• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سرکاری ٹی وی کے نئے چیئرمین کا اعلان پی ٹی آئی منشور کیخلاف

اسلام آباد (طارق بٹ) سرکاری ٹی وی کے نئے چیئرمین نعیم بخاری کا اعلان پی ٹی آئی منشور کے خلاف ہے۔ جب کہ سابق وزیراطلاعات جاوید جبار نے سرکاری نشریاتی ادارے پر متوازن کوریج کی تاکید کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق، سرکاری ٹی وی کے نومنتخب چیئرمین نعیم بخاری کا ریاستی نشریاتی ادارے پر حزب اختلاف کو کوئی ائیر ٹائم نہ دینے کا دوٹوک بیان ، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے منشور میں کیے گئے وعدے کے منافی ہے۔ نعیم بخاری کے اعلان سے متعلق دی نیوز سے بات کرتے ہوئے سابق وزیراطلاعات جاوید جبار کا کہنا تھا کہ میں ڈکلیئریشن سے متفق نہیں ہوں، متوازی کوریج کے ذریعے سرکاری ٹی وی کی ساکھ قائم کرنا ضروری ہے۔ پی ٹی آئی کے منشور میں کہا گیا ہے کہ پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن (پی بی سی) اور سرکاری ٹی وی کو بی بی سی ماڈل کی طرز پر اپنے بورڈ آف گورنرز کے ساتھ خودمختار ادارہ بنایا جائے گا۔ نعیم بخاری خود بھی معروف وکیل ہیں، ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو ہی سرکاری ٹی وی پر کوریج ملے گی کیوں کہ یہ ریاستی ادارہ ہے، جو کہ حکومت کے صرف حکومت کے موقف کی ہی نمائندگی کرے گا۔ جاوید جبار کا کہنا تھا کہ یہ سرکاری ٹی وی کی قانونی ذمہ داری نہیں البتہ اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ غیرسرکاری سیاسی عناصر کو مناسب کوریج دے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت سب کے لیے ہوتی ہے، صرف ان لوگوں کے لیے نہیں ہوتی جنہوں نے اسے اقتدار دلایا ہے لہٰذا حکومت کو سب کی نمائندگی کرنا چاہیئے۔ ہمیشہ ہی ایسا ہوتا ہے کہ ایسے لوگ ہوتے ہیں جو حکومت سے مختلف رائے رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی منشور میں لفظ اپوزیشن کا استعمال نہیں کیا گیا۔ سابق وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ اور پبلک براڈکاسٹرز کے درمیان فرق ہوتا ہے۔ پبلک براڈکاسٹر کی صورت میں حکومت یکطرفہ کنٹرولنگ اتھارٹی نہیں ہوتی اور اس کا غیرسرکاری اور غیر ریاستی مینجمنٹ اسٹرکچر ہوتا ہے۔ سرکاری ٹی وی بھی ریاستی براڈکاسٹر ہے۔ حکومت کا موقف یہ ہے کہ درجنوں نجی چینلوں پر اس کا موقف درست انداز میں پیش نہیں کیا جاتا۔ کسی حد تک یہ ان کی رائے ہی ہے۔ جاوید جبار کا کہنا تھا کہ بےنظیر بھٹو کے پہلے دورحکومت میں انہوں نے وزیراطلاعات بنتے ہی 72 گھنٹوں کے اندر سرکاری ٹی وی کوریج میں مکمل تبدیلیاں کردی تھیں۔ تاہم، یہ پالیسی چار ماہ بعد ہی تبدیل کردی گئیں کیوں کہ وزیراعظم کا خیال یہ تھا کہ وہ پالیسی جاری نہیں رہ سکتی تھی۔ جس کے نتیجے میں جاوید جبار مستعفی ہوگئے تھے، تاہم انہیں سائنس و ٹیکنالوجی کا وزیر بنادیا گیا تھا۔

تازہ ترین