تہران(اے ایف پی، جنگ نیوز)ایران نے کہا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی پابندیوں کے خاتمے کے بعد اسلحہ خریدنے کے بجائے اسلحہ فروخت کرنے کی زیادہ دلچسپی رکھتا ہے، ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ کا کہنا ہے کہ مارکیٹ سے اسلحہ خریدنے سے پہلے ایران دوسرے ممالک کو اسلحہ فروخت کرنے کی زیادہ صلاحیت رکھتا ہے ۔ ایران پر اقوام متحدہ کی پابندی کے خاتمے کے ساتھ ہی امریکا نے دھمکی دی ہے کہ ایرانی حکومت کو اسلحہ فروخت کرنے، اسلحہ کی منتقلی میں سہولت فراہم کرنے یا جنگی سازو سامان کی فراہمی میں مدد کرنے والے کسی بھی فرد، ادارے، کمپنی یا ملک کو بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ ایران پر اقوام متحدہ کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کا خاتمہ کسی دوسرے ملک ،فرد یا کمپنی کو تہران کےساتھ اسلحے کی ڈیل کا موقع نہیں ہونا چاہیے۔دوسری جانب ایران کے وزیر دفاع امیر حاتمی نے کہا ہے کہ ان کا ملک 18 اکتوبرکواسلحہ تجارت پرعائد اقوام متحدہ کی پابندی ختم ہونے کے بعد ہتھیاروں کی تجارت کے لئے تیار ہے۔ایرانی خبررساں ادارے تسنیم خبر ایجنسی کی پیرکی ایک رپورٹ کے مطابق وزیر دفاع امیر حاتمی نے کہاکہ ایران اور کچھ ممالک کچھ ضروریات کی فروخت اور فراہمی کے لئے ہتھیاروں کے تبادلے پر پہلے ہی مذاکرات کرچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ تمام ممالک کو اپنی علاقائی سالمیت کے دفاع کا حق حاصل ہے اور ایران اس حوالے سے اپنی بھرپور کوشش کرے گا۔حاتمی نے کہا کہ ایران اپنی دفاعی ضروریات کازیادہ تراپنے ملک میں پیدا کرتا ہے اور اس کی تجارت بنیادی طور پر اسلحہ کی فروخت پر مبنی ہوگی۔انہوں نے بتایا کہ ایران نے زمینی اسلحہ، توپ خانہ ، فوجی جہازوں ، آبدوزوں اور خاص طور پر ڈرون ٹیکنالوجی کی تیاری میں قابل ذکر پیشرفت کی ہے۔