گلگت بلتستان میں انتخابات کے بعد ووٹوں کی گنتی جاری ہے، 23 نشستوں پر انتخابات ہوئے، جن میں سے 16نشستوں کے مکمل غیر سرکاری غیر حتمی نتائج آگئے۔ 6 نشستوں پر آزاد امیدوار، 5 پر پاکستان تحریک انصاف، 4 پر پیپلز پارٹی اور ایک نشست پر مجلس وحدت المسلمین ( ایم ڈبلیوایم) نے کامیابی حاصل کرلی ہے۔
گلگت بلتستان انتخابات میں 7 حلقوں کے مکمل نتائج آنا باقی ہیں، 3 حلقوں میں پی ٹی آئی، 2 میں مسلم لیگ ن کے امیدوار آگے جبکہ پی پی پی اور جے یو آئی (ف) کے ایک ایک امیدوار آگے ہیں۔
تحریک انصاف کے راجہ ذکریا نے پیپلز پارٹی کے سابق وزیر اعلیٰ مہدی شاہ کو ہرا دیا، گانچھے سے پیپلز پارٹی کے محمد اسماعیل کامیاب ہوگئے۔
پی پی کے امجد حسین دو حلقوں سے کامیاب
پاکستان پیپلز پارٹی کے امجد حسین دو حلقوں سے کامیاب ہوگئے۔
امجدحسین جی بی اے 1 گلگت 1 اور جی بی اے 4 نگر 1 سے کامیاب ہوئے، گلگت بلتستان کی انتخابی تاریخ میں پہلی بار کوئی امیدوار دو حلقوں سے کامیاب ہوا ہے۔
غیر سرکاری و غیر حتمی نتائج
جی بی اے1،گلگت 1: غیر حتمی و غیر سرکاری نتیجے کے مطابق پی پی کے امجد حسین 11178 ووٹ لے کر کامیاب رہے۔ آزاد امیدوار سلطان رئیس 8356 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
جی بی اے 2 گلگت 2: پی پی کے جمیل احمد 6848 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔ جبکہ پی ٹی آئی کے فتح ﷲ 6229 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
جی بی اے 4 نگر1: پی پی کے امجد حسین 6104 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔ تحریک اسلامی کے محمد ایوب وزیری 5606 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
جی بی اے 5 نگر 2: غیر حتمی و غیر سرکاری نتیجے کے مطابق آزاد امیدوار جاوید علی 2443 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ آزاد امیدوار ذوالفقار علی 2122 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر آئے۔
جی بی اے 6 ہنزہ: پی ٹی آئی کے عبیدﷲ 5624 ووٹ لے کر کامیاب ہو گئے جبکہ آزاد امیدوار نور محمد 4584 ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔
جی بی اے7، اسکردو1: پی ٹی آئی کے راجہ ذکریا خان 5288 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔ پی پی کے مہدی شاہ 4140 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
جی بی اے 8، اسکردو 2: ایم ڈبلیو ایم کے محمد کاظم 7534 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔ پی پی کے محمد علی شاہ 6904 ووٹ لے دوسرے نمبر پر رہے۔
جی بی اے 9: غیر حتمی و غیر سرکاری نتیجے کے مطابق اسکردو 3، آزاد امیدوار وزیر سلیم 6286 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔ پی ٹی آئی کے فدا محمد ناشاد 5187 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر آئے۔
جی بی اے 10، اسکردو 4: آزاد امیدوار ناصر علی خان 4667 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔ پی ٹی آئی کے وزیر حسن 3344 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
جی بی اے11، کھرمنگ: پی ٹی آئی کے سید امجد علی5733 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔ یہاں آزاد امیدوار اقبال حسن2577 ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔
جی بی اے 12، شگر: پی ٹی آئی کے امیدوار راجا اعظم خان 10349ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔ پی پی کے عمران ندیم 8459 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
جی بی اے 14، استور 2: پی ٹی آئی امیدوار شمس الحق لون 5418 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔ پی پی کے مظفر علی 3559 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
