میرواہ گورچانی کے نزدیک تعلقہ تھانہ کی حدود جھلوری روڈ پر درگاہ چنڈ موریو اسٹاپ پر نامعلوم تیز رفتار کارسوار نے موٹر سائیکل سوار70 سالہ بزرگ رسول بخش ماچھی کو کچل کر ہلاک کر دیا۔ ڈرائیور کار سمیت جائے حادثہ سے فرار ہو گیا۔پولیس ذرائع کے مطابق کار سوار ڈرائیور کی تلاش شروع کردی گئی ہے۔دو کاروں کے درمیان خوف ناک تصادم ہوا۔ حادثے کے نتیجے میں چار افراد شدید زخمی ہوگئے-میرواہ گورچانی کے قریب مین ڈگری میرپورخاص روڈ پر واقع کھمبڑی اسٹاپ پر دو تیز رفتار کاروں کے درمیان خوف ناک تصادم کے نتیجے میں چار افراد شدید زخمی ہو گئے۔
چاروں شدید زخمیوں کو تشویش ناک حالت میں ضلعی سول ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ ڈگری تھانے کی حدود میں چمبڑ ناکہ کے قریب موٹر سائیکل سوار گوٹھ سید نبن شاہ کے رھائشی وکرم ولد ورجی میھگواڑاور شمبو ولد ڈرگو میھگواڑ سامنے سے پیدل آنے والے شخص اکبر ولد شاھو کھوسو سےٹکرا گئے، جس سے وہ تینوں شدید زخمی ہوگئے۔
علاوہ ازیں سڑک پار کرنے والے سات سالہ معصوم بچے کو نامعلوم کارسوار نےہلاک کردیا-نوکوٹ کے قریبی گاٶں سومار خان چانڈیو میں زرعی زمین پر کام کرنے والا 20 سالہ نوجوان تیجو ولد بھیموں کولھی کھیتوں میں کھڑے درخت پر چڑھنے کی کوشش کر رہا تھا کہ درخت کے اوپر سے جانے والی بجلی کی تاروں سے ٹکرا گیا، جس کے نتیجےمیں وہ دم توڑ دیا۔
ڈگری، ٹنڈوغلام علی روڈ پر واقع صفورہ لان کے سامنے تیز رفتار موٹر سائیکل سامنے سے آنے والی کار سے ٹکرا گئی، جس کے نتیجے میں موٹر سائیکل سوار علی نواز شاہ ولد اشرف علی شاہ شدید زخمی ہوگیا، ڈگری سب ڈویژن کے تعلقہ کے جی ایم ۔کے گاٶں294 میں ایک مزدور کشور ولد گلو کولہی ٹرک سے گرگیا، جس کے نتیجہ میں ریڑھ کی ھڈی اور گردن میں شدید چوٹ لگنے سے نازک حالت میں میر پورخاص ریفر کردیا گیا۔ڈگری میرپورخاص روڈ پر معظم پیٹرول پمپ کے قریب دو موٹر سائیکلوں میں ٹکر کے نتیجے میں ڈگری کا رہائشی مہر دین ولد فیروز دین عباسی،محمد عالم ولد مٹھو کپری،لال بخشاور غلام علی کپری زخمی ہوگئے۔
زخمیوں کو فوری طور پر تعلقہ اسپتال ڈگری لایا گیا،جہاں انہیں طبی امداد فراہم کی گئی۔ڈگری کے نواحی گاؤں دیھ 161 میں دو گروپوں میں جھگڑے کے نتیجے میں بلال ولد نیاز احمد زخمی ہوگیا، جسے فوری طور پر تعلقہ اسپتال ڈگری منتقل کیا گیا۔ زخمی نوجوان پولیس اہلکار ہے، جو میرپور خاص میں ایس ڈی پی او پولیس موبائل کا ڈرائیور ہے ۔زخمی اہلکار کے والد نے میڈیا کو بتایا کہ گاؤں کے تین افراد زبردستی ہمارے گھر میں گھس آئے۔ اور فائرنگ شروع کردی، جس کے باعث گولی لگنے سے میرا بیٹا شدید زخمی ہوگیا ہے۔
