• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اِس سال 29فروری کو دوحہ میں ہونے والے افغان امن معاہدے اور اِس میں موجود شرائط کی شقوں پر مرحلہ وار عمل درآمد کا سلسلہ آٹھ ماہ میں مکمل ہونے کے بعد جو نہایت حوصلہ افزا پیشرفت سامنے آئی ہے وہ افغان حکومت اور طالبان رہنمائوں کے مابین 19سالہ طویل خانہ جنگی کے بعد پہلا تحریری معاہدہ ہے، اُسے اقوامِ متحدہ اور امریکہ نے خوش آئند قرار دیا ہے، یہ پاکستان کی طویل کوششوں اور قربانیوں کا نتیجہ ہے۔ افغان حکومت کی مذاکراتی ٹیم کے رکن نادر نادری کے مطابق معاہدے میں آئندہ ہونے والے مذاکرات کے طریق کار کو حتمی شکل دی گئی ہے جس کی رو سے تمام بات چیت طے شدہ ایجنڈے کے مطابق ہوگی۔ طالبان نے بھی ٹوئٹر پر اِس ابتدائی معاہدے کی تصدیق کی ہے تاہم یہ امر بدستور باعث تشویش ہے کہ دونوں فریق ابھی تک ایک دوسرے کے خلاف حالت جنگ میں ہیں۔ ضروری ہوگا کہ وہ متذکرہ پیشرفت کی روشنی میں بلاتاخیر سیز فائر کا اعلان کریں۔ افغان مصالحتی عمل کے لئے امریکہ کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے اپنے ٹوئٹ پیغام میں کہا ہے کہ فریقین نے تین صفحات پر مشتمل تحریر کردہ معاہدہ میں سیاسی روڈ میپ اور جامع سیز فائر سے متعلق طریق کار اور قواعد و ضوابط پر اتفاق کیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے حکومت پاکستان کی جانب سے بجا طور پر اس معاہدے کو بین الافغان مذاکرات کی جانب اہم پیشرفت قرار دیا ہے۔ افغانستان کی جملہ سیاسی جماعتیں جو اپنا ہوم ورک پہلے ہی مکمل کر چکی ہیں اور اُنہیں اِس وقت کا انتظار تھا ان سب کی روشنی میں افغانستان کی سیاسی فضا انتہائی ساز گار ہو چکی ہے اور عوام ملک میں امن و آشتی کی فضا دیکھنے کے لئے بے چین ہیں۔ ضروری ہوگا کہ صبر و تحمل اور رواداری کا مظاہرہ کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے دوستی کا لبادہ پہنے مشترکہ دشمن کی حرکات و سکنات پر کڑی نظر رکھیں۔

تازہ ترین