جی بی اے 19: غیر حتمی و غیر سرکاری نتیجے کے مطابق غذر 1، آزاد امیدوار نواز خان ناجی 6448 ووٹ لے کرکامیاب ہوئے۔ یہاں پی ٹی آئی کے ظفر محمد 6128 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر آئے۔
جی بی اے 22، گانچھے1: آزاد امیدوار مشتاق حسین 6051 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔ یہاں پی ٹی آئی کےابراہیم ثنائی 4945 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر آئے۔
جی بی اے 23، گانچھے 2: آزاد امیدوار عبدالحمید کامیاب ہوئے۔ اور پی ٹی آئی کی آمنہ بی بی 3296 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہیں۔
جی بی اے 24، گانچھے 3: غیر حتمی و غیر سرکاری نتیجے کے مطابق پی پی کے محمد اسماعیل 6204 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ پی ٹی آئی کے سید شمس الدین5381 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر آئے۔
پولنگ کے عمل میں عوام نے بھرپور شرکت کی جہاں 24 میں سے 23 نشستوں پر مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندے اور آزاد امیدوار میدان میں اترے۔پولنگ کا عمل صبح 8 سے شام 5 بجے تک بلاتعطل جاری رہا، تاہم اب پولنگ کا وقت ختم ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری ہے۔
جی بی قانون ساز اسمبلی کے انتخابات کے اب تک موصول ہونے والے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق پی ٹی آئی اور پی پی پی کے امیدواروں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ دکھائی دے رہا ہے۔
حقوق کا حصول ووٹوں سے ممکن، عوام
واضح رہے کہ گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کے لیے ہونے والے انتخابات میں عوام نے شدید سردی میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔
گلگت ڈویژن کے ضلع نگر میں 98 سالہ بزرگ ووٹر شعبان علی نے شدید سرد موسم میں ووٹ ڈالا جبکہ ایک 80 سال سے زائد عمر کے ایک ٹانگ سے معذور بزرگ نے بھی اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔
یہاں کے عوام کا ماننا ہے کہ اپنے حقوق کا حصول ووٹوں سے ہی ممکن ہے۔
گلگت بلتستان اسمبلی کے لیے رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد
گلگت بلتستان اسمبلی کے رجسٹرڈ ووٹروں کی تعداد 7 لاکھ 45 ہزار 361 ہے۔ مرد ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 5 ہزار 63 اور خواتین ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 39 ہزار 998 ہے، جبکہ 1 لاکھ 26 ہزار 997 ووٹرز کو پہلی مرتبہ اپنا حق رائے دہی استعمال کرنا تھا۔
گلگت بلتستان کی 23 نشستوں پر ووٹنگ کے لیے 1 ہزار 260 پولنگ اسٹیشن بنائے گئے تھے۔ مردوں کے پولنگ اسٹیشن کی تعداد 503، خواتین کے پولنگ اسٹیشنز کی تعداد 395 جبکہ مرد و خواتین ووٹرز کے مشترکہ پولنگ اسٹیشنز کی تعداد 362 تھی۔
گلگت بلتستان کے انتخابات کے دوران حساس پولنگ اسٹیشنز کی تعداد 297 جبکہ 280 کو انتہائی حساس قرار دیا گیا تھا۔گلگت بلتستان اسمبلی کے الیکشن کی سیکورٹی کے لیے 13 ہزار 481 اہلکار تعینات ہیں، جن میں پولیس، رینجرز اور جی بی اسکاؤٹس شامل تھے۔
دیگر صوبوں سے 5 ہزار 700 اضافی پولیس نفری بھی الیکشن ڈیوٹی پر تعینات کی گئی ہے جبکہ سینٹرل پولیس آفس گلگت میں کنٹرول روم قائم کیا گیا۔
انتخابات کے دوران جی بی اے 13 ون پولنگ اسٹیشن نمبر 44 میں برف باری اور راستوں کی بندش کے باعث پولنگ تاخیر سے شروع ہوئی تھی۔
برف باری اور شدید سرم موسم کے باوجود قانون ساز اسمبلی کیلئے ووٹنگ میں عوام کا جوش و خروش رہا، ووٹنگ ٹرن اوور 50 فیصد سے زیادہ بتایا جاتا ہے۔
نتائج کے لیے بھی فول پروف انتظامات کر رکھے ہیں، چیف الیکشن کمشنر
ادھر چیف الیکشن کمشنر گلگت بلتستان راجا شہباز خان نے کہا کہ کہیں سے کسی بھی بدنظمی کی شکایت نہیں ملی۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ بیلٹ بکسز کی آر او آفس تک ترسیل اور نتائج کے لیے بھی فول پروف انتظامات کر رکھے ہیں۔