کراچی (ٹی وی رپورٹ)صدر مملکت عارف علوی نےکہا ہے کہ وزیراعظم ہاوٴس سے جو تجویز آتی ہے اسے باریک بینی سے دیکھتا ہوں۔ صدر مملکت ضرورہوں اورمجھے غیر جانبدار بھی رہنا چاہئے لیکن میری اپنی سوچ وفکر بھی ہےجب تک وفاق اور صوبے مل کر کام نہیں کریں گے کراچی کے مسائل حل نہیں ہوسکتے ۔ جب بدواور بنڈل آئی لینڈ کے حوالے سے آرڈیننس آیاتو میں نے وزیراعظم اور وزیرقانون فروغ نسیم سے رابطہ کیا اور انہوں نے میرے تحفظات بھی دور کئے ۔
فروغ نسیم سے کہا کہ اس آرڈیننس میں ماحول کے حوالے سے ذکر نہیں جس پر انہوں نے مطمئن کیااوربتایامینگروز پلانٹیشن کی جائیں گی ۔آرٹیکل 172کے تحت اگر کسی زمین کا کوئی مالک نہیں ہے تو وہ صوبے کی ملکیت ہوگی لیکن ان دونوں جزیروں کے مالک موجود تھے ۔اس پراجیکٹ کے حوالے سے کئی کاروباری شخصیات سے ملاقات کی ہے ۔
ڈی ایچ اے کریک میں 1994میں پیپلزپارٹی کے ایک وزیرآغا طارق نے اپنی اہلیہ کو342ایکڑ کی زمین مائننگ کیلئے دے دی اورپھر سندھ بورڈ آف ریونیو نے اس زمین کو مائننگ سے ہٹا کر ہاوٴسنگ ،انڈسٹرلائزیشن ،کمرشلائزیشن کیلئے کھول دیا اوروہ زمین آج بھی پانی کے اندر ہے ۔1996میں آغاطارق کی اہلیہ گلزار بیگم نے وہ زمین مرینا سٹی کو فروخت کردی۔
مرینا سٹی کے تین شراکت دار تھے یہ معاملہ عدالت میں ہے کیوں کہ کے پی ٹی ،ڈی ایچ اے اور سندھ حکومت تینوں کا موٴقف ہے کہ یہ زمین ہماری ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک انٹرویو میں کیا۔