• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قومی سطح پر گرینڈ ڈائیلاگ کا سوچا ہے، ساتھیوں سے مشورہ کروں گا، صدر سپریم کورٹ بار


کراچی (ٹی وی رپورٹ) صدر سپریم کورٹ آفریدی نے کہا ہے کہ قومی سطح پر گرینڈ ڈائیلاگ کے معاملہ پر سوچا ہے، گرینڈ ڈائیلاگ پر ساتھیوں سے مشورہ کروں گا، نیب قانون نے رشوت اور بدعنوانی کو کم نہیں کیا۔ وہ جیو نیوز کے پروگرام ”جرگہ“ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئےصدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن عبداللطیف آفریدی نے کہا کہ پنجاب میں سوچ کی بہت بڑی تبدیلی آئی ہے، وہاں جو پاکستان کے مامے چاچے بنا کرتے تھے اب وہ صورتحال نہیں ہے، آج لوگ ٹھوس بنیاد پر سوچتے اور دلائل سے بات مانتے ہیں، قانون کی حکمرانی، آئینی کی بالادستی اور ملک میں جمہوریت ایک وکیل کا عقیدہ ہوتا ہے، پنجاب کے وکیلوں اور لوگوں کی سوچ میں اس حوالے سے بڑی تبدیلی آئی ہے، اب وہ صورتحال نہیں جب باچا خان او ر ولی خان کو گالیاں دی جاتی تھیں۔ عبداللطیف آفریدی کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی حالیہ تقریروں پر مجھے کوئی حیرانی نہیں ہے،مسلم لیگ جس نے ایک وقت ہمارے بزرگوں کو غدار کہا آج انہیں ہی غدار کہا جارہا ہے، جو غلطیاں کی گئیں ان پر قوم سے معافی مانگی جائے، اکیسویں صدی میں تعلیم اور عوامی مسائل حل کرنے پر توجہ دینی چاہئے۔عبداللطیف آفریدی نے کہا کہ میرے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا صدر بننے میں رکاوٹیں کھڑی کی گئیں، میری ایک تقریر کو توڑ مروڑ کر مجھے پاکستان کا مخالف قرار دیا گیا، وزیرقانون فروغ نسیم نے مجھے روکنے کیلئے غیرقانونی کام کیے، لوگوں کو ملک دشمن قرار دینے کا سلسلہ ختم ہونا چاہئے ورنہ پہلے بھی اس کے نتائج اچھے نہیں نکلے،نواز شریف اور محمود خان اچکزئی کو ایسا کہنا غلط بات ہے۔ عبداللطیف آفریدی کا کہنا تھا کہ کوئی ریاستی ادارہ تنقید سے بالاتر نہیں ہے نہ انہیں ایسا کوئی تحفظ دیا گیا،آئین میں ہر ادارے کیلئے حدود متعین ہیں، ریاستی اداروں سے وابستہ لوگ آئین کے تحفظ کا حلف اٹھاتے ہیں لیکن عمل ایسا نہیں ہے، یہ کام غلط ہے اب اسے بند کردینا چاہئے۔صدر سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن نے کہا کہ بار ایسوسی ایشن کا بنیادی کام وکیلوں کے مسائل حل کرنا ہوتا ہے، ججوں کا انتخاب بھی وکیلوں کا ایک مسئلہ ہے، ہائیکورٹ کے ججوں کے انتخاب کے طریقہ کار پر وکیلوں کو اعتراض ہے، سپریم کورٹ بار اعلیٰ پیمانے کی انجمن ہے جو ملکی و عوامی مسائل سے الگ نہیں رہ سکتی ہے، ملک میں تصادم ، بے چینی اور کشیدگی ہوگی تو سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن بھی متاثر ہوگی۔عبداللطیف آفریدی کا کہنا تھا کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان انتہائی معاندانہ تعلق ہے اسے ہم اچھا نہیں سمجھتے،عوام کی بہبود، بیروزگاری اور مہنگائی ختم کرنا، تعلیم و صحت کی سہولتیں فراہم کرنا حکومت کا کام ہے، حکومت کا کام یہ نہیں کہ ایک مخصوص پارٹی کے لوگوں کوٹارگٹ کرے، سرکاری اختیارات کا غلط استعمال نہیں ہونا چاہئے۔ قومی سطح پر گرینڈ ڈائیلاگ میں سپریم کورٹ بار کے کردار کے سوال پرعبداللطیف آفریدی نے کہا کہ قومی سطح پر گرینڈ ڈائیلاگ کے معاملہ پر سوچا ہے، فریقین آپس میں امن قائم کرنے پر راضی نہ ہوں تو ان کے درمیان اتفاق پیدا کرنا مشکل ہوتا ہے، گرینڈ ڈائیلاگ کے حوالے سے ساتھیوں سے مشورہ کروں گا، حکومت اور اپوزیشن اپنا اپنا کام کرے، سیاسی قیادت کو گالی دینا یا چور، ڈاکو ، بدمعاش کے القابات سے نہیں نوازنا چاہئے، نیب قانون نے رشوت اور بدعنوانی کو کم نہیں کیا آج بھی اسی طرح کرپشن جاری ہے۔

تازہ ترین