• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فرحان خان

تعلیمی اداروں اور نوجوان نسل میں منشیات کا استعمال فیشن بن گیا۔ تمباکو، چرس، شیشہ، افیون کے ساتھ’’ آئس‘‘ پینے کا رجحان نہ صرف لڑکوں ہی میں نہیں لڑکیوں میں بھی بڑھتا جا رہا ہے۔ وہ ان کے نقصانات سے بے خبر بطورِ فیشن اور خود کی تسکین دینےکے لئے استعمال کر رہے ہیں۔ عموماََ نوجوان اپنے دوستوں یا ملنے جلنے والوں کی ترغیب پر نشہ شروع کرتے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ وہ کچھ نیا کر رہے ہیں۔ لیکن ان کو یہ شعور نہیں ہوتا کہ ان کا یہ قدم اُنہیں تباہی کی طرف لے جا رہا ہے۔

امیر ترین سوسائٹی کے نوجوان آئس کرسٹل، حشیش، ہیروئن کے ساتھ ساتھ مختلف ادویات کا استعمال کررہے ہیں، جبکہ مڈل کلاس کےنوجوان فارماسیوٹیکل ڈرگز، چرس، پان، گٹکا، نسوار اور سگریٹ وغیرہ کا استعمال کرتے ہیں۔ زیادہ تر نوجوان کا تعلق پڑھے لکھے طبقے سے ہے اور یہی نوجوان ملک کا اثاثہ کہلاتے ہیں۔ جن اداروں میں مستقبل کے معمار تیار ہوتے ہیں، جہاں سے ملک کا روشن مستقبل پروان چڑھتا ہے، وہاں اب منشیات نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں ۔ جن سے ان کی تعلیم اور کام کرنے کی صلاحیت متاثر ہورہی ہے۔ لڑکیوں میں بھی شیشہ کا استعمال اب ایک فیشن بن گیا ہے۔ پاکستان سمیت آج پوری دنیا میں اس کےخلاف آواز اٹھائی جاری ہے، کہ نوجوانوں کو نشے سے باز رکھا جائے لیکن اس کے باوجود اس میں دن بہ دن اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔ 

نشے کا عادی شخص درد ناک کرب میں لمحہ لمحہ مرتا ہے۔ اس کی موت صرف اس کی نہیں ہوتی بلکہ اس کی خوشیوں کی خواہشات کی تمناؤں کی بھی موت ہوتی ہے ،ہمارے نوجوان اکثر و بیشتر معاشرتی ردعمل اور نامناسب رہنمائی کی وجہ سے نشے کی لعنت کو نہ صرف اپنا رہے ہیں بلکہ اپنے ساتھ اپنے خاندان والوں کےلئے بھی اذیت اور ذلت و رسوائی کا سبب بن رہےہیں۔ جب تک منشیات کے استعمال کے بڑھا وادینے والے اسباب ومحرکات کا خاتمہ نہیں کیا جائے گا، اس وقت تک اس مسئلے کو کنڑول نہیں کیا جا سکتا اور جب تک زندگی کے دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے ذمہ داران منشیات کی روک تھام کےلئے سنجیدہ کردار ادا نہیں کریں گے، اس وقت تک اس سنگین صورت حال پر قابو پانا مشکل ہے۔حکومت، والدین اوراساتذہ کو چاہیے کہ وہ بچوں کی تربیت اور نگرانی میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھیں اور انہیں منشیات کے استعمال کے نقصانات سےآگاہ کریں۔ 

اگر نوجوان نسل کو اس لت سے نجات نہ دلائی گئی تو پھر انہیں تباہی سے کوئی نہیں بچا سکتا۔بچوںکا کردار اور ان کا مستقبل ان اداروں اور اساتذہ کے پاس امانت ہوتا ہے، وہ اس کی مکمل پاسبانی کا اہتمام کریں اور کوئی ایسا چور دروازہ کھلانہ رہنے دیں، جہاں سے کسی کے بچے یا بچی کو نشے کی لت پڑ سکے۔ نوجوان جو ہماری قوم کا مستقبل ہیں اگر یہ ہی تند رست اور صحت مندنہیں ہوں گے توا ندا زا لگا ئیں ہمارا مستقبل کیسا ہو گا؟

تازہ ترین