• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزراء رابطے کررہے ہیں، اب حکومت، اسٹیبلشمنٹ سے بات نہیں ہوگی، بلاول، مریم

وزراء رابطے کررہے ہیں، اب حکومت، اسٹیبلشمنٹ سے بات نہیں ہوگی، بلاول، مریم


لاہور (نمائندہ جنگ، نیوز ایجنسیاں) پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم)کے رہنماؤں بلاول بھٹو زرداری اور مریم نوازنے کے کہا ہے کہ وزراء رابطے کررہے ہیں لیکن اب حکومت اور اسٹیبلشمنٹ سے بات نہیں ہوگی، بات چیت کا وقت بہت پہلے گزر چکا ہے۔ 

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری نے کہاکہ حتمی تاریخ سے پہلے استعفے میری جیب میں ہونگے، اب بات چیت کاوقت نہیں،عمران صورتحال کاادراک کریں اورمستعفی ہوجائیں۔ نائب صدر مسلم لیگ (ن) مریم نوازنے کہاہے کہ 13؍ دسمبرجلسے نہیں فیصلے کا دن ہے۔

حکومت کو گھربھیج کردم لینگے، روٹی، چینی، پٹرول کی چوری کاپوچھوتوکہتا ہے این آراونہیں دونگا، حکومت جاتی نظرآئی تو پارلیمنٹ میں بات چیت یاد آگئی۔ان خیالات کا اظہار دونوں جماعتوں نے جاتی امراء رائے ونڈ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ 

قبل ازیں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنے وفد کے ہمرا ہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز سے جاتی امراء رائے ونڈ میں ملاقات کی۔ 

بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں شیری رحمان، راجہ پرویز اشرف اور قمرزمان کائرہ پر مشتمل وفد جاتی امراء رائے ونڈ پہنچا تو مریم نواز نے احسن اقبال، پرویز رشید، رانا ثنا اللہ ،محمد زبیر ،کیپٹن (ر) محمد صفدر ،مریم اورنگزیب کے ہمراہ انکا استقبال کیا ۔ 

بلاول بھٹو نے مریم نواز سے انکی دادی کے انتقال پر اظہار تعزیت اور فاتحہ خوانی کی ۔ بعد ازاں سیاسی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا ۔دونوں جماعتوں کے رہنمائوں نے پی ڈی ایم کی تحریک کے 13 دسمبر کو مینا رپاکستان پر منعقدہ جلسے ، حکومت کی جانب سے ممکنہ رکاوٹوں اور آئندہ کی حکمت عملی کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا ۔ 

بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پی ڈی ایم بننے کے بعد سے آج تک خواب دیکھے جارہے ہیں کہ اس میں دراڑ پڑ جائے لیکن انہیں ہر موقع پر ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ جب میں گلگت بلتستان میں انتخابی مہم پر تھا تو یہ کہہ دیا گیا کہ ہم پی ڈی ایم کو چھوڑ دیں گے لیکن ایسا نہیں ہوا ۔ 

پی ڈی ایم نے فیصلہ کر لیا ہے کہ 31دسمبر تک ساری جماعتوں کے پاس ان کے اراکین کے استعفے جمع ہونگے اور اس فیصلے میں پیپلز پارٹی شامل ہے میرے پاس دھڑا دھڑ استعفے پہنچ رہے ہیں اور حتمی تاریخ سے پہلے میری جیب میں استعفے ہونگے۔ 

جو یہ خواب دیکھ رہے ہیں کہ ہم اس مطالبے سے پیچھے ہٹ سکتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ سیاست میں عمل دخل بند کرے، اسٹیبلشمنٹ جس طرح سے جعلی اور زبردستی حکومت کو کھڑ اکر رہی ہے اس کو یہ کام ختم کرنا پڑیگا، جس طرح اسٹیبلشمنٹ میڈیا کا گلہ دبا رہی ہے اسے یہ بھی ختم کرنا ہوگا۔ 

انہوں نے کہا کہ جہاں تک عمران خان کا بیانیہ ہے وہ تو ہر روزتبدیل ہوتا دیکھ رہا ہوں،جو کہتا تھا ڈائیلاگ نہیں کروں گا آج وہ کہہ رہا ہے کہ میں ڈائیلاگ کرنے کیلئے تیار ہوں کچھ بھی کرنے کیلئے تیار ہوں ۔ 

عوام نے فیصلہ کر لیا ہے کہ لیکن عمران خان قوم کا فیصلہ نہیں مان رہا ، پی ڈی ایم کی جماعتیں عمران خان او راسکے سہولت کاروں کو منائینگے کہ انہیں عوام کا فیصلہ ماننا پڑیگا اور انہیں عوام کی ماننا پڑیگی۔ 

بلاول بھٹو نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ ہو یا کٹھ پتلی حکومت اب بات کرنے کا وقت گزر چکا ہے ، یہ جو باتیں کرتے ہیں یہ صرف انکے خوف کی وجہ سے ہے ،یہ بزدل لوگ ہیں، یہ عوام کا سامنا نہیں کر سکتے ، انکے پاس انٹیلی جنس رپورٹ آ رہی ہونگی کہ جس تعداد میں عوام اسلام آباد پہنچنے کی تیاری پکڑ رہے ہیں پاکستان کی تاریخ میں اتنا بڑا لانگ مارچ اس سے پہلے نہیں ہوا ہوگا۔

تازہ ترین