتیں خطرے کاشکار تھیں تاہم یہ تعداد جولائی کے مقابلے میں کم تھی تاہم اس کے باوجود یہ تعداد سابقہ سال کے مقابلے میں150فیصد سے بھی زیادہ ہے ،جوزف رون ٹری فائونڈیشن تھنک ٹینک کی سینئر اکنامسٹ ریبیکا مک ڈونلڈ کاکہنا ے کہ اگست میں لو گ بہت پر امید تھے کہ اب ہم زیادہ خرچ ہوتا ہوا اور زیادہ سرگرمی دیکھیں گے ،معیشت کی جلد بحالی کی بھی امیدیں تھیں لیکن معلوم ہوتاہے کہ اب یہ امیدیں بہت کم رہ گئی ہیں ،ایک سرکاری ترجمان نے بتایا ہے کہ سپورٹنگ ملازمت اولین ترجیح بن گئی ہے جس کی وجہ سے ہم نے ملازمتوں کاتحفظ کرنے اور پورے برطانیہ میں سپورٹنگ ملازمتیں پیداکرنے کا منصوبہ بنایا ہے،لوگوں کو ملازمتوں کی بحالی کیلئے 1,000 پونڈ کابونس دے کر انھیں اپنی ملازمتوںپر واپس جانے کی ترغیب دی جارہی ہے۔اور2 بلین پونڈ مالیت کی کک اسٹارٹ اسکیم کے نوجوانوں کیلئے ملازمتوں کے نئے مواقع پیداکئے جارہے ہیں اور فرنٹ لائن ورک کوچز کی تعداد دگنی کی جارہی ہے ۔موسم گرما کے دوران خاصی بھیڑ بھاڑ نے فرمز کو 31 اکتوبر کو حکومت کی فرلو اسکیم کے اختتام سے قبل ہی ملازمین کی تعداد میں کٹوتی کی تیاریاں شروع کردی ہیں ۔یہ اسکیم بھی جس کے تحت حکومت حکومت ان ورکرز کی تنخواہیں ادا کررہی تھیں جن کے آجر تنخواہیں ادا کرنے کی پوزیشن میں نہیں تھے کورونا کی وجہ سے ملازمین کی چھانٹی کو روکنے میں کامیاب نہیں ہوسکی۔ مجموعی طورپر 9.6ملین ملازمتیں فاضل قرار دی گئیں لیکن ملازمین کی چھانٹی مکمل ہونے میں کئی ماہ لگیں گے جوفرمز فرلو اسکیم کے خاتمے پر بڑی تعداد میں ملازمین کی چھانٹی کرنے کی منصوبہ بندی کررہی ہیں،انھیں موسم گرما کے دوران اپنے ملازمین کی چھانٹی کے اس پروگرام سے حکومت کو لازمی مطلع کرنا ہوگا۔چانسلر رشی سوناک نے گزشتہ ماہ ایک نئی امپلائمنٹ سپورٹ اسکیم کا اعلان کیا تھا جس کے تحت حکومت ان ملازمین کو رعایتی تنخواہ ادا کرے گی جو طلب ہونے کی وجہ سے اب کم گھنٹے کام کرنے پر مجبور ہیں ،تاہم یہ فرلو اسکیم جیسی فراخدلانہ نہیں ہے اور اگلے چند ماہ کے دوران چھانٹی کئے گئے ملازمین کے اعدادوشمار سے معلوم ہوجائے گا کہ یہ اسکیم لوگوں کی ملازمتوں کے تحفظ میں کس حد تک کامیاب ثابت ہوئی ہے۔مک ڈونلڈ کاکہناہے کہبہت سے آجروں کو اگلے مہینوں کے دوران مشکل فیصلے کرنا ہوں گے نئی اسکیم کے خد وخال سے ظاہرہوتاہے کہ موسم سرما کے دوران بڑی تعداد میں لوگوں کو فارغ کیاجائے گا ،انھوں نے کہا کہ ہمیں خدشہ ہے کہ سب سے زیادہ متاثر ہونے والے شعبوں سے تعلق رکھنے والے کم اجرت والے والے ملازمین سب سے زیادہ متاثر ہوں گے۔ قانون کے تحت آجر وں کیلئے لازم ہے کہ وہ اپنے 20یا اس سے زیادہ ملازمین کی چھانٹی سے قبل HR1کے ذریعے حکومت کو اس کی پیشگی اطلاع دیں لیکن عام پر آجر بتائی گئی تعداد سے کم ملازمین کو فارغ کرتے ہیں جس کا پتہ قومی شماریات دفتر سے جاری کردہ اعدادوشمار سے چلتاہے جو کئی ماہ بعد سامنے آتے ہیں۔قومی شماریات دفتر سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق مئی سے جولائی کے دوران 156,000ملازمین کو فارغ کیاگیا یہ تعداد اس سے قبل کی سہہ ماہی کے دوران فارغ کئے گئے 107,000 ملازمین کے مقابلے میں زیادہ ہے ،لیکن 20 سے کم ملازمین کی چھانٹی کے اعدادوشمار اس میں شامل نہیں اس طرح یہ کہاجاسکتا ہے کہ سرکاری اعدادوشمار کے مقابلے میں زیادہ تعداد میں لوگ بیروزگاری کاشکار ہوئے،شمالی آئرلینڈ سے تعلق رکھنے والی فرمز نے شمالی آئر لینڈ کی شماریات اور ریسرچ ایجنسی کو اپنے ملازمین کی چھانٹی کی اطلاع دی اس طرح ان فرمز سے نکالے جانے والوں کی تعداد بھی سرکاری اعدادوشمار میں شامل نہیں ہے۔

تازہ ترین