• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

GB الیکشن، PTI کو برتری، تحریک انصاف9، پیپلز پارٹی 4 اور آزاد امیدوار 6حلقوں میں آگے، ن لیگ کا صفایا


اسکردو(نثار عباس،نمائندہ جنگ) برف باری اور شدید سرم موسم کے باوجود گلگت بلتستان کی قانون ساز اسمبلی کے انتخابات کیلئے ووٹنگ کا عمل پر امن انداز میں مکمل ہوگیا،گلگت بلتستان کی 24 میں سے 23نشستوں کیلئے ووٹنگ کا عمل صبح 8بجے شروع ہوا جو شام 5 بجے تک بلاتعطل جاری رہا۔ 

گلگت بلتستان میں 7لاکھ سے زائد ووٹرز رجسٹرڈ ہیں جبکہ سوا لاکھ سے زیادہ افراد پہلی بار ووٹر بنے تھے۔برف باری اور شدید سرم موسم کے باوجود قانون ساز اسمبلی کیلئے ووٹنگ میں عوام کا جوش و خروش رہا، ووٹنگ ٹرن اوور 50 فیصد سے زیادہ بتایا جاتا ہے۔ 

اسکردومیں پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کارکنوں میں تصادم کے نتیجے میں پولیس کو ہوائی فائرنگ اور شیلنگ کرنا پڑی، تصادم میں 2 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔

ابتدائی غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق آخری اطلاعات تک پاکستان تحریک انصاف کو 9 حلقوں میں برتری حاصل ہے جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی کو 4 اور آزاد امیدواروں کو6؍ حلقوں میں برتری حاصل ہے، مسلم لیگ (ن)، جے یو آئی(ف)، تحریک اسلامی اور مجلس وحدت المسلمین کو ایک ایک حلقے میں برتری حاصل ہے۔ 

ایک حلقے میں اب تک کسی پولنگ اسٹیشن کا نتیجہ موصول نہیں ہوا جبکہ ایک حلقے میں امیدوار کی وفات کے باعث الیکشن ملتوی ہوگیا تھا۔پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے دو سابق وزیراعلیٰ سید مہدی شاہ اور حافظ حفیظ الرحمٰن کو انتخابات میں شکست ہوگئی۔ 

گلگت بلتستان کے انتخابات میں سابق دو وزراء اعلی سمیت بڑے برج گر گئے، مسلم لیگ کا مکمل صفایا ہوگیا، تحریک انصاف پہلی اور پیپلز پارٹی دوسری بڑی جماعت بن گئی، تحریک انصاف ضلع گانچھے سے ایک بھی نشست نہ جیت سکی، اسکردو سے اسکے دو امیدوار کامیاب، بلتستان ڈویژن سے 5 آزاد امیدوار کامیاب ہوگئے اور ایک سیٹ پیپلز پارٹی کے نام رہی۔

گلگت ڈویژن سے پیپلز پارٹی کو دو نشستیں ملی ہیں جبکہ دو آزاد امیدوار کامیاب ہوئے ہیں، ہنزہ کی نشست کے نتائج مکمل نہ ہوسکے، ضلع غذر سے پی ٹی آئی کو ایک نشست پر برتری حاصل ہے جبکہ قوم پرست رہنما نواز خان ناجی کو بھی برتری حاصل ہے اور ایک نشست پر ن لیگ کے امیدوار آگے ہیں ،ضلع دیامر کی تین نشستوں کے نتائج بھی رات گئے تک مکمل نہ ہوسکے، ضلع استور کی دو نشستوں پر پی ٹی آئی کو برتری حاصل ہے۔

آزاد امیداوروں کا حکومت سازی میں اہم کردار ہوگا۔ غیر حتمی و غیر سرکاری ابتدائی نتائج کے مطابق جی بی اے 1 گلگت-1 میں 35 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج کے مطابق آزاد امیدوار سلطان رئیس 6564 ووٹ لے کر آگے ہیں، جبکہ پیپلز پارٹی کے امجد حسین 6155 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔جی بی اے 4 نگر-1 میں 33 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی کے امجد حسین 4581 ووٹ لیکر آگے ہیں۔

اسلامی تحریک پاکستان کے محمد ایوب وزیری 4073 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر ہیں۔جی بی اے 5 نگر-2 میں تمام 26 پولنگ اسٹیشنز کا غیر حتمی وغیر سرکاری نتیجہ سامنے آگیا جس کے مطابق آزاد امیدوار جاوید علی 2443 ووٹ لیکر کامیاب ہوگئے، آزاد امیدوار ذوالفقار علی مراد 2122 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

جی بی اے 6 ہنزہ میں 55 پولنگ اسٹیشنز کےنتائج کے مطابق تحریک انصاف کے عبید اللہ بیگ 3984 ووٹ لیکر آگے ہیں جبکہ آزاد امیدوار نور محمد 2471 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر ہیں۔جی بی اے 7 اسکردو-1 کے مکمل نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے راجا زکریا خان 5290 ووٹ لیکر کامیاب ہوگئے۔ 

پیپلز پارٹی کے سید مہدی شاہ 4114 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔ جی بی اے 8 اسکردو-2 کے تمام 55 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج کے مطابق مجلس وحدت مسلمین کےمیثم کاظم 7534 ووٹ لیکر کامیاب ہوگئے جبکہ پیپلز پارٹی کے سید محمد علی شاہ 7186 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔

