• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ، آزاد کشمیرکو بجلی دینے پر سماعت

سپریم کورٹ میں آزاد کشمیر کو بجلی دینے اور ٹیکس وصول کرنے کے معاملے سے متعلق کیس کی سماعت میں عدالت نے ریمارکس دیے کہ آئیسکو اور ایف بی آر وفاقی حکومت کے ماتحت ادارے ہیں، وفاقی حکومت قانون کے مطابق بجلی پر سیلز ٹیکس وصولی کا معاملہ حل کرے۔

سپریم کورٹ میں آزاد کشمیر کو بجلی دینے پر  ٹیکس وصولی کیس سے متعلق درخواست پر جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں قائم 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

اس دوران عدالت کی جانب سے حکم دیا گیا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور ڈپٹی اٹارنی جنرل حکومت کو معاملے کی اہمیت سے آگاہ کریں۔

دوران سماعت جسٹس عمرعطا بندیال کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے استفسار کیا گیا کہ یہ حکومت پاکستان اور حکومت آزاد کشمیر کے درمیان معاہدے کامعاملہ ہے، اس معاہدے میں مسئلہ آپ کی وجہ سے ہو رہا ہے، آپ کی یقین دہانی تھی کہ بجلی ٹیکس فری ہوگی۔

جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ بجلی پرٹیکس تب لگے گا جب برآمد ہوگی اور برآمد تب ہوگی جب بیرون ملک بھیجی جائے گی، جسٹس عمرعطا بندیال نے استفسار کیا کہ کیا آزاد کشمیر اپنے صارفین سے ٹیکس وصول کر رہا ہے؟

اس دوران عدالت میں موجود وکیل آزاد کشمیر علی سبطین کا کہنا تھا کہ جی بلکل، آزاد کشمیر اپنے شہریوں سے بجلی پرسیلز ٹیکس وصول کر رہا ہے، 2003 سے 2010 تک وفاقی حکومت نے ٹیکس وصول نہیں کیا، اچانک وفاقی حکومت کی جانب سے شوکاز نوٹس جاری ہو جاتا ہے۔

دوران سماعت نمائندہ ایف بی آر کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ یہ معاہدہ نہیں ہے صرف یاد داشت ہے، اس معاہدے پر صدر مملکت کے دستخط موجود نہیں ہیں۔

وکیل آزاد کشمیر علی سبطین فضلی نے مزید کہا کہ اگر یہ معاہدہ نہیں تو ڈپٹی اٹارنی جنرل اس کی ذمہ داری لیں کہ یہ جعلی ہے، اگر یہ معاہدہ نہیں ہے تب بھی آزاد کشمیر ایک آزاد ریاست ہے، آزاد کشمیر کو بجلی کی برآمدگی پر سیلز ٹیکس زیرو ریٹڈ ہوگا۔

وکیل علی سبطین فضلی کا کہنا تھا کہ حکومت نے اس معاملے کو حل کرنے کے لیے کوئی ایکشن نہیں لیا۔

بعد ازاں عدالت کی جا نب سے وزارت توانائی اوروزارت خزانہ کو معاملہ حل کرنے کی ہدایت کی گئی، عدالت کی  جانب سے ا یک ماہ میں معاملہ حل کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

تازہ ترین