لندن (پ ر) سابق میئر آف رگبی ڈاکٹر جیمز شیرا نے کراچی میں 13سالہ مسیحی لڑکی کے اغوا، تبدیلی مذہب اور جبری شادی کی مذمت کی اورکہا کہ یہ ایک ہولناک جرم ہے جس کا کوئی ثقافت یا مذہب میں کوئی جواز پیش نہیں کر سکتا۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ 13 سالہ لڑکی زندگی کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیسے کر سکتی ہے جیسا کہ ایک مختلف مذہب اختیار کرنا اور 43 سالہ شخص سے شادی کرنا۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی یا پاکستانی قانون بھی ایسے فعل کی اجازت نہیں دیتا ہے۔ پاکستانی حکومت نے اقلیتوں اور بچوں کے انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے بین الاقوامی معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔ ہماری تمام ہمدردیاں آرزو راجہ اور اس کے والدین کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم مسلمانوں کے غم کو سمجھتے ہیں۔ انہوں نے فرانس میں بنائے جانے والے توہین آمیز خاکوں کی مذمت کی اور کہا کہ پاکستان اور بیرون ملک مقیم مسیحی برادری کو اس گھناؤنے جرم سے صدمہ پہنچا ہے۔ یہ قائداعظم کے نظریات کا انحراف ہے۔ یوکے میں پاکستانی اقلیتی قائدین مائیکل میسی، ڈاکٹر پیٹر ڈیوڈ، ڈاکٹر نوشابہ خلجی، کونسلر مورس جانز، ایڈوکیٹ قمر شمس، بشپ یوسف ندیم بھنڈر، جان باسکو، سیمسن جاوید، طاہر سلیمان اور قمر رفیق نے اس بیان کی تائید کی ہے۔