کراچی(ٹی وی رپورٹ)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے کہا ہے کہ اپوزیشن گلگت بلتستان کے انتخابات میں دھاندلی یا بے قاعدگی کا کوئی ثبوت نہیں دے سکی، شیری رحمن کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان میں الیکشن کمیشن کا رویہ غیرذمہ دارانہ رہا۔
سیکرٹری جنرل ن لیگ احسن اقبال نے کہا کہ وفاقی وزراء نے گلگت بلتستان آکر انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی، ووٹ خریدنے کیلئے وفاقی حکومت کے تمام وسائل جھونک دیئے گئے، آخری دنوں میں رشوت کے طور پر گندم بانٹی گئی۔
سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پی ڈی ایم کی تحریک کا گلگت بلتستان انتخابات میں اثر نظر نہیں آیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام ’’نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نےمزید کہا کہ پی ٹی آئی اس وقت گلگت بلتستان میں 9سے11 نشستوں پر آگے ہے۔میڈیا کو انتخابی عمل تک رسائی تھی کسی چینل نے دھاندلی کا اشارہ نہیں دیا، پولنگ اسٹیشن کے احاطے میں آنے والے لوگوں کو ووٹ دینے کا حق حاصل ہوتا ہے چاہے رات کے گیارہ بج جائیں۔
اسی وجہ سے بعض پولنگ اسٹیشنو ں میں وقت ختم ہونے کے بعد بھی پولنگ جاری ہے،ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے گلگت بلتستان میں انتخابی مہم چلائی، پی ٹی آئی کی دوسری سطح کی قیادت گلگت بلتستان میں انتخابی مہم چلارہی تھی۔
پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمن نے کہا کہ ہماری کیلکولیشن کے مطابق گلگت بلتستان میں ہماری پوزیشن بہت اچھی ہے، امیدواروں سے بھی ہمارا رابطہ منقطع ہوتا جارہا ہے نتائج میں تاخیر پر بھی تشویش ہے، پورے پاکستان میں خواتین کے زیادہ تر ووٹ پیپلز پارٹی کو ملتے ہیں۔
گلگت بلتستان میں خواتین کے پولنگ اسٹیشنوں پر پولنگ سست رہی ،پولنگ بند ہوئی تو بہت ساری خواتین ووٹ ڈالنے سے رہ گئیں۔ شیری رحمن کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان میں الیکشن کمیشن کا رویہ غیرذمہ دارانہ رہا، دور دراز علاقوں کی وجہ سے اب لوگوں کی پولنگ سے شکایات ہم تک پہنچ رہی ہیں، کئی پولنگ اسٹیشنوں پر پونے پانچ بجے ہی فارم 45 بھر دیئے گئے ، فافن اور ہیومن رائٹس کمیشن کے کچھ مبصرین کو باہر نکال دیا گیا۔
سیکرٹری جنرل ن لیگ احسن اقبال نے کہا کہ گلگت بلتستان میں ن لیگ کے مضبوط حلقوں میں پولنگ انتہائی سست رہی ، پولنگ اسٹیشنوں کے باہر قطاریں لگنے کے باوجود اندر عملہ فارغ بیٹھا تھا، ہمارے بہت سے لوگ ووٹ ڈالنے گئے تو انہیں کہا گیا آپ کا پوسٹل بیلٹ جاری ہوچکا ہے۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ انتخابات سے قبل گلگت بلتستان میں ہمارے امیدواروں کو توڑا گیا، وفاقی وزراء جلسوں میں کہتے رہے کہ اتنے ووٹ دو اتنے ارب روپے لے لو، ن لیگ کے دور میں گلگت بلتستان میں سب سے زیادہ ترقیاتی کام ہوئے اور امن قائم کیا گیا۔
سہیل وڑائچ نے پروگرام میں مزید کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام اپنے حقوق اور محرومیاں دور کرنے کیلئے زیادہ سنجیدہ نظر آتےہیں۔ن لیگ اور پیپلز پارٹی بھی گلگت بلتستان میں اپنی اپنی انتخابی مہم چلارہی ہیں۔
گلگت بلتستان کے لوگ اپنے مسائل کی وجہ سے روایتی طور پر وفاق کی طرف دیکھتے ہیں، بلاول بھٹو زرداری نے گلگت بلتستان میں مسلسل بیس دن انتخابی مہم چلائی اس سے وہاں کے عوام پاکستان سے جڑے ہیں، پاکستانی سیاسی قیادت کی انتخابی مہم سے گلگت بلتستان کا پاکستان سے رشتہ مزید مضبوط ہوا ہے۔
سہیل وڑائچ نے کہا کہ گلگت بلتستان کے انتخابات میں پولنگ کے دن باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت دھاندلی نہیں ہوئی، لوگوں پر دباؤ ڈال کرانتخابات سے قبل اپنی جماعت میں لے جانا پری پول دھاندلی ہوتی ہے جو جی بی کے انتخابات میں بھی ہوئی ہے۔
پاکستان میں پری پول دھاندلی کو زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی ہے، گلگت بلتستان میں انتخابی مہم عموماً پرامن رہی ہمیں بھی اس سے سیکھنا چاہئے، گلگت بلتستان میں پارٹی ووٹ صرف پیپلز پارٹی کا ہے باقی جماعتیں الیکٹ ایبلز پر انحصار کرتی ہیں۔
ن لیگ گلگت بلتستان میں جیت گئی تو اسے اپنے بیانیے کی فتح قرار دے گی، گلگت بلتستان میں عموماً لوگوں کا رجحان وفاق میں برسراقتدار پارٹی کی طرف ہوتا ہے،انتخابات میں فاتح آزاد امیدواروں کے پاس حکومت کے ساتھ شامل ہونے کیلئے کھلا آپشن ہوتا ہے۔