زر،زن اور زمین ہمیشہ سے ہی انسان کے لیے جھگڑے کا سبب بنتے ہیں۔ دیکھا جائے تو جب بھی انسان کا کوئی جھگڑا ہوا، قتل ہوا، ان تینوں عوامل میں سے کوئی ایک نہ ایک چیز وجہ تنازع ضرور بنتی ہے۔ ویسے آج کل انسانوں میں برداشت کامادہ بھی کم ہوتا جارہاہے۔ ذرا ذرا سی بات پر انسان لڑنے جھگڑنے لگتےہیں۔ گزشتہ دنوں ایسے ہی دو واقعات ڈگری سب ڈویژن کے علاقے میں رونما ہوئے۔ ایک معمولی بات پر ایک شخص نے مشتعل ہو کر دوسرے شخص کا کلہاڑی مار کر سر ہی تن سے جدا کر دیا۔
جب کہ دوسرے واقعے میں پیسوں کی لالچ میں اندھے ہو کر اپنوں نے تاجر کو قتل کر دیا۔ پولیس نے دونوں واقعات میں ملوث ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔ اور تحقیقات شروع کردی ہیں ۔ گزشتہ دنوں ڈگری سب ڈویژن کے ایک گائوں میں ایک شخص نے ہاری سے سگریٹ پلانے کی فرمائش کی۔
انکار پر بوڑھے ہاری پر کلہاڑی سے حملہ کرکے اس کی گردن دھڑ سے اتار دی اور سر کٹی لاش ویران و بنجر زمین پر پھینک کر فرار ہو گیا۔ پولیس نے ملزم کو آلہ قتل کلہاڑی سمیت گرفتار کرلیا۔ ڈگری سب ڈویژن کے تعلقہ کے جی ایم کے گاؤں خوشی محمد آرائیں میں گھر سے کھیتوں میں کام کے لیے جانے والے ایک معمر ستر سالہ دیہاتی ہاری رائے چند بھیل سے ایک شخص نے سگریٹ پلانے کی فرمائش کی۔
انکار پر اس کو کلہاڑی سے وار کرتے ہوئے اس کی گردن دھڑ سے الگ کرکے موت کے گھاٹ اتار دیا،جس کے بعد ملزم فرار ہوگیا. کے جی ایم تھانے کے ایس ایچ او فرمان اگھیم نے قتل کے واقعے کی اطلاع ملتے ہی اپنی پولیس ٹیم کے ساتھ فوری جائے وقوعہ پر پہنچ کر شوائد جمع کرنے کے بعد قاتل کی تلاش شروع کردی اور قتل کے دو گھنٹے بعد ہی ملزم نہال چندکولھی ولد پارو کولھی کو آلہ قتل کلہاڑی سمیت چھاپہ مار کر گرفتار کرلیا۔ معلوم ہوا ہے کہ ملزم نھال چند کولھی نے مقتول رائے چند بھیل سے سگریٹ مانگی تھی۔ انکار پر غصے میں آکرملزم نھال چند کولھی نے اس کا سرتن سے جدا کرکےاسے قتل کرڈالا۔ پولیس نے مزید تفتیش شروع کردی ہے۔
دیکھا جائے تو یہ ایک معمولی سی بات تھی، مگر ملزم غصے میں آگیا۔ اور برداشت کی قوت کھو کر قتل جیسا جرم کر بیٹھا،جب کہ قتل کے ایک دوسرے واقعے میں بے دردی سے قتل ہونے والے تاجر بھومجی کولہی کا قاتل بھی گرفتارکر لیا گیا ہے۔ ڈگری سب ڈویژن کے تعلقہ کے جی ایم کے علاقے کوٹ میرس کے قریب گوٹھ سوبو خان لغاری میں چند روز قبل تاجر بھومجی کولہی کو کلہاڑیوں کے وار کر کے بے دردی سے قتل کر لاش کو گنے کے کھیت میں پھینک دیا گیا تھا، جس کے بعد پولیس نے مقتول کے بھائی ھیمرجی کولھی کی مدعیت میں دفعہ 302کے تحت مقدمہ درج کر کے تحقیقات شروع کر دی تھی۔
بعدازان سی آئی اے کے انچارج ڈی آئی سی غلام حسین سدایو،کے جی ایم تھانے کے ایس ایچ او فرمان اگھیم اور اے ایس آئی انوار احمد قائم خانی، پولیس چیک پوسٹ دس میل موری کے انچارج ہادی بخش اور دیگران کی ٹیم نے انتھک محنت کے بعد خفیہ اطلاع پر مری،صوبہ خیبرپختونخوا میں چھاپہ مار کر ملزم بھیمجی ولد دھارشی کولہی کوآلہ قتل اور مقتول سے چھینی گئی ایک لاکھ کی رقم میں سے باقی بچی ہوئی رقم سمیت گرفتار کر لیا۔ اس موقع پر ایس ایچ او فرمان اگھیم نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ تاجر بھومجی کولہی کو اس کے ہی رشتے دار نے ہی پیسوں کی خاطر قتل کردیا تھا۔
جب کہ کہ ملزم سے ہمیں مقتول کی رقم میں سے 47000 روپے ملے ہیں، جب کہ باقی رقم اس نے خرچ کر دی تھی۔ اس موقع پر گرفتار ملزم بھیمجی کولہی کا کہنا تھا کہ مجھ پر قرض تھا۔ اس لیے لالچ میں آکر میں نے اس کو قتل کر دیا۔ ان دونوں قتل کے واقعات کا سراغ لگانے میں کے جی ایم پولیس کی کارکردگی بہترین رہی۔ اور ملزمان کو گرفتار کرکے ان اندھے قتل کے واقعات کو حل کر لیا گیا۔