لاہور(صابر شاہ) اکتوبر کا مہینہ نہ صرف پاکستان کیلئے تاریخی اورسیاسی اہمیت رکھتا ہے بلکہ وزیراعظم عمران خاں، نواز شریف، میر ظفراللہ جمالی، جنرل پرویز مشرف اور مولانا فضل الرحمٰن کی زندگی کے کئی ناقابل فراموش واقعات بھی اسی مہینے میں پیش آئے. عمران خاں کی زندگی میں اکتوبر یوں اہم ہے کہ ان کی پارٹی کا مینار پاکستان میدان لاہور میں وہ یادگار جلسہ 30 اکتوبر 2011کو ہی ہوا جس سے ملنے والی قوت نے بالآخر انہیں ایوان وزیراعظم میں پہنچایا.
عمران خاں پیدا بھی 5 اکتوبر 1952 کو ہوئے تھے۔ یکم اکتوبر 2012کوطالبان نے حکیم اللہ محسود کی صدارت میں کمانڈرز کے اجلاس کے بعد عمران خاں کی 6 اکتوبر کو ہونے والی ریلی کیلئے سیکورٹی فراہم کرنے کی پیشکش کی تھی کیونکہ یہ ریلی ڈرون حملوں کیخلاف تھی.
اس ریلی کے نتیجے میں عمران خاں کو خیبر پختونخوا اور بلوچستان سے کافی حمایت حاصل ہوئی جس کے ثمرات بعد میں ملتے رہے. پرویز مشرف کے وردی اتارے بغیر 6 اکتوبر2007کو ہونے والے صدارتی الیکشن لڑنے پر احتجاج کیلئے 2 اکتوبر 2007کو عمران خاں نے بھی 85 ارکان پارلیمنٹ کے ساتھ استعفیٰ دے دیا. 11 اکتوبر 2019کو عمران خاں نے ترک صدر اردوان سے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے حوالے سے ترکی کی تشویش کو پوری طرح سمجھتا ہے.
اس بیان کو ترکی اور مشرق وسطیٰ میں بہت اہمیت دی گئی.جنوری 2015میں اعلان کیا گیا کہ عمران خاں نے پاکستانی نژاد برطانوی صحافی ریحام خاں سے اپنی رہائش گاہ پر نکاح کرلیا ہے لیکن ریحام خاں نے بعد میں اپنی کتاب میں لکھا کہ ان کی شادی دراصل اکتوبر 2014میں ہوگئی تھی لیکن اعلان جنوری 2015میں کیا گیا.
دونوں نے علیحدگی کا فیصلہ بھی اکتوبر ہی کی 22 تاریخ کو کیا. اب اکتوبر ہی میں ہی عمران خاں کو اپوزیشن کا حقیقی چیلنج درپیش ہے. اسی ماہ کے آغاز ہی میں گیارہ جماعتی اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم نے مولانا فضل الرحمن کو اپنا سربراہ چنا. گزشتہ سال 30 اکتوبر کو مولانا فضل الرحمان کا عمران حکومت کیخلاف لانگ مارچ لاہور پہنچا تھا. یہ مولانا کا سب سے بڑا سیاسی جلوس تھا. انہوں نے مینار پاکستان میدان میں بڑے جلسے سے خطاب کیا تھا.
یہ مارچ 13 نومبر کو ختم کرکے پلان بی کے طور پر بڑی سڑکوں کو بند کیا گیا. نواز شریف کے 19 اکتوبر کو ایر ایمبولینس پر لندن روانہ ہونے کے ساتھ ہی احتجاج ختم کردیاگیا. 10 اکتوبر 2002 کو ہونے والے انتخابات میں مولانا فضل الرحمن نے متحدہ مجلس عمل(ایم ایم اے) کی قیادت کی تھی۔
ان انتخابات کے بعد پرویز مشرف کی حمایت سے مسلم لیگ ق کو اکثریت مل گئی اور میر ظفراللہ جمالی وزیراعظم بنے لیکن ایم ایم اے نے 63 نشستیں جیت کر سب کو حیران کردیا تھا. پیپلز پارٹی نے81 نشستیں لیں اور مسلم لیگ ن کا صفایا ہوگیا۔
اس سے تین سال پہلے 1999 میں جنرل پرویز مشرف نے اکتوبر کی 12 تاریخ کو ہی نواز شریف کی حکومت کا تختہ الٹا تھا. 2010 میں اکتوبر کے مہینے میں ہی پرویز مشرف نے لندن کے ایک کلب میں اپنی پارٹی آل پاکستان مسلم لیگ بنانے کا اعلان کیاتھا۔
اس سے پہلے 16 اکتوبر 1951کو پہلے وزیراعظم لیاقت علی خاں قتل ہوئے اور 17اکتوبر کو ملک غلام محمد نے گورنر جنرل اور خواجہ ناظم الدین نے وزیراعظم کا عہدہ سنبھالا.
غلام محمد کے استعفے کے بعد سکندر مرزا نے یکم اکتوبر 1955 کو ہی عہدہ سنبھالا. 7 اکتوبر 1958 کو انہوں نے مارشل لا لگا دیا. 27 اکتوبر کو جنرل ایوب خاں نے انہیں چلتا کیا. 26؍ اکتوبر1959 کو ایوب خاں نے بنیادی جمہوریت کا تصور دیا اور اگلے دن فیلڈ مارشل بن گئے۔
نواز شریف 24 اکتوبر 1990 کے الیکشن کے نتیجے میں وزیراعظم بنے.6 اکتوبر1993کے الیکشن کے نتیجے میں بینظیر دوبارہ وزیراعظم بنیں. 8اکتوبر 2006 کو ملک میں بدترین زلزلہ آیا.18 اکتوبر 2007 کو بینظیر بھٹو کی وطن واپسی پر سانحہ کارساز پیش آیا۔