عظیم ڈار.....مقبوضہ کشمیر میں9 لاکھ بھارتی افواج کی طرف سے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو انٹرنیشنل کمیونٹی کے سامنے بے نقاب کرنے والے انسانی حقوق کے ممتاز کارکن اور ای یو پاک فرینڈ شپ فیڈریشن یورپ کے چیئرمین چوہدری پرویز اقبال لوہسر کے خلاف بھارتی حکومت نے سخت بوکھلاہٹ میں آکر بھارتی اخبارات میں آرٹیکلز شائع کروانا شروع کردیئے ہیں۔
لوہسر کے خلاف بھارتی میڈیا کی مہم کی بنیادی وجہ تحریک آزادی کشمیر کا یورپ میں مقبول ہونا ہے اور 9 لاکھ بھارتی افواج کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں یورپ اور دنیا بھر میں اجاگر کرنا ہے۔
لوہسر نے بین الاقوامی برادری بھارتی حکومت کا اصلی چہرہ دکھایا اور بتایا کہ بھارتی سیکیورٹی فورسز مظلوم اور نہتے کشمیریوں پر ظلم بربریت کے پہاڑ توڑ کر انہیں آزادی سے محروم رکھنا چاہتے ہیں۔
حال ہی میں ای یو پاک فرینڈ شپ فیڈریشن یورپ کے چیئرمین اور انسانی حقوق کے ممتاز کارکن چوہدری پرویز اقبال لوہسر کی قیادت میں اور مختلف انسانی حقوق کی تنظیموں کے اشتراک سے یورپ کے دس سے زیادہ ممالک میں بھارتی افواج کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں معصوم کشمیریوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے کے خلاف ریلیاں نکالی گئیں اور بھرپور احتجاج کیا گیا۔
ان مظالم کا برسلز میں قائم یورپی پارلیمنٹ نے بھی نوٹس لیا جس سے خوفزدہ ہو کر مقبوضہ کشمیر سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانے کے لیے بھارتی حکومت اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے اور پرویز لوہسر کے خلاف بھارتی اخبارات میں آرٹیکلز شائع کروانا شروع کردیئے ہیں۔
ان آرٹیکلز کا جواب دیتے ہوئے چوہدری پرویز اقبال لوہسر نے کہا ہے کہ دنیا میں جہاں جہاں معصوم لوگوں پر ظلم ہو گا وہاں وہاں اُن کی تنظیم ظلم کے خلاف آواز بلند کرے گی چاہے وہ کشمیر کا مسئلہ ہو، فلسطین کا مسئلہ ہو، روہنگیا کے مسلمانوں پر دہشت گردی ہو یا خالصتان کا مسئلہ ہو وہ ہمیشہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کے دہشت گرد وزیر اعظم نریندا مودی نے گجرات میں 2002ء میں ایک ہزار سے زائد بے گناہ بھارتی مسلمانوں کا قتل عام کروایا تھا اور اب وہی دہشت گرد مودی مقبوضہ کشمیر میں بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا مرتکب ہو رہا ہے اور خاص طور پر 5 اگست 2019ء سے ظلم وستم کی لہر میں شدید اضافہ ہو گیا ہے۔
لوہسر نے کہا کہ وہ بھارتی اخبار نیو دہلی ٹائمز کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ کریں گے اور اس جھوٹی اخبار کو انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں لے کر جائیں گے جو کہ جھوٹے آرٹیکلز لکھ کر حقائق کو چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