• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پی ٹی آئی سلیکٹڈ ہے، تو پھر سلیکٹر کون ہے؟ مولانا فضل الرحمٰن

اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اور جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانافضل الرحمٰن کہتے ہیں کہ ہمارا سب کا دعویٰ ہے کہ پی ٹی آئی سلیکٹڈ ہے، تو پھر سلیکٹر کون ہے؟

حیدر آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اور جمعیت علمائے اسلام ف کے سر براہ مولانافضل الرحمٰن نے کہا کہ ہمارا سلسلہ تمام صوبوں میں جلسوں کا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں بھی افسوس ہے کہ ہم کیوں اداروں کی اعلیٰ شخصیات کا نام لے رہےہیں، یہ نوبت کیوں آ گئی ہے، حقیقی پارلیمنٹ کا وجود میں لانا ایک ضرورت ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ جب تک ملک کو حقیقی جمہوریت کی پٹری پر نہیں ڈالتے یہ سوال اور گہرا ہو جائے گا، ہمارا تو عقیدہ ہے کہ ملکی سیاست میں اداروں کو، عدلیہ کو اور بیورو کریسی کو ملوث نہیں ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہر ادارے کے لیے آئین میں دائرہ کار متعین ہے ،ہم ملک کو ایک قوم کی طرح دیکھنا چاہتے ہیں۔

سربراہ پی ڈی ایم کا کہنا ہے کہ عوام انہیں گھر بھیجیں گے، عوام اس حکومت سے تنگ آ چکے ہیں، حکومت کو وہ تمام راستے اختیار کرنے پڑتے ہیں جو انہیں قانون کہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے کیپٹن (ر) صفدر سے متعلق ندامت کا اظہار کیا ہے، وزیرِ اعلیٰ سندھ اور آصف زرداری نے کہا ہےکہ جو کچھ ہوا انہیں اس پر ندامت ہے، جب یہی پی ٹی آئی اسی مزارِ قائد پر ہلڑ بازی کرتی رہی تو اس کا تو کسی نے نوٹس نہیں لیا۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ پی ٹی آئی والے تو حرمین شریفین میں کھڑے ہو کر بھی گو نواز گو کے نعرے لگاتے رہے ہیں، کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے اگر غلطی کی ہے تو وہ صرف آداب کی حد تک ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کے مزاجِ نازک پر کوئی بات گراں گزرے تو وہ جرم بن جائے گا، ہم آئین و قانون کو نہ پامال کرنا چاہتے ہیں، نہ عوامی قوت کے علاوہ کسی نادیدہ قوت کا سہارا لینا چاہتے ہیں۔

سربراہ جے یو آئی ف نے کہا کہ اداروں کا نام اور اعلیٰ شخصیات کا نام لینے کی نوبت نہیں آنی چاہیے تھی، آئین نے ہر ادارے کے کردار کا تعین کیا ہے۔

انہوں نےکہا کہ ہم قومی وحدت دیکھنا چاہتے ہیں، کیپٹن صفدر کے کمرے کا دروازہ توڑنا بدمعاشی ہے، ان کے کمرے کا دروازہ توڑتے وقت خاتون کا بھی خیال نہیں رکھا گیا۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ کرنسی کی حیثیت وہ نہیں رہی جس سے خریداری کر سکیں، باقی شہروں میں بھی بھرپور جلسے کریں گے، سب نے مل کر بھرپور جدوجہد کرنی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عوام ان سے تنگ آ چکے ہیں اورعوام ہی ان کو گھر بھیجیں گے، ہم تحریک کو آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر آگے بڑھائیں گے۔

تازہ ترین