زخمی نوجوان کو فوری طور پر تعلقہ اسپتال ڈگری منتقل کر دیا گیا۔ جہاں اسے فوری طبی امداد کے بعد حیدرآباد منتقل کردیاگیا ہے۔ بیوپار میں نقصان 40 سالہ شادی شدہ چھ بچوں کا باپ پھندے سے جھول گیا، میرواہ گورچانی کے قریب گوٹھ چوہدری غلام محمد آرائیں کے رہائشی 40 سالہ شادی شدہ چھ بچوں کے باپ گھمنو ولد رانو میگھواڑ نے درخت میں رسی باندھ کر خودکشی کر لی۔ اطلاع ملتے ہی میرواہ پولیس جائے وقوعہ پر پہنچ گئی۔ اور درخت سے لٹکی نعش کو اتار کر دیہی صحت مرکز میرواہ گورچانی پہنچایا۔
جہاں پر قانونی کارروائی کے بعد نعش ورثاء کے حوالے کر دی گئی۔ ورثاء کے مطابق گھمنو میگھواڑ نے لیموں کا باغ خریدا تھا،جس میں اسے بھاری نقصان ہو گیا، جس کی وجہ سے اس نے خودکشی کر لی ۔واضح رہے کہ کورونا وائرس کے پیش نظر لاک ڈاؤن کی وجہ سے اس سال بیوپاریوں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑھ رہا ہے۔
ڈگری نوکوٹ روڈ پر درگاہ راضی شاہ کے مقام پر رکشے سے اُتر کر تیزی سے سڑک پار کرنے والا بچہ سڑک کے بیچ میں آکر کار کی ٹکر سے 6 سالہ بچہ رازق ڈنو جاں بحق ہوگیا۔ ڈگری کے جیلانی محلے کا رہائشی جاوید علی قمبرانی ولد قادر بخش قمبرانی پانی کے کھڈے میں مچھلیاں پکڑنے کے بعد جب کھڈے سے باہر نکلا تو اس کی حالت غیر ہو گئی، جسے فوری طور پر بےہوشی کی حالت میں تعلقہ اسپتال ڈگری لایا جارہا تھا کہ وہ اسپتال کے گیٹ پر ہی ہلاک ہو گیا۔
ڈگری گوٹھ یوسف جروار کے رہائشیوں کا مبینہ شادی شدہ عورت کو اغوا کرنے کا الزام۔ گوٹھ یوسف جروار کے ریائشیوں عباس جروار،مسمات چگھی، بانو، پروین، غلام فاروق اور دیگر نے پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا۔اس موقع پر عباس جروار نے کہا کہ تین روز قبل سم سوراہڈی کے قریب کاریانو کے رہائشیوں نے اسلحہ کے زور پر میری بھانجی انیلہ زوجہ عبدالرزاق کو اغوا کیا۔ اور میرے گھر میں موجود ایک لاکھ نقد رقم،دو تولا کے طلائی زیورات بھی اپنے ساتھ لے کر فرار ہوگئے۔
انہوں نے آئی جی سندھ۔ڈی آئی جی میرپورخاص اور دیگر ارباب اختیار سے مطالبہ کیا کہ مغوی لڑکی کو بازیاب کراکے ہمیں انصاف فراہم کیا جائے۔ ضلع کے ایک گائوں میں ٹڈی دل سے فصل کو بچانے کے لیے آنے والی بچی کو ہاری نے زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔ بچی کی طبیعت زیادہ خراب ہونے پر اسے ضلعی سول اسپتال میں نازک حالت میں داخل کر دیا گیا۔،متاثرہ بچی کی ماں نے صحافیوں کو بتایا کہ اس کی تین بیٹیاں ہیں۔ اور وہ گھروں میں کام کرکے اپنی بچیوں کی کفالت کرتی ہیں، اس کا شوہر اسے چھوڑ کر چلا گیا ہے، تقریبا دس روز پہلے ان کا ایک رشتے دار ان کے گھر آیا ۔اور بچی کو کھیتوں سے ٹڈی دل بھگانے کے بہانے سے کھیتوں میں لے گیا، جہاں اس نے بچی کے ساتھ زیادتی کی، جس پر بچی کی حالت خراب ہوگئی۔
