کراچی (ٹی وی رپورٹ) سابق وزیراعظم شاہد خاقا ن عباسی نے کہا ہے کہ مریم نواز نے عوام کے سامنے نیشنل ڈائیلاگ کی بات کی ہے، نیشنل ڈائیلاگ میں تمام اسٹیک ہولڈرز ہوں گے اس کا فوج بھی حصہ ہے، جب تک یہ حکومت قائم ہے قومی ڈائیلاگ نہیں ہوسکتے ، دست شفقت ہٹالیا جائے تو حکومت کے خاتمے میں منٹ بھی نہیں لگے گا،عدالتوں کی کارروائی براہ راست نشر ہونا بہت اچھی بات ہوگی، گلگت بلتستان میں مقابلہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے درمیان ہے، آئی جی سندھ معاملہ پر آئی ایس پی آر کے اعلامیہ نے مزید شکوک و شبہات پیدا کردیئے ہیں، امید ہے انکوائری رپورٹ میں ہمارے تمام سوالوں کا جواب موجود ہوگا، آئی جی سندھ والا معاملہ سپریم کورٹ یا سینیٹ آف پاکستان ہی طے کرسکتے ہیں۔وہ جیو کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میرسے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری بھی شریک تھیں۔شیریں مزاری نے کہا کہ خواتین اور بچوں سے زیادتی پر قانون بہت سخت ہے ، اصل مسئلہ قانون پر عملدرآمد اور معاشرے کی ذہنیت کا ہے، جرنلسٹ پروٹیکشن بل کا حتمی ڈرافٹ تیار کرلیا گیا ہے، سی سی ایل سی میں منظور کروا کے قومی اسمبلی کے اگلے سیشن میں پیش کردیں گے۔سابق وزیراعظم شاہد خاقا ن عباسی نے کہا کہ الفاظ مختلف ہوسکتے ہیں لیکن مریم نواز نے وہی بات کی ہے جو ہم ہمیشہ کرتے رہے ہیں، مریم نواز نے کہا کہ نیشنل ڈائیلاگ عوام کے سامنے پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے ہوگا، نیشنل ڈائیلاگ میں تمام اسٹیک ہولڈرز ہوں گے اس کا فوج بھی حصہ ہے، ان اسٹیک ہولڈرز میں فوج، انٹیلی جنس ادارے، سیاسی سیٹ اپ، میڈیا، نیب اور عدلیہ شامل ہیں، نیشنل ڈائیلاگ ن لیگ اور فوج میں نہیں اداروں کے درمیان ہوگا، نیشنل ڈائیلاگ میں بات ہوگی جو غیرآئینی معاملات گورننس میں پیدا ہوگئے ہیں انہیں کیسے دور کیا جاسکتا ہے۔ جب تک یہ حکومت قائم ہے قومی ڈائیلاگ نہیں ہوسکتے ہیں، حکومت ہر جمہوری طریقے سے گھر جاسکتی ہے، حکومت کو اپنی ناکامی کا احساس ہوجائے تو استعفیٰ بھی دے سکتی ہے، عمران خان استعفیٰ نہیں دیتے تو تحریک عدم اعتماد بھی ایک راستہ ہے، دست شفقت ہٹالیا جائے تو حکومت کے خاتمے میں منٹ بھی نہیں لگے گا۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم اقتدارنہیں مانگ رہے ملک کے نظام کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں، ہمیں بے شک گرفتار کرلیں ہم اب دبنے والے نہیں ہیں، اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کو میرے اور مریم اورنگزیب کے نام بھیجے گئے کہ ان کیخلاف کچھ ڈھونڈیں، دو سال سے زیادہ ہوگئے اسٹیبلشمنٹ سے میرا کوئی رابطہ نہیں ہوا، اسٹیبلشمنٹ کی خواہش پر ملکی مفاد میں ان کے ساتھ ایک ملاقات ہوئی تھی۔