• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

ہاکی کے سچے عاشق اور کھلاڑیوں کے حقیقی ہمدرد

اصلاح الدین

ہاکی کے میدان سے پچھلے کئی دنوں سے افسوسناک خبریں سامنے آرہی ہیں اس کھیل سے تعلق رکھنے والی بہت سی اہم شخصیات ہم سے رخصت ہوگئیں۔پہلے عارف اشرف نے دنیا چھوڑی تو سابق ہاکی کپتان رشید جونیئر نے بھی جانے میں دیر نہیں کی،ان کے بعد عظیم خان ،پی ایچ ایف کراچی آفس کے مینجر شجاعت نقوی اور معروف کوچ مسرت حسین بھی ہم سے جدا ہوگئے۔

ابھی انٹرنیشنل کھلاڑی اور ریکارڈہولڈر ثنا اللہ کی موت کا غم تازہ تھا کہ پاکستان ہاکی کی سدابہار شخصیت سابق وزیراعظم اور پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سابق صدر میرظفراللہ خان جمالی بھی ہم سے رخصت ہوگئے۔

وہ کھیل اور کھیلاڑیوں سے محبت کرنے والی شخصیت تھی ہاکی کے سچے عاشق اور کھلاڑیوں سے بے پناہ محبت کرنے والے شخص تھے ان سے زیادہ کھلاڑیوں کا ہمدرد پاکستان ہاکی فیڈریشن میں کوئی نہیں آیا، وہ ہر مشکل وقت میں ان کے ساتھ کھڑے نظرآتے تھے ان کے مالی مسائل ہوں یا گھریلو مشکلات وہ اسے حل کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتے تھے اچھی کارکردگی دکھانے والے کھلاڑیوں کو اپنی ذاتی جیب سے فوری انعام دیتے تھے۔ 

پاکستان سے محبت اور عقیدت ان کے ایمان کا حصہ تھا اسی لیے اگر قومی ٹیم کو شکست ہوتی تھی تو ان کی آنکھوں سے آنسوٹپکنے لگتے تھے 23 اگست 2006 سے 13 اکتوبر 2008 تک پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر رہے۔اس دوران انہوں نے کھلاڑیوں کا غیرملکی دورے میں ڈیلی الاؤنس 50 ڈالر سے بڑھاکر ڈیڑھ سو ڈالر کردیا۔ 

ڈومیسٹک ہاکی میں کھلاڑیوں کا معاوضہ 400 روپے سے بڑھاکر1000 روپے کیا۔جو آج تک کھلاڑیوں کو مل رہا ہے۔انہوں نے عبدالستار ایدھی ہاکی اسٹیڈیم سندھ اور بلوچستان کے جونیئر کھلاڑیوں کو گروم کرنے کے لیے جبکہ لاہور کے ماڈل ہائی اسکول میں پنجاب اور کے پی کے کے نئے کھلاڑیوں کو ٹریننگ کے لیے ہاکی اکیڈمی قائم کی۔مگر اس کے بعد آنے والے پی ایچ ایف کے عہدیداروں نے ان اکیڈمیزپہ کوئی توجہ نہیں دی اور اب یہ اکیڈمیز غیرفعال ہوچکی ہیں۔

میرظفراللہ خان جمالی نے ایک کھلاڑی مدثر علی خان کے گھٹنے کا آپریشن اپنے ذاتی خرچ سے کرایااسی طرح وہ مالی مسائل سے دوچار قومی کھلاڑیوں کی بھرپور مالی مددکرتے تھے 2008 کے اولمپکس گیمز کے دوران بحیثیت پاکستانی دستہ کے چیف دی مشن وہ ہر وینیو پر جاتے تھے اور وہاں پاکستانی کھلاڑیوں کی بھرپور حوصلہ افزائی کرنے کے ساتھ ساتھ شکست کے باوجود سخت مقابلہ کرکے ہارنے پر بھی کھلاڑیوں کو نقد انعام دیتے تھے۔

2008 کے اولمپکس گیمز کے بعد جب کراچی میں سابق ہاکی اولمپینز کے ایک گروپ نے ان کے خلاف گوجمالی گو کا نعرہ لگایا تو انہوں نے استعفیٰ دے دیا۔حالانکہ ان کے دور میں ٹیم نویں پوزیشن ساتویں پوزیشن پہ آگئی تھی مگر انہوں نے خودداری کا مظاہرہ کیا اور شکست پر پی ایچ ایف کو الوداع کہہ دیا۔ 

ان جیسی عظیم شخصیت صدیوں میں جنم لیتی ہے۔ میرظفراللہ خان جمالی کے استعفیٰ کے باوجود قومی کھیل کے حوالے سے ہر حکومت ان سے مشورہ ضرور لیتی تھی جو ان کی ہاکی سے محبت اور معلومات کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

تازہ ترین
تازہ ترین