تہران (اے ایف پی /جنگ نیوز )ایران نے ملک میں مخالفت اور تشدد کو ہوا دینے کیلئے ایک مسیجنگ ایپ استعمال کرنے کے الزام میں ایک صحافی کو سزائے موت دے دی ہے۔ایران کے پاسداران انقلاب نے زام پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ فرانس، اسرائیل اور امریکہ کی خفیہ ایجنسیوں کے ʼزیر سایہ ہیں۔سرکاری ٹی وی کے مطابق ملک کی سپریم کورٹ کی جانب سے ان کی سزائے موت کا فیصلہ برقرار رکھے جانے کے بعد روح اللہ زام نامی صحافی کو ہفتے کو پھانسی کی سزا دی گئی۔تاہم اس متعلق واضح نہیں ہے کہ صحافی زام جو فرانس میں ملک بدری کی زندگی گزار رہے تھے کیسے گرفتار ہوئے تھے۔ اطلاعات کے مطابق انھیں گذشتہ برس عراق کا دورے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔وہ ایک مقبول حکومت مخالف آمد نیوز کی ویب سائٹ چلاتے تھے۔ایران نے آمد نیوز نامی ویب سائٹ پر 2017-18 میں ملک گیر مظاہروں کو ہوا دینے اور عوام کو احتجاج پر اکسانے کا الزام عائد کیا تھا۔اس نیٹ ورک، جس کے میسجنگ ایپ ٹیلی گرام پر 10 لاکھ سے زائد فالورز ہیں نے مظاہروں کی ویڈیوز اور ایرانی حکام کے متعلق ایسے اطلاعات شیئر کی تھی جو حکومت کے لیے نقصان دہ تھی۔اس ویب سائٹ کو ایرانی حکومت کی جانب سے بند کر دیا گیا تھا لیکن بعد ازاں یہ ایک دوسری نام سے شروع ہو گئی تھی۔ایرانی رہنما محمد علی زام کے بیٹے روح اللہ زام کو رواں برس کے آغاز میں ملک کے سب سے سنگین جرائم میں سے ایک کے جرم میں سزا سنائی گئی تھی۔البتہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ ʼوہ ایک جبری اعتراف جرم پر بنے مقدمے کا شکار تھے۔