انہوں نے کہا کہ وہ کافی دن اپنی اور اپنی بچی کی عزت کی خاطر خاموش رہی،مگر اچانک بچی کی حالت زیادہ خون بہنے سے بگڑنے لگی تو اسے ضلعی سول اسپتال لے گئی، جہاں لیڈی ڈاکٹر نے بتایا کہ بچی کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔ اور اسے بہت نقصان پہنچا ہے، انہوں نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے متعلقہ تھانے ایف آئی آر درج کرانے گئے تو پولیس نے ایف آئی آر داخل کرنے سے انکار کردیا، بچی کی والدہ نے ڈی آئی جی ذوالفقار لاڑک، اور ایس ایس پی جاوید بلوچ سے مطالبہ کیا کہ ملزمان کو فوری طور پر گرفتار کرکے ہمارے ساتھ انصاف کیا جائے۔
علاوہ ازین ضلع کے گاؤں میں سات سالہ بچی کے ساتھ زیادتی کی خبر شوشل میڈیا پر آنے کے بعد رکن سندھ اسمبلی سید ذوالفقار علی شاھ نے فوری واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے واقعے میں ملوث ملزم کی فوری گرفتاری کی ہدایات دے دی۔ ایم پی اے کا کہنا تھا کہ معصوم بچی کے ساتھ زیادتی کا عمل ناقابل برداشت ہے۔ ہر صورت میں ملزم کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔ ایس ایس پی جاوید بلوچ کا کہنا ہے کہ واقعے پر سخت کارروائی عمل میں لائی جارہی ہے۔ ملزم کو حراست میں لیا گیا ہے۔ واقعے میں ملوث ملزم کی عمر پندرہ سال سے کم ہے ۔
اسے حراست میں لےکر تحقیقات کر رہے ہیں۔ ڈگری سب ڈویژن کے علاقےکاچھیلو فارم میں غربت اور بیروزگاری سے تنگ آکر دو بچوں کے باپ 35 سالہ گیان چند ولد ڈرگو میگھواڑ نے مبینہ طور پر درخت سے رسی باندھ گلے میں پھندا ڈال کر خود کشی کرلی ۔ اس کے بھائی کے مطابق اس کا ذھنی توازن ٹھیک نھیں تھا۔ صبح زمین پر کام کرنے گیا تھا۔ بعدازاں اس کی لاش درخت سے لٹکی ہوئی ملی۔بجلی کی گیارہ ھزار ھائی ٹینشن تاریں گرنے سے چار سالہ بچی کرنٹ لگنے سے جاں بحق،چچا جھلس کر شدید زخمی ہوگیا۔ پُرانے بجلی کے پولز، پرانی گیارہ ھزار ھائی ٹینشن کی لائنیں عوام کے لیے موت کی لٹکتی تلوار ثابت ہونے لگی۔ ضلعی ہیڈ کوارٹر کے علائقے سیال کالونی میں گیارہ ہزار ھائی ٹینشن کی لائنیں لالا جھنڈیر کے گھر کی چھت پر گر گئی۔
لوڈ شیڈنگ اور سخت حبس گرمی کے سبب چھت پر سوئی ہوئی چار سالہ بچی ، اللہ بچائی بنت عبید اللہ موقع پر جھلس کرجاں بحق ہوگئی ۔جب کہ بچی کا چچا شاھ بیگ کرنٹ لگنے سے جھلس کر شدید زخمی ہوگیا. جنہیں ضلعی سول اسپتال منتقل کیا گیا . مشتعل ورثاء نے بچی کی لاش ضلعی سول اسپتال کے گیٹ کے سامنے رکھ کر حیسکو حکام کے خلاف احتجاج کیا۔ اور متعلقہ حیسکو حکام کے خلاف اس واقعے پر مقدمہ درج کرانے کا مطالبہ کیا۔