جی بی اے 9 اسکردو 3 کے غیر حتمی، غیر سرکاری نتیجے کے مطابق آزاد امیدوار وزیر سلیم کو سبقت حاصل رہی۔ جی بی اے 10 اسکردو-4 میں 39 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج کے مطابق آزاد امیدوار ناصر علی خان 4824 ووٹ لیکر آگے ہیں جبکہ تحریک انصاف کے وزیر حسن 3107 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر موجود رہے۔

جی بی اے 11 کھرمنگ میں اب تک 24 پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے سید امجد علی 4374 ووٹ لیکر آگے ہیں جبکہ آزاد امیدوار اقبال حسن 1175ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر ہیں ۔جی بی اے 12 شگر کے غیرحتمی نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے راجا اعظم خان ساڑھے چھ ہزار سے زائد ووٹ لے جیت گئے۔ 

پیپلز پارٹی کے عمران ندیم 5175 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر ہیں۔جی بی اے 13 استور-1 میں 37 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے محمد خالد خورشید 3846 ووٹ لیکر آگے ہیں جبکہ پیپلز پارٹی کے عبدالحمید 3015 ووٹ لیکر دوسرے اور مسلم لیگ (ن) کے رانا فرمان علی 2666 ووٹ لیکر تیسرے نمبر پر ہیں۔

جی بی اے 14 استور-2 میں 45 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے شمس الحق لون 5364 ووٹ لیکر آگے ہیں، پیپلز پارٹی کے مظفر علی 3215 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر جبکہ ن لیگ کے رانا فاروق 3196 ووٹ لیکرتیسرے نمبر پر ہیں۔

جی بی اے 17 دیامر-3 میں 7 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج کے مطابق جے یو آئی (ف) کے رحمت خلیق 2063 ووٹ لیکر آگے ہیں جبکہ تحریک انصاف کے حیدر خان 821 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر ہیں۔ 

جی بی اے 18 دیامر-4 میں 7 پولنگ اسٹیشنز کے غیرحتمی نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے گلبر خان 1288 ووٹ لے کر آگے ہیں جبکہ آزاد امیدوار کفایت الرحمان 601 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں ۔

جی بی اے 19 غذر-1 میں 50 پولنگ اسٹیشنز کے غیرحتمی نتائج کے مطابق آزاد امیدوار نواز خان حاجی 6208 ووٹ لے کر آگے ہیں جبکہ پیپلز پارٹی کے سید جلال شاہ 4967 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر ہیں۔

جی بی اے 21 غذر-3 میں اب تک 21 پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی نتائج کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے غلام محمد 1911 ووٹ لیکر آگے ہیں، تحریک انصاف کے راجا جہانزیب 1750 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر ہیں۔

جی بی اے 22 گانچھے-1 میں تمام 57 پولنگ اسٹیشنز کےنتائج کے مطابق آزاد امیدور مشتاق حسین 6051 ووٹ لیکر کامیاب ہوگئے۔تحریک انصاف کے ابراہیم ثنائی 4945 ووٹ لیکر دوسے نمبر پر رہے ۔

جی بی اے 23 گانچھے-2 میںآزاد امیدوار عبدالحمید کو برتری حاصل ہے۔جی بی اے 24 گھانچے-3 میں 34 پولنگ اسٹیشنز کا غیرحتمی و غیر سرکاری نتیجہ سامنے آگیا ہے جس کے مطابق پیپلز پارٹی کے محمد اسماعیل 4336 ووٹ لے کر آگے ہیں جبکہ پی ٹی آئی کے سید شمس الدین 3730 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر ہیں ۔ 

دریں اثناء گلگت بلتستان کے انتخابی حلقےجی بی اے 17 دیامر تھر ی میں اتوار کی رات جمعیت علما ء اسلام ف اور پی ٹی آئی کے حامیوں کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔

ذرائع کے مطابق ریٹرننگ آفیسر کے آفس کے باہر فائرنگ ہونےوالے جانی نقصان کی تفصیلات کو خفیہ رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے۔علاوہ ازیں اسکردو میں یادگار شہداء کے قریب پیپلزپارٹی اور پاکستان تحریک انصاف کےکارکنوں میں تصادم ہوگیا۔ 

پی ٹی آئی کی ریلی پیپلز سیکرٹریٹ کے سامنے سے گزر رہی تھی کہ دونوں جماعتوں کے کارکن آپس میں الجھ پڑے۔ کارکنوں نے ایک دوسرے پر پتھراؤ کیا جس کے نتیجے میں پتھراؤ کی زد میں آکر 2 پولیس اہل کار زخمی ہوگئے۔پولیس کے مطابق مشتعل افراد کو منتشر کرنے کیلئے ہوائی فائرنگ اور شیلنگ کی گئی۔ 

بعد ازاں چیف الیکشن کمشنر گلگت بلتستان راجہ شہباز خان نے دونوں جماعتوں کے کارکنوں میں تصادم کا نوٹس لے لیا۔ وزیراعلیٰ جی بی میر افضل نے بھی واقعے کا نوٹس لیا اور ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) پولیس بلتستان رینج کو سخت کارروائی کی ہدایت کی۔

تازہ ترین