• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لندن میں بھی ’لاہور کی انارکلی‘ ہے؟

برطانیہ میں بہت سے ایسے شہر ہیں، جنہیں دیکھ کر اور وہاں گھوم پھر کر ایشیائی شہروں، بالخصوص پاکستان و بھارت کے شہروں اور وہاں کی تہذیبی و ثقافتی زندگی کا گمان ہوتا ہے۔ اُن میں برمنگھم، مانچسٹر، بریڈ فورڈ، ہائی ویکمب وغیرہ شامل ہیں۔ ان ہی شہروں میں لندن کا مغربی علاقہ ’’ساؤتھ آل‘‘ بھی ہے جہاں پنجاپ مارکیٹ کے نام ایک بڑا سُپر اسٹورر موجود ہے جسے لاہور کا انارکلی بازار بھی کہا جاتا ہے۔

لندن کے مغربی علاقے ساؤتھ آل میں قائم ’پنجاب مارکیٹ‘ میں ضروریاتِ زندگی کی تمام اشیاء، خصوصاً برصغیر سے تعلق رکھنے والوں کے لیے ارزاں نرخوں پر دستیاب ہیں۔ 

یہ علاقہ لاہور، کراچی یا دہلی، ممبئی سے مختلف نظر نہیں آتا۔ آج صرف ساؤتھ آل براڈوے ہی پر کم و بیش 15ایشیائی کھانوں کے ریستوران موجود ہیں اور کئی ایک پاکستانی اور انڈین مٹھائی کی دکانیں بھی ہیں۔

یہاں حلوہ پوری سے لے کر سری پائے، نہاری، نان چھولے، لسّی اور پراٹھے تک بہ کثرت فروخت ہوتے ہیں اورلوگ جُوق در جُوق خریدتے نظر آتے ہیں۔ یہاں ملبوسات زیبِ تن کرنے کا انداز بھی وہی ہے، جو عموماً برصغیر میں نظر آتا ہے۔

 مسلمان، ہندو، سکھ، عیسائی، افریقی، امریکی، یورپی غرض یہ کہ دنیا کے ہر خطّے کے لوگ یہاں آزادانہ گھومتے پھرتے، شاپنگ کرتے نظر آتے ہیں۔ تاہم، یہاں آباد، آبادی کا بیش تر حصّہ پھر بھی پاکستان اور بھارت کے تارکینِ وطن کا ہے۔

لندن کی اس کثیر الثقافتی و کثیر القومی آبادی میں ہر طرح کی مذہبی رسومات بھی پوری آزادی اورخشوع وخضوع سے ادا کی جاتی ہیں۔ 

یہاں دو مرکزی مساجد کے علاوہ کئی ایک گوردوارے اور مندر بھی موجود ہیں، جہاں مسلمان، سکھ اور ہندو مذہبی رسوم کے علاوہ برصغیر کے علاقائی اور قومی تہواروں پر جمع ہوتے ہیں۔ 

اس موقع پر لوگوں کا جوش و خروش دیدنی ہوتا ہے۔ اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ پاکستانیوں کے لیے ساؤتھ آل کا علاقہ لاہور کے انارکلی بازار سے کم نہیں، جہاں لاہور کی ثقافت اور کھانوں کے رنگ پوری طرح نظر آتے ہیں اور اسی طرح یہاں آباد ایشیا کے دیگر ممالک کے لوگ اسے اپنے اپنے علاقوں سے تشبیہہ دیتے نظر آتے ہیں۔

تازہ ترین