• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ تقسیم ہند سے پہلے ہندوستان کا وہ پہلا صوبہ تھا جسکی اسمبلی نے پاکستان کے حق میں قرارداد منظورکرکے پاکستان کے وجود کو ایک آئینی بنیاد فراہم کی۔سندھ کے بعد بنگالیوں نے بھی اپنی اسمبلی میں پاکستان کے حق میں قرارداد منظور کی۔مگر پھر بنگالیوں کے ساتھ کیاہوا؟ان کو پاکستان سے علیحدہ ہوکر الگ ملک بنگلہ دیش بنانا پڑا مگرسندھ کے ساتھ کیا ہوا؟یہ بھی ناقابل فراموش قصہ ہے۔ بانی پاکستان قائد اعظم محمدعلی جناح خود بھی سندھی تھے اوربتایا جاتا ہے کہ ضلع ٹھٹھہ کے ایک گائوں جھرک کے تھے۔ قائد اعظم پاکستان کے پہلے گورنر جنرل تو بن گئے مگر ان کو ٹی بی کی مہلک بیماری لگ گئی جس کے نتیجے میں پاکستان کے قیام کے ایک سال بعد انتقال کرگئے مگر دکھ کی بات یہ ہے کہ جب بلوچستان کے شہر زیارت میں ان کی حالت انتہائی نازک ہوئی تو ان کو ہوائی جہاز کے ذریعے کراچی کے ہوائی اڈے پر اتارا گیا جہاں ان کا استقبال کرنے کے لئے اس وقت پاکستان کاکوئی وی آئی پی موجود نہیں تھاحتیٰ کہ بیمار قائد اعظم کو جس ایمبولینس کے ذریعے گورنرہائوس روانہ کیاگیا اس میں پٹرول بھی پورا نہیں تھا اور وہ راستے میں ہی رُک گئی ، یہ بھی کہتے ہیں کہ ایمبولینس کے رُک جانےکے نتیجے میں وہ ایئرپورٹ روڈ پر ہی انتقال کرگئے۔یہ سندھ کی پہلی مہربانی تھی بعدمیں انتخابات کرانے کے بجائے پنجاب کے ایک بیورو کریٹ غلام محمد کو گورنر جنرل بنایاگیا۔انہوں نے مشرقی پاکستان کے سینئر سیاستدان خواجہ ناظم الدین کو گورنر جنرل کے عہدے سے ہٹاکر انہیں پاکستان کا وزیراعظم بنایا مگر تھوڑے ہی عرصے میں انہیں اس عہدے سے بھی ہٹاکر امریکہ میںمتعین بنگالی سفارت کار محمدعلی بوگرہ کو پاکستان کا وزیراعظم بنادیا مگرانہیں بھی3سال کے بعد ہٹادیاگیا حالانکہ سندھ پاکستان کا دوسرا بڑا صوبہ تھا مگر وہاں سے اس وقت کے حکمرانوں کو ان عہدوں میں سے کسی ایک کے لئے کوئی مناسب فرد نظر نہ آیاجبکہ انڈیا اور پاکستان

کے انڈپینڈنٹ ایکٹ کے تحت پاکستان بنتے ہی ہندوستان اورپاکستان کو ون مین۔ ون ووٹ کی بنیاد پر عام انتخابات کراکے پارلیمنٹ کو وجود میں لا ناتھا اوربعد میں آئین بنانا تھا۔ ہندوستان نے تو یہ کیا مگر پاکستان نے انتخابات کرانے کے بجائے ون یونٹ بناکر سارے صوبوں کو مغربی پاکستان میں ضم کردیا۔ یہ بھی ایک تاریخی حقیقت ہے کہ ون یونٹ بننے کے بعد مغربی پاکستان کے سربراہ نے کہا کہ مغربی پاکستان کے خزانے میں اتنی رقم نہیں ہے کہ مغربی پاکستان کاانتظام چلایا جاسکے۔ مگرانہوں نے سندھ حکومت کے خزانے سے ایک بڑی رقم نکال کر مغربی پاکستان کے خزانے میں ڈال دی۔دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ ر قم ابھی تک سندھ کو واپس نہیں کی گئی(اس ایشو پر میں ایک الگ کالم لکھوں گا)۔کچھ عرصے کے بعد پاکستان میں انتخابات ہوئے جس میں سندھ سے تعلق رکھنے والے ذوالفقار علی بھٹو پاکستان کے وزیراعظم بن گئے۔ قومی اسمبلی پہلی بار ون مین۔ ون ووٹ کی بنیاد پر ہونے والے انتخابات کی بنیاد پر وجود میں آئی تھی،جس میں پاکستان کا پہلا آئین منظورکیاگیا جسے پاکستان کی تاریخ میں 1973کا آئین کہاجاتاہے۔ اس آئین کی خوبی یہ تھی کہ اسے ساری پارلیمانی پارٹیوں کے ممبران نے اتفاق رائے سے منظور کیاتھا۔ حالانکہ یہ پاکستان کا پہلا قومی آئین تھا مگراس میں بھی صوبوں کے حوالے سے کچھ کوتاہیاں تھی ان کوتاہیوں کو قومی اسمبلی سے 18ویں آئینی ترمیم منظور کراکے کسی حد تک نارمل کیاگیا حالانکہ چھوٹے صوبوں کے لوگ اب بھی یہ رائے رکھتے ہیں کہ اس آئین کو حقیقی وفاق میں تبدیل کرنے کے لئے آئین میں ترامیم کرنی پڑیں گی۔ مگراس ملک یا خاص طورپر چھوٹے صوبوں کی بدقسمتی ہے کہ اس وقت ایک ایسا فرد پاکستان کا وزیراعظم ہے جسے 18ویں آئینی ترمیم سے توگویانفرت ہے ہی مگر خاص طورپر صوبہ سندھ اسے بالکل پسند نہیں۔یہی وجہ ہے کہ انتہائی خاموشی سے ایک آرڈیننس پاس کرکے سندھ اوربلوچستان کے جزائر کو مرکز کی تحویل میں لے لیاگیا‘دوتین ماہ اس آرڈیننس کو چھپا یا گیا۔ یہ احکامات جیسے ہی سندھ کے عوام تک پہنچے تو ہزاروں کی تعداد میں لوگ گھروں سے نکل آئے اورسڑکوں پر مظاہرہ کررہے ہیں کچھ مقامات پر مہاجرو سندھی خواتین بھی سینکڑوں کی تعداد میں نکلیں۔(جاری ہے)

تازہ